8 جون 2025 - 14:00
ایران نے اسرائیل کے اسٹریٹجک مقامات کو نشانہ بنایا، صہیونی ذرائع ابلاغ

ایران کے "وعدہ صادق" آپریشن کی ایک نئی روایت، اس بار سرکاری بیان میں نہیں بلکہ ایک اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ یہ رپورٹ لگتا ہے کہ نادانستہ طور پر میدان کی حقیقت کا ایک حصہ ظاہر کر گئی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسرائیلی اخبار "ماکور ریشون" نے "وعدہ صادق-2" آپریشن کے بارے میں اپنی تازہ رپورٹ میں اسرائیلی میڈیا میں عام طور پر دکھائی جانے والی تصویر سے ہٹ کر ایک مختلف تصویر پیش کی ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ عام طور پر ایران کے کامیاب آپریشنز کا تذکرہ کرنے سے گریز کرتے ہیں، لیکن اس رپورٹ میں رپورٹر نے غیرمعمولی طور پر ان حملوں کے اثرات کی طرف اشارہ کیا ہے۔

ماکور ریشون لکھتا ہے کہ ایران کا یکم اکتوبر کا آپریشن (وعدہ صادق 2) تہران کے لیے ایک اسٹریٹجک کامیابی ہے، کیونکہ "ایرانیوں نے خود کو اور ہمیں ثابت کیا کہ وہ اسرائیل پر براہ راست حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔"

ماکور ریشون کی رپورٹ ایک حساس اور کم ہی زیر بحث آنے والے نکتے پر روشنی ڈالتی ہے اور انکشاف کرتی ہے کہ ایران کے میزائلوں نے "اسٹریٹجک مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔" یہ ایرانیوں کے لئے ایک کامیاب آپریشن تھا اور انہوں نے اپنے لئے بھی اور ہمارے سامنے بھی ثابت کر دیا کہ وہ اسرائیل پر براہ راست حملے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ اسرائیلی اخبار یاد دلاتا ہے کہ یکم اکتوبر 2024ع‍‍ کو آپریشن وعدہ صادق-2 اس وقت عمل میں لایا گیا جب اسرائیل کو امریکہ کی قیادت میں ایک بین الاقوامی اتحاد کی وسیع حمایت حاصل تھی۔

ماکور ریشون ایک حساس حساس نکتے کی طرف اشارہ کرتا ہو اور اس آپریشن میں بروئے کار لائے جانے والے کچھ میزائلوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جن کی خصوصیات توقعات سے بڑھ کر تھیں اور وہ اسرائیل کے دفاعی نظام کو توڑنے میں اور اسرائیل کے تزویراتی مقامات پر کاری ضرب لگانے میں کامیاب ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق، ایران نے اسرائیلی مقامات کی طرف جو میزائل فائر کیے، ان میں ایسی صلاحیتیں تھیں کہ اسرائیلی ڈیفنس سسٹم انہیں روک نہیں سکا۔

میزائل حملوں کے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد، ماکور ریشون کی رپورٹ ایران کے جوہری پروگرام کے مقابلے میں اسرائیل کی فوجی صلاحیتوں پر مزید گہری نظر ڈالتی ہے۔

اس حصے میں، یہ اسرائیلی میڈیا لکھتا ہے کہ اسرائیلی فوج "ایران کے جوہری مقامات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔"

ماکور ریشون کا کہنا ہے کہ ایران نے اپنے حساس مراکز دس مختلف سائٹس پر قائم کیے ہیں، جن میں سے کچھ پہاڑوں کی گہرائیوں میں چھپے ہوئے ہیں جو تقریباً چار ہزار میٹر بلند ہیں، اور یہ بات کسی بھی فوجی حملے کو انتہائی مشکل بنا دیتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha