22 اپریل 2014 - 13:08
ماسکو ميں بحيرہ خزر کے ساحلي ملکوں کا اجلاس

وزير خارجہ محمد جواد ظريف نے ماسکو ميں بحيرہ خزر کے پانچ ساحلي ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب ميں کہا ہے کہ بحيرہ خزر ساحلي ملکوں کے درميان امن و دوستي، پائيدار ترقي و پيشرفت اور اچھي ہمسائيگي کے استحکام ميں اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔

 

ابنا: ايران کے وزير خارجہ محمد جواد ظريف نے ماسکو ميں بحيرہ خزر کے پانچ ساحلي ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب ميں  کہا ہے کہ بحيرہ خزر ساحلي ملکوں کے درميان  امن و دوستي، پائيدار ترقي و پيشرفت اور اچھي ہمسائيگي کے استحکام ميں اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔

بحيرہ خزر کے پانچ ساحلي ملکوں کے حکام امن و دوستي، پائدار ترقي و پيشرفت اور اچھي ہمسائيگي کے لئے ضروري سياسي عزم کا اظہارکيا ہےـ اسلامي جمہوريہ ايران کے وزير خارجہ محمد جواد ظريف نے منگل کے روز روس کے دارالحکومت ماسکو ميں بحيرہ خزر کے ساحلي ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کي افتتاحي نشست سے اپنے خطاب ميں بحيرہ خزر کو اس کي  منفرد جغرافيائي پوزيشن کي بنا پر  الہي عطيہ اور پانچ ساحلي ملکوں کے استحکام کا  باعث قرار دياـ محمد جواد ظريف نے مزيد کہا کہ بحيرہ خزر کے لئے ايک مکمل، جديد اور جامع قانون اور ضابطے کي ضرورت ہے جو موجودہ ضروريات پورا اترے اور اس کے ساتھ ہي مذاکرات کي جامعييت اور گہرائي پر ہماري آئندہ نسلوں سے داد تحسين وصول کرےـ

اسلامي جمہوريہ ايران کے وزير خارجہ نے کہا کہ بحيرہ خزر کے ساحلي ممالک اس بات پر متفق ہيں کہ ايک نئے قانون اور ضابطے کي تدوين تک، انيس و اکيس اور انيس و چاليس کے سمجھوتے کے تحت انتظام چلايا جائے گاـ  جہاز راني، ماہيگيري، غير ساحلي ممالک کے پرچم تلے بحري جہازوں اور اور کشتيوں کي رفت و آمد پر پابندي اور فشريز کے لئے حد بندي ايسے جملہ امور ہيں جن پر انيس و اکيس اور انيس و چاليس کے سمجھوتے کے تحت عمل درامد ہوتا رہا ہے ـ محمد جواد ظريف نے منصفانہ حدبندي اور ضابطے کي تدوين کے لئے پانچ جانبہ اتفاق رائے کو ضروري قرار ديا اور کہا : افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ علاقے سے باہر کے بعض ممالک بحيرہ خزر کو تيل اور گيس جيسي انرجي کے ذخائر کے مترادف سمجھتے ہيں جبکہ ماحوليات، زندہ آبي ذخائر اور امن و استحکام جيسے پہلوؤں سے غافل ہيں ـ

محمد جواد ظريف نے مزيد کہا بحيرہ خزر کو ، امن دوستي اور استحکام  ميں تبديل کرنا، اسلحے کي دوڑ سے پاک ، فوجي مقاصد کے لئے استعمال سے گريز اور ‏غير ساحلي ملکوں کي فوجوں کي عدم موجودگي ايسا مفروضہ ہے جو علاقے ميں امن و استحکام کا پيش خيمہ شمار ہوتا ہےـ اسلامي جمہوريہ ايران کے وزيرخارجہ نے بحيرہ خزر کے سلسلے ميں طے شدہ کنوينشنوں پر عمل درامد کي اہميت پر تاکيد کرتے ہوئے کہا کہ  بحيرہ خزر کے ساحلي ملکوں کي سياسي اور معاشي طاقت و توانائي اس بات کي متقاضي ہے کہ مذکورہ ممالک انرجي، تجارت، حمل و نقل، راہداري، ماحوليات، سياحت، معيشت اور ثقافت کے شعبوں ميں بيشتر تعاون کرسکتے ہيں? بحيرہ خزر کے پانچ ساحلي ملکوں ايران، روس، آذربائيجان، قزاقستان، اور ترکمنستان کے وزرائے خارجہ کا اجلاس آج منگل کے روز روس کے دارالحکومت ماسکو ميں شروع ہواـ

.......

/169

لیبلز