اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، اجلاس کے موقع پر منعقدہ “سفیرانِ ہدایت” سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تبلیغاتِ اسلامی بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ تبلیغِ دین کی عظیم ذمہ داری انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد ائمۂ اہلِ بیت علیہم السلام اور پھر علمائے کرام کے کندھوں پر عائد ہوتی ہے۔ علمائے دین پر لازم ہے کہ وہ اپنے علم، کردار اور عملی جدوجہد کے ذریعے انبیاء اور ائمہؑ ہدیٰ کے افکار اور مشن کو آگے بڑھائیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ کے ہر دور میں کچھ ایسے علمائے سوء بھی پیدا ہوئے جنہوں نے وقت کے ظالم حکمرانوں کی خوشنودی کے لیے دینِ اسلام کی غلط تشریح کی اور معمولی دنیاوی مفادات کے عوض آیاتِ الٰہی کا سودا کیا۔ قرآنِ مجید میں ایسے افراد کی متعدد مقامات پر سخت مذمت کی گئی ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ عالمِ تشیع اس اعتبار سے خوش نصیب ہے کہ اس نے حضرت امام خمینیؒ، قائدِ شہید علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ، شہید مرتضیٰ مطہریؒ، رہبرِ معظم سید علی خامنہ ای، شیخ ابراہیم زکزاکی اور آیت اللہ باقر النمر جیسے عظیم علماء پیدا کیے، جنہوں نے ظالم اور جابر حکمرانوں کے سامنے کلمۂ حق بلند کیا اور اس راہ میں قید و بند، جلاوطنی اور شہادت تک کو قبول کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علمائے کرام کی ذمہ داری صرف تقریر اور تحریر تک محدود نہیں بلکہ انہیں اپنے قول و فعل سے بھی دینِ اسلام کی عملی تصویر پیش کرنی ہوگی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ بلوچستان میں پیغامِ اہلِ بیت علیہم السلام کو عام کرنے کے لیے علمائے کرام کو منظم، مسلسل اور بامقصد جدوجہد جاری رکھنی چاہیے۔
اس موقع پر علامہ سہیل اکبر شیرازی نے کہا کہ قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ نے بلوچستان کا دورہ کر کے یہاں تبلیغِ اہلِ بیتؑ کی بنیاد رکھی اور مختلف علاقوں میں مبلغینِ دین کو اعزام کیا، جس کے ثمرات آج بھی سامنے آ رہے ہیں۔
اجلاس میں علامہ ذوالفقار علی سعیدی، علامہ سیف علی ڈومکی، مولانا محمد نواز عرفانی، علامہ سعید احمد سعیدی، مولانا ندیم احمد جوادی، مولانا محمد علی جمالی، مولانا ثناء اللہ جمالی، مولانا منور حسین سولنگی سمیت دیگر علمائے کرام نے بھی شرکت کی۔
آپ کا تبصرہ