نتن یاہو اور صہیونی وزیرِ جنگ کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے
اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، ایک صہیونی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو اور وزیرِ جنگ اسرائیل کاتس کے درمیان سوشل میڈیا پر کاتس کی حالیہ پوسٹوں کے بعد شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔
عبرانی روزنامہ یدیعوت آحارانوت کے مطابق اتوار کے روز کابینہ کے اجلاس میں—جو 7 اکتوبر کی سیکیورٹی ناکامی (آپریشن طوفان الاقصیٰ) کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے سے متعلق تھا—نتنیاہو نے لیکود پارٹی کے اندر سے جاری ہونے والی سیکیورٹی سے متعلق ٹویٹس پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے براہِ راست اسرائیل کاتس کی طرف اشارہ کیا، جو حالیہ دنوں میں ایسے بیانات دیتے رہے ہیں جو نتنیاہو کی ناراضی کا سبب بن رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کاتس کے اُن بیانات اور پوسٹوں نے نتن یاہو کو خصوصاً برہم کیا ہے جن میں انہوں نے غزہ کے تمام حماس ٹنلز کے مکمل خاتمے اور فلسطینی ریاست کے قیام کی شدید مخالفت کا اظہار کیا۔ نتن یاہو کا موقف ہے کہ سیکیورٹی پالیسی اور اس سے متعلقہ حکمتِ عملی عوامی سطح پر سوشل میڈیا میں بیان کرنا مناسب نہیں اور یہ کام وزیراعظم کی منظوری سے ہونا چاہیے۔
اخبار کے مطابق یہ پہلی بار نہیں کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان تناؤ بڑھا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج کے نئے فوجی پراسیکیوٹر کے انتخاب پر بھی شدید اختلافات سامنے آچکے ہیں۔ اس عہدے پر تعیناتی اُس وقت متنازع ہوئی جب سابق فوجی پراسیکیوٹر یفعت تومر یروشلیمی کو فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے پر برطرف کیا گیا تھا۔ اس تعیناتی کی اطلاع نتنیاہو کو پہلے سے نہ دینے پر وہ سخت ناخوش تھے۔
ایرنا کے مطابق اسرائیل کاتس نے پیر کی صبح ایک پوسٹ میں کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے کو روکنے کی اسرائیلی پالیسی بالکل واضح ہے اور تل ابیب اس کا سخت مخالف ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق منصوبے اور امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو ایف-35 طیاروں کی ممکنہ فروخت—جس کا تعلق اسرائیل–سعودی تعلقات کی ممکنہ نارملائزیشن سے جوڑا گیا تھا—خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے۔
کاتس نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج حرمون پہاڑ اور اس کے سیکیورٹی زون میں موجود رہے گی، جبکہ غزہ میں آخری ٹنل کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی اور حماس کو اسرائیلی فوج اور ایک بین الاقوامی فورس کے ذریعے غیر مسلح کیا جائے گا۔
تقریباً ایک ہفتہ قبل وزیرِ جنگ نے اعلان کیا تھا: "میں نے اسرائیلی فوج کو حکم دیا ہے کہ حماس کے تمام ٹنلز کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے۔ اگر ٹنل نہیں ہوں گے تو حماس بھی نہیں ہوگی۔"
گزشتہ ہفتے انہوں نے اسرائیلی آرمی ریڈیو اسٹیشن بند کرنے کا فیصلہ کرکے بھی تنازع کھڑا کیا، تاہم اس پر اب تک نتنیاہو نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
آپ کا تبصرہ