بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || 23 اور 24 دسمبر 2025 کی درمیانی رات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس، جس کو امریکہ اور یورپی ٹرائیکا (جرمنی، فرانس، برطانیہ) نے ایران کے خلاف پابندیاں بحال کرنے کے لئے ترتیب دیا تھا، روس اور چین کے صریح اور رسوا کر دینے والے ردعمل کی وجہ سے مکمل طور پر تعطل کا شکار ہو گیا۔
مغربی ممالک اس سال اکتوبر میں ختم (expire) ہونے ہونے والی قرارداد 2231 کے خاتمے کو نظرانداز کرتے ہوئے دوبارہ "اسنیپ بیک" میکانزم (ٹریگر میکانزم) کا حوالہ دینے کی کوشش کر رہے تھے، ماسکو اور بیجنگ کے نمائندوں نے شدید ترین لب و لہجے میں اس اجلاس کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے اور زور دے کر کہا: "مغربی ممالک حقیقتا خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔"
مغرب نے نقاب اتار لیا؛ یہ "ریاکاری کا عروج" ہے، روس
روس کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا (Vasily Nebenzya) نے اپنے پرجوش خطاب میں مغربی فریقوں پر واضح کیا کہ ""جو لوگ بھول چکے ہیں، ہم انہیں یاد دلاتے ہیں کہ قرارداد 2231 کی تمام دفعات 18 اکتوبر 2025 کو ختم ہو چکی ہیں۔ اس تاریخ کے بعد، سلامتی کونسل نے ایران کے جوہری معاملے کا جائزہ لینا بند کر دیا ہے اور یہ معاملہ کونسل کے ایجنڈے سے خارج ہو چکا ہے۔"
نبینزیا نے تین یورپی ممالک (جرمنی، فرانسیسی، برطانیہ) کے اقدامات کو دوہرے معیار کا آشکار ترین نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا: "سنہ 2025 میں، مغربی ممالک نے بالآخر اپنے چہروں سے نقاب اتار لئے۔ یورپی ٹرائیکا کے اقدامات 'ریاکاری کے عروج' (Height of hypocrisy) کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ ہم اپنے مغربی ساتھیوں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کو مشورہ دیتے ہیں کہ 'وہموں کی دنیا' میں رہنا چھوڑ دیں اور اپنا غیرقانونی راستہ درست کریں۔"
"مائیکروفون ڈپلومیسی" ختم کریں، چین
اس اجلاس کے دوران، چین کے مستقل مندوب فو کونگ (FU Cong) نے ایران اور روس کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے مغرب کے قانونی دعوؤں کو چیلنج کیا۔ انھوں نے موجودہ حالات میں یورپ کی جانب سے اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کی کوشش کو بنیادی طور پر باطل اور غیر قانونی قرار دیا اور کہا: "تین یورپی ممالک کی جانب سے اسنیپ بیک میکانزم فعال کرنے کا دعویٰ قانونی اور طریقہ کار دونوں لحاظوں سے ناقص (Legally and procedurally flawed) ہے۔ جب قرارداد 2231 ختم ہو چکی ہے، تو سلامتی کونسل کی طرف سے اب اس معاملے کا جائزہ لینے کا کوئی جواز نہیں رہا ہے۔"
چین کے نمائندے نے حقیقی مذاکرات کے بجائے مغرب کی میڈیا کی ہلڑ بازی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ""آپ کو 'مائیکروفون ڈپلومیسی' ختم کرنی چاہئے۔ طاقت اور ٹکراؤ مسئلے کا حل نہیں ہے اور تمام فریقوں کو پابندیوں اور دباؤ کے معیوب چکر میں واپس جانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔"
پابندیوں کے بے جان جسم پر آخری ضرب
ایران کے نمائندے کے قانونی دلائل کے ساتھ ساتھ، روس اور چین کے صریح موقف نے عیاں کر دیا کہ مغرب کا قرارداد 2231 کی لاش "قبر سے نکالنے" کا منصوبہ ناکام ہو چکا ہے۔ مذکورہ اجلاس کسی بھی قرارداد یا بیان جاری کیے بغیر اختتام پذیر ہوا، جس سے ثابت ہؤا کہ ایران کے خلاف واشنگٹن کی غیرقانونی خواہشات کو آگے بڑھانے کی صلاحیت اب سلامتی کونسل کے پاس بھی نہیں رہی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ