بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن کے خط کی تفصیل حسب ذیل ہے:
خط میں کہا گیا ہے: میں بحوالہ ہمارے سابقہ خطوط مورخہ 13، 16، 18، 19 اور 20 جون 2025 (دستاویز نمبر S/2025/379، S/2025/387، S/2025/388 اور S/2025/391) اور اپنی حکومت کی ہدایت پراسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے خلاف امریکہ کی جانب سے طاقت کے غیر قانونی استعمال سے پیدا ہونے والے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرے کی طرف آپ اور کونسل کے دیگر ممبران کی توجہ مبذول کروا رہا ہوں۔
22 جون 2025 کی صبح کے ابتدائی اوقات میں، امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کرتے ہوئے، پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت اور بغیر کسی اشتعال کے، ایران کے تین جوہری مراکز فردو، نطنز اور اصفہان پر جان بوجھ کر فضائی حملے کئے؛ اسی وقت اسرائیل بھی ایرانی شہریوں اور ملک کے اہم انفراسٹرکچر پر بمباری کر رہا تھا۔ حملوں کے فوراً بعد، امریکی صدر نے پہلے ٹروتھ سوشل پر اور پھر وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کر کے کھلم کھلا ان ظالمانہ حملوں اور ایران کی خودمختاری و علاقائی سالمت کے خلاف غیرقانونی طاقت کے استعمال کی ذمہ داری قبول کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران ان جارحانہ، بلااشتعال اور پہلے سے طے شدہ اقدامات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے، جو 13 جون کو اسرائیلی ریاست کی جانب سے ایران کے پرامن جوہری مراکز اور تنصیبات پر کیے گئے وسیع پیمانے پر فوجی حملوں کا تسلسل ہیں۔
یہ صریح جارحانہ اقدامات اور سنگین خلاف ورزیاں ایک ایسی اسرائیلی ریاست کی جانب سے کی گئی ہیں جو جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے (این پی ٹی) کا رکن نہیں ہے - ایک ایسی ریاست جس کے پاس غیر اعلان شدہ جوہری صلاحیتیں ہیں، جو کسی معائنے کے نظام کے تابع نہیں ہے، جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ رکھتی ہے، اور جو پورے خطے میں پرامن جوہری تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے بدنام ہے - اور امریکہ کی جانب سے، جو اقوام متحدہ کا واحد رکن ہے جس نے جنگ میں جوہری ہتھیار استعمال کیے ہیں، جس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران دو الگ الگ حملوں میں ملینوں شہریوں کا قتل عام کیا ہے، اور اب اس نے ایران کی ان پرامن جوہری تنصیبات کو کھلم کھلا نشانہ بنایا ہے جو ہمیشہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے مکمل معائنے اور مسلسل نگرانی میں رہی ہیں۔
بے شک، اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمت پر امریکی فوجی جارحیت بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج لازمی اصولوں کی کھلی اور سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ اصول واضح طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 پیراگراف 4 کے مطابق کسی بھی رکن ملک کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا طاقت کی دھمکی کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔ ایران کی پرامن تنصیبات اور مقامات پر امریکہ کا مسلحانہ حملہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے منشور، ایجنسی کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں، سلامتی کونسل کی قرارداد 487 (1981) اور 2231 (2015)، نیز جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔
بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے، اسلامی جمہوریہ ایران فوری طور پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ اس واضح اور غیرقانونی جارحانہ عمل کا جائزہ لیا جا سکے، اس کی ممکنہ شدید ترین الفاظ میں مذمت کی جا سکے، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت کونسل کی ذمہ داریوں کے دائرہ کار میں تمام ضروری اقدامات اٹھائے جا سکیں، تاکہ اس وحشیانہ جرم کے مرتکبین کو مکمل طور پر جوابدہ ٹھہرایا جا سکے اور وہ سزا سے بچ نہ سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ