26 جون 2025 - 22:26
مآخذ: ذرائع
تہران تعمیر نو کیلئے تیل برآمد کرسکے گا، آئندہ ہفتے مذاکرات شروع ہوسکتے ہیں، ٹرمپ کا دعوی

امریکہ کے وہم زدہ صدر ٹرمپ نے ـ ایران پر امریکی-صہیونی جارحیت کی ناکامی اور صہیونیوں کے کچلے جانے کے بعد، ـ ہیگ میں خطاب کرتے ہوئے ایران پر امریکی پابندیوں میں نرمی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران تعمیر نو کیلئے تیل برآمد کرسکے گا، اور دعوی کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کےدرمیان مزید لڑائی کا امکان نہیں ہے!

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کو تعمیرِ نو کے لیے تیل برآمد کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے یکطرفہ طور پر دعوی کیا کہ آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ نئے مذاکرات کا آغاز ہوسکتا ہے، جس میں ایرانی جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدے پر غور کیا جائے گا۔

ٹرمپ نے نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں نیٹو سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا، "ہم ایران کے ساتھ ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں۔ وہ اپنی معیشت کو بحال کرنے کے لئے تیل فروخت کرسکیں گے۔

انھوں نے دعوی کیا کہ ایران اور اسرائیل جنگ سے تھک چکے ہیں، لہٰذا مزید تصادم کا امکان نہیں ہے۔"

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ جلد ہی روس-یوکرین تنازعے کو حل کرادیں گے!

غزہ میں جنگ بندی کی پیش رفت

صدر ٹرمپ نے غزہ میں امن کوششوں کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ وہاں "بڑی پیش رفت" ہورہی ہے۔

حماس کا بیان

حماس کے عہدیدار طاہر النونو نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ثالث ممالک (مصر اور قطر) کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور حالیہ گھنٹوں میں تیز ہوگئے ہیں، لیکن ابھی تک جنگ بندی کے حوالے سے کوئی حتمی تجاویز موصول نہیں ہوئیں۔

ایران کا IAEA سے عدم تعاون، جوہری معاہدے پر خطرات

ادھر، ایرانی پارلیمنٹ نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ جوہری تعاون معطل کرنے کے بل کو منظوری دے دی ہے۔ یہ اقدام ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جھڑپوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا منطقی رد عمل ہے۔

ادھر ایرانی دستاویزات اسرائیل کے سپرد کرنے اور صہیونیوں کے لئے جاسوسی کرنے والے IAEA کے سربراہ گروسی نے نے کہا ہے کہ اگر ایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے دستبردار ہوا تو یہ انتہائی افسوسناک ہوگا، کیونکہ اس سے نہ صرف ایران بین الاقوامی سطح پر تنہا ہوجائے گا بلکہ NPT کے ڈھانچے میں بھی دراڑ پڑ جائے گی۔

کیا ایران-امریکہ تعلقات میں تبدیلی آ رہی ہے؟ 

ماہرین کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کا عندیہ ایران کے ساتھ سفارتی راستے کھول سکتا تھا؛ تاہم، یہ اشارے بہت تاخیر سے سامنے آئے ہیں کیونکہ امریکہ نے حال ہی میں اسرائیل کی حمایت میں میدان جنگ میں اترا ہے، اور اس کے باوجود کہ وہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے لیکن اس نے این پی ٹی کے رکن ملک کی ان ایٹمی تنصیبات پر بمباری کی ہے جو کہ آئی اے ای اے کے زیر نگرانی کام کر رہے تھے، چنانچہ اس صورت حال کے پیش نظر اس حوالے سے کوئی مثبت پیش منظر دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha