بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، روم کی لوئس یونیورسٹی میں عمرانیات کے معروف پروفیسر نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں ایران کے موجود حالات کے بارے میں اپنا تجزیہ پیش کیا ہے۔
روم-اٹلی کی لوئس یونیورسٹی میں عمرانیات کے اطالوی پروفیسر الیساندرو اورسینی (Professor Alessandro orsini) لکھتے ہیں:
میں اخباری اور تجزیاتی چینلوں میں گھومتا رہتا ہوں۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ ایک آمرانہ نظام کے اندر جی رہا ہوں! جانبدارانہ تجزیے، "خود ہی خود کو سینسر کرنا"،
لیکن حقیقی روایت کچھ اور ہے: [امام] خامنہ ای اپنی ذات یا اپنی حکومت کے لئے نہیں لڑ رہے ہیں، بلکہ وہ اس لئے جدوجہد کر رہے ہیں کہ نو کروڑ ایرانی مغرب کے نو کروڑ غلام نہ بن پائیں۔
خامنہ ای اس لئے لڑ رہے ہيں کہ ایران ـ افیون کی جنگ ـ کے بعد والے چین کے شرمناک انجام سے دوچار نہ ہو؛ [مغرب کے بے بنیاد بیانیے کر برعکس، جس میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ایرانی قوم کے خلاف ہیں] امام خامنہ ای کی یہ جنک ایرانیوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ ایک خوددار اور غیور قوم کی جنگ ہے جو مغرب کی غلامی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
اٹلی اس سے بہتر کا استحقاق رکھتا تھا۔ بین الاقوامی سیاست کے حوالے سے عالمی ابلاغیاتی نظام بدعنوان ہے اور دنیا والوں کو [اپنا] انتہائی کریہ اور شرمناک چہرہ دکھا رہا ہے۔ یہ وہی پروپیگنڈا ہے جو ایک خراج گزار کٹھ پتلی ریاست انجام دیتی ہے، اور جس کو بالادست حکومتوں کے سامنے جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔ ہم ایک خراج گذار ریاست ہیں، ہم وائٹ ہاؤس کے زیر تسلط کٹھ پتلی ریاست ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پروفیسر الیساندرو اورسینی کا مختصر تعارف:
پروفیسر الیساندرو اورسینی دہشت گردی کی سماجیات کے ممتاز اساتذہ میں سے ایک ہیں جو فی الحال روم کی لوئیس یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ وہ میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے شعبہ سیاسیات اور بین الاقوامی مطالعات کے مرکز میں تدریس کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔
ان کی کتابیں امریکہ کی معتبر ترین یونیورسٹیوں میں شائع ہوئی ہیں، جبکہ ان کے تحقیقی مقالات دہشت گردی کے شعبے کے بین الاقوامی خصوصی جریدوں میں شائع ہوئے ہیں اور دنیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں تدریسی مواد کے طور پر شامل ہیں۔ اٹلی کے وزیراعظم، وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور پارلیمنٹ نے انہیں کئی بار بین الاقوامی سلامتی پر تحقیق کرنے کے لئے مدعو کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ