28 اکتوبر 2025 - 16:21
مآخذ: سچ خبریں
اسرائیل کا یورپی یونین پر فلسطینی اتھارٹی کی حمایت ختم کرنے کے لیے دباؤ

، صہیونی وزیرِ خارجہ گیدعون ساعر نے مجارستان کے دورے کے دوران یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ  فلسطینی اتھارٹی کی مالی اور سیاسی حمایت مکمل طور پر بند کرے۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی وزیرِ خارجہ گیدعون ساعر نے مجارستان کے دورے کے دوران یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ  فلسطینی اتھارٹی کی مالی اور سیاسی حمایت مکمل طور پر بند کرے۔ یہ مطالبہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اسرائیل کو خدشہ ہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد فلسطینی اتھارٹی وہاں حکمرانی سنبھال سکتی ہے۔

اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم کے مطابق، گیدعون ساعر نے پیر کے روز بوداپسٹ میں مجارستان کے وزیرِ خارجہ پیٹر سیارتو سے ملاقات کی۔ ملاقات نجی طور پر اور بعد میں تجارتی وفود کی موجودگی میں بھی ہوئی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان دو سال میں آٹھواں اجلاس تھا۔

ساعر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے اُس منصوبے پر قائم ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیش کیا تھا، لیکن ان کے بقول “یہ منصوبہ واضح کرتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اُس وقت تک جائز نہیں مانی جا سکتی جب تک وہ بنیادی اصلاحات نہ کرے۔

انہوں نے یورپی یونین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور فلسطینی اتھارٹی کی حمایت کے ذریعے اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیزی کو فروغ دے رہے ہیں۔
ساعر نے الزام لگایا کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کو مالی امداد دینا بند نہیں کیا بلکہ صرف طریقہ کار بدل دیا ہے، اور اب یہ ادائیگیاں فلسطینی ڈاک سروس کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ “یورپی یونین فلسطینی قیدیوں کی مالی سرپرستی پر انہیں جوابدہ بنانے کے بجائے، انعام کے طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کر رہی ہے۔ میں تمام یورپی رہنماؤں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مجارستان کی طرح فلسطینی اتھارٹی کی حمایت بند کریں اور اسے دہشت گردی کی پشت پناہی پر جوابدہ بنائیں۔
یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی نائب صدر جی ڈی وینس کے ساتھ ملاقات میں غزہ کے بعد کے سیاسی انتظامات پر کئی "سرخ لکیریں” واضح کی ہیں۔

اسرائیلی چینل 12 کے مطابق، نیتن یاہو نے ترکیہ کی ممکنہ موجودگی اور فلسطینی اتھارٹی یا حماس کے کسی بھی حکومتی کردار کی سخت مخالفت کی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیلی فوج کی مکمل واپسی تب ہی ممکن ہوگی جب حماس مکمل طور پر غیر مسلح اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کر دیا جائے۔
تاہم ایک اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار کے مطابق، امریکی حکام کا ماننا ہے کہ فی الحال فلسطینی اتھارٹی کا کوئی متبادل موجود نہیں، اس لیے ممکن ہے کہ واشنگٹن کے بڑھتے دباؤ کے باعث نیتن یاہو کو کچھ مصالحہ (لچک) دکھانی پڑے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha