13 جون 2025 - 13:41
ایران سے جنگ چھیڑنا شیر کی دُم سے کھیلنے کے مترادف ہے، ایرانی حکومت

ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے دفاعی، سیاسی اور قانونی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران صیہونیوں کی نیندیں حرام کردے گا، اپنے ہر ایک شہید کا انتقام لیں گے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت (کابینہ) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل سے طاقت کی زبان کے سوا کسی اور زبان میں بات نہیں کی جاسکتی، صہیونی ناجائز وجود کو اس کے عمل پر پشیمان کرنے کے لئے ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔

ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے دفاعی، سیاسی اور قانونی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران صیہونیوں کی نیندیں حرام کردے گا، اپنے ہر ایک شہید کا انتقام لیں گے۔

ایرانی حکومت نے کہا ہے کہ قومی خود مختاری کی خلاف ورزی کو اسرائیل کا ناقابلِ معافی جرم بنائیں گے، ہم نے گذشتہ دو صدیوں سے کبھی بھی جنگ کی ابتدا نہیں کی مگر اگر کوئی جارحیت کرے اس کا اختتام ایران کے ہاتھوں لکھا جائے گا۔

ایرانی حکومت نے مزید کہا ہے کہ یہ ایک ملت کی آواز ہے جو دنیا کو گواہ بنا رہی ہے کہ ہم نے جنگ کی ابتدا نہیں کی۔

اسلامی جمہوریہ ایران پر غاصب صہیونی ریاست کی مجرمانہ جارحیت

واضح رہے کہ جمعہ، 13 جون 2025ع‍ کی صبح کو، صہیونی ریاست کے دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں تہران اور ملک کے کئی دیگر شہروں میں متعدد فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہو گئے، جن میں لیفٹیننٹ جنرل محمد باقری، لیفٹیننٹ جنرل غلامعلی رشید، لیفٹیننٹ جنرل حسین سلامی، ڈاکٹر محمد مہدی طہرانچی اور ڈاکٹر فریدون عباسی دوانی شامل ہیں۔

انقلاب اسلامی کے رہبر معظم نے صہیونی ریاست کے اس وحشیانہ جرم کے بعد، عظیم ایرانی قوم کے نام اپنے پیغام میں فرمایا: 'صہیونی ریاست کو سخت سزا کا انتظار کرنا چاہئے۔ اللہ کے اذن سے، اسلامی جمہوریہ کی مسلح افواج کا طاقتور ہاتھ اسے معاف نہیں کرے گا۔'"

کرائسز مینجمنٹ ہیڈ کوارٹر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پرسکون رہیں، عوامی امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے عجلت زدگی میں کوئی بھی اقدام اٹھانے سے گریز کریں جو عوامی بے چینی کا باعث بن سکتا ہو، اور صرف مستند اور سرکاری ذرائع کی فراہم کردہ معلومات پر توجہ دیں، خبریں اور ہدایات صرف قومی میڈیا، معتبر مواصلاتی چینلز اور سرکاری ذرائع سے حاصل کریں۔ نیز، خبروں کو صرف معتبر سوشل میڈیا کارکنوں اور سرکاری ذرائع ابلاغ سے وصول کریں، اور سوشل میڈیا کے کارکن بھی سماجی نفسیاتی سلامتی کو اولین ترجیح دیں، حتی الامکان غیر ضروری سفر سے گریز کریں، اور اگر ضرورت ہو تو امدادی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha