بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا - کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ رات ایران پر صہیونی ریاست کی جارحیت کے جواب میں تل ابیب کے بہت سے علاقے غزہ کے بعض محلوں کی طرح مٹی کا ڈھیر بن گئے، تاہم کل رات کی ایک بہت اہم خبر یہ بھی تھی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے دفاعی نظام نے دو F-35 جنگی جہازوں کو تباہ کرکے اس کی افسانوی صلاحیتوں کو متنازعہ بنا دیا۔
اس رپورٹ میں ہم نے امریکی ساختہ F-35 لڑاکا جنگی طیاروں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجیز اور اس دفاعی نظام کی خصوصیات کا جائزہ لیا ہے جو ان کا شکار کر سکتا ہے۔
پوشیدگی اور مختلف میں ریڈار سے بچنے اور خُفیہ کاری کی صلاحیت
امریکی ساختہ F-35 لڑاکا بمبار طیاروں کی سب سے اہم خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ ریڈار سسٹمز کی نظروں سے پوشیدہ رہنے کی غیر معمولی صلاحیت ہے۔ یہ جنگی جہاز ریڈار، انفراریڈ اور دیگر لہروں کے ذریعے پکڑے جانے سے بچنے کےلئے کئی طریقے استعمال کرتا ہے:
1۔ ریڈار جذب کرنے والا مخصوص مواد:
جہاز کے بیرونی سطح کو "ریڈار جذب کرنے والے مواد" (RAM) سے ڈھانپا گیا ہے جو دشمن کے ریڈار سے خارج ہونے والی لہروں کو بڑی حد تک جذب کر لیتا ہے، جس سے ان کی واپسی کم ہو جاتی ہے۔
2۔ مخصوص زاویوں پر ڈیزائننگ:
جہاز کی ظاہری ساخت کو خاص زاویوں سے ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں ہموار سطحیں نہیں ہیں۔ اس سے ریڈار لہروں کی عکاسی کم سے کم ہو جاتی ہے۔ یعنی ریڈار لہریں جہاز سے ٹکرا کر نیچے کی طرف منعکس نہیں ہوتیں، جس کی وجہ سے ریڈار سسٹم اس جنگی جہاز کی موجودگی کا پتہ نہیں لگا پاتا۔
3۔ ہتھیاروں اور ایندھن کا اندرونی ذخیرہ:
F-35 میں ہتھیاروں اور ایندھن کو جہاز کے اندر رکھا جاتا ہے تاکہ وہ باہر سے نظر نہ آئے۔ عام جنگی جہازوں میں بمز اور اضافی ایندھن کے ٹینک پرونوں یا جہاز کے نیچے لٹکے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ ریڈار پر زیادہ آسانی سے نظر آ جاتے ہیں۔ لیکن F-35 میں "اندرونی ہتھیار خانہ" ہوتا ہے جو اسے کم ریڈار سگنل خارج کرنے میں مدد دیتا ہے، جس کی وجہ سے دشمن کا ریڈار اسے آسانی سے نہیں دیکھ پاتا۔
ان تمام خصوصیات کی وجہ سے یہ جنگی جہاز دشمن کو دیر سے نظر آتا ہے، جس سے اس کی جنگ میں اثرگذاری بڑھ جاتی ہے۔
جدید ترین ریڈار اور مربوط ڈیٹا (Integrated Data) والے جدید سینسرز
دعویٰ کیا جاتا ہے کہ F-35 جدید ترین سینسرز کے ایک مکمل نظام کا حامل ہے:
AN/APG-81 AESA ریڈار: اس ریڈار میں 1,200 سے زائد چھوٹے ماڈیولز لگے ہیں جو ہوائی اور زمینی اہداف کو تیزی اور بہترین درستگی سے شناخت کرکے ان کا تعاقب کر سکتا ہے۔
طیارے کی باڈی کے گرد نصب انفراریڈ کیمرے:
جو پائلٹ کو 360 ڈگری کی بصری تصویر فراہم کرتے ہیں اور [دشمن کی طرف سے] میزائل داغے جانے کی فوری وارننگ دیتے ہیں۔
ہدف کو نشانہ بنانے کا جدید نظام:
یہ نظام لیزر اور تھرمل آلات کے ذریعے نشانات لگاتا ہے۔
جدید الیکٹرانک وارفیئر سسٹم "باراکوڈا":
جو پروں اور دم پر لگے ریڈار سینسرز کے ذریعے ہر سمت سے دشمن کے ریڈار خطرات کا پتہ لگا کر انہیں جام کر دیتا ہے یا ان کی سمت تبدیل کر دیتا ہے، جس سے جہاز کو دیر سے دیکھا جاتا ہے یا بالکل نظر نہیں آتا۔
یہ تمام سینسرز معلومات اکٹھی کرکے ایک طاقتور پروسیسنگ یونٹ کے ذریعے انہیں پائلٹ کے لئے آسان اور قابل فہم تصویر میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اس عمل کو "ڈیٹا فیوژن" (Fusion) کہا جاتا ہے۔
ہیلمٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے سسٹم - ایک متحرک آپریشنل اسکرین
F-35 ایک جدید ترین "ہیلمٹ ڈسپلے سسٹم" (HMDS) استعمال کرتا ہے، یہ نظام "آگمینٹڈ ریئلٹی" (Augmented Reality) کی طرح کام کرتا ہے اور اس کی مدد سے پائلٹ کو یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں:
F-35 ایک جدید ترین "ہیلمٹ ڈسپلے سسٹم" (HMDS) استعمال کرتا ہے جو پرواز کی معلومات اور اہداف کی پوزیشن براہ راست پائلٹ کے ہیلمٹ کے شیشے پر ظاہر کرتا ہے، نہ کہ کاک پٹ کے ڈیش بورڈ پر۔ یہ نظام "آگمینٹڈ ریئلٹی" کی طرح کام کرتا ہے، جس کی مدد سے پائلٹ کو یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں:
مکمل ماحولیاتی آگاہی: پائلٹ اپنے گردونواح کا واضح نظارہ حاصل کرتا ہے، چاہے ہدف جہاز کے نیچے چھپا ہو۔
اہم ڈیٹا براہ راست نظروں کے سامنے: رفتار، بلندی، وارننگز اور راستہ ہیلمٹ کے شیشے پر عیاں رہتا ہے۔
آنکھوں سے نشانہ لینا: پائلٹ صرف نگاہوں کے اشارے سے ہدف کو لاک کر سکتا ہے۔
رات کی بینائی (Night vision equipment) کی عدم ضرورت: یہ نظام رات کے وقت بھی مکمل بصارت فراہم کرتا ہے، جس سے رات کے ویژن گیئرز کی ضرورت نہیں رہتی۔
ان تمام خصوصیات کی بدولت پائلٹ کی توجہ اور ردعمل کی رفتار تیزتر، درست اور آسان ہو جاتی ہے، جو جدید فضائی جنگ میں فیصلہ کن برتری فراہم کرتا ہے۔
دو مختلف حالتوں کےلئے مختلف اسلحہ کے انتظامات
F-35 کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ ضرورت کے مطابق یہ خفیہ طریقے سے بھی پرواز کر سکتا ہے اور زیادہ اسلحہ کی گنجائش کے ساتھ طویل مشنز بھی انجام دے سکتا ہے۔
1۔ خفیہ طریقہ کار (Stealth Mode)
اس حالت میں، F-35 اپنے اندرونی ہتھیار خانے (جہاز کے جسم میں بنے دو بنیادی کمپارٹمنٹس) میں تقریباً 2,500 کلوگرام اسلحہ لے جا سکتا ہے۔
بیرونی طور پر اسلحہ نہ لٹکانے کی وجہ سے ریڈار کا اثر کم ہو جاتا ہے، جس سے جہاز کو پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے۔
2۔ زیادہ اسلحہ کی گنجائش (Beast Mode)
جب مشن طویل ہو اور خفیہ طریقہ کار کم اہم ہو، تو F-35 پرزوں کے نیچے اضافی اسلحہ (مثلاً میزائل یا بم) لے جا سکتا ہے، جس سے اس کی کل گنجائش 8,000 کلوگرام تک پہنچ جاتی ہے۔
جدید ترین "بلاک 4" ورژن میں، F-35 طویل رینج کے جدید میزائل جیسے:
"طویل رینج بحری ہدف شکن میزائل" (Anti-Ship Missile)
"طویل رینج ہوا سے ہوا میزائل" (Long-Range Air-to-Air Missile)
لے جانے کی صلاحیت بھی شامل کی گئی ہے۔
جدید ترین اسلحہ سے لیس
F-35 اب صرف عام بم یا میزائل ہی نہیں، بلکہ جدید ترین ذہین اور طویل رینج کے اسلحے سے بھی لیس ہے، جو اسے جنگ کے میدان میں دشمن پر واضح برتری دیتا ہے۔
F-35 کو مار گرانے کے لئے ایرانی دفاعی نظام کی حیرت انگیز صلاحیت
F-35 جیسے جدید ترین لڑاکا جہاز کو گرانے کےلئے کسی دفاعی نظام میں درج ذیل جدید ترین خصوصیات کا ہونا ضروری ہے:
ضروری صلاحیتیں:
- کم فریکوئنسی ریڈار سے پوشیدگی کا پتہ لگانے کی صلاحیت
- ملٹی فریکوئنسی ریڈار اور درست فائر کنٹرول سسٹم
- تیز رفتار اور انتہائی مینور کرنے والے میزائل
- منظم نیٹ ورک کنیکٹیویٹی (سسٹمز کا باہمی رابطہ)
- الیکٹرانک وارفیئر (جنگِ برقیات) کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت
F-35 کو کیسے گرایا جا سکتا ہے؟
- پہلا مرحلہ (کشف اور Detct کرنا): کم فریکوئنسی اور ملٹی فریکوئنسی ریڈارز کے ذریعے جہاز کا پتہ لگانا۔
- دوسرا مرحلہ (نیٹ ورکنگ): مختلف ریڈار اور میزائل سسٹمز کو مربوط کرکے درست ڈیٹا شیئر کرنا۔
- تیسرا مرحلہ (انٹرسیپٹ): لمبی رینج اور انتہائی مینور کرنے والے میزائلز سے جہاز کو نشانہ بنانا۔
- چوتھا مرحلہ (الیکٹرانک وارفیئر): F-35 کے الیکٹرانک جیمنگ سسٹمز کو ناکام بنانا۔
دنیا کے وہ دفاعی نظام جو F-35 کو نشانہ بنا سکتے ہیں:
- روسی سسٹم: S-400 اور S-500 (طویل رینج اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس)
- ایرانی سسٹم: باور-373 (مقامی طور پر تیار شدہ، جدید ریڈار اور میزائل ٹیکنالوجی پر مشتمل)
نتیجہ: F-35 کو گرانے کےلئے ایک مربوط، طاقتور اور ذہین (Smart) دفاعی نظام کی ضرورت ہوتی ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہو۔ روس اور ایران کے پاس موجود یہ سسٹمز اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ