بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی کے ڈیسک کے مطابق: روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ماسکو ان لوگوں کو خبردار کرتا ہے جو صورتحال کا غلط فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں فوجی طاقت کا استعمال جاری رکھنے کے رجحان کو فروغ دینا دے رہے ہیں۔
روس کی تاس خبر ایجنسی کے مطابق، ریابکوف نے جوہری تاریخ اور سفارت کاری کے موضوع پر منعقدہ ایک اجلاس میں کہا: "میں اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سب کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں جو کسی بھی شکل میں اس بات پر آمادہ ہو سکتے ہیں کہ وہ... صورتحال کا غلط فائدہ اٹھائیں تاکہ فوجی طاقت کے استعمال کو جاری رکھنے کے حق میں دلائل یا جذبات کو فروغ دیں۔"
انھوں نے زور دے کر کہا: "ایران کے ساتھ ہمارا فوجی-تکنیکی تعاون بالکل ہمارے اپنے قوانین اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے دائرہ کار میں ہی فروغ پائے گا، جو اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے قراردادوں کی رو سے نافذ کردہ پابندیوں کے دائرے سے باہر ہے۔"
انھوں نے مغربی ممالک کی جانب سے اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ دنیا کے زیادہ تر ممالک ایران کے حوالے سے اس صورتحال کو اقوام متحدہ کے سیکرٹیریٹ اور مغربی ممالک کے ایک گروپ کی جانب سے سلامتی کونسل پر جارحانہ حملہ سمجھتے ہیں۔
ریابکوف نے کہا: "اکثر ممالک اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ درحقیقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ سیکرٹیریٹ اور اس کے پیچھے ایران مخالف ممالک کے گروپ کی جانب سے سلامتی کونسل پر ایک جارحانہ حملہ ہے، جنہوں نے سلامتی کونسل کے بجائے فیصلہ سازی کا حق اور اختیار اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔"
روسی نائب وزیر خارجہ نے یاد دہانی کرائی کہ ان کا ملک ٹریگر میکانزم کی فعالیت کو تسلیم نہیں کرتا، اور کہا: "ہم نے اقوام متحدہ کی سیکرٹیریٹ کی کارروائیوں کو چیلنج کیا ہے، ہم اسنیپ بیک کو تسلیم نہیں کرتے، اور اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ مغربی ممالک کی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہیں اور ان کی سرگرمیاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران مخالف پابندیوں کی بنیاد نہیں بن سکتیں۔"
روسی خبر ایجنسی ریانووستی (RIA Novosti) کے مطابق، ریابکوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے صورت حال کا حل صرف سفارت کاری ہے اور اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
انھوں نے اس بارے میں کہا: "ہم اس مفروضے کے تحت کام کر رہے ہیں کہ مغربی ممالک کو اپنی خود غرضانہ خواہشات سے دستبردار ہونا چاہئے اور اپنی صلاحیتوں کو تخریب اور سبوتاژ کے بجائے مذاکرات پر مبنی حل کی طرف موڑنا چائیے۔ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے صورتحال کا حل مشرق وسطیٰ کے دیگر بحرانوں کی طرح صرف سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"
روسی نائب وزیر خارجہ نے بعد میں 'فوری جوہری ترک اسلحہ' کی کالوں کو غیر حقیقی قرار دیا۔
ریابکوف نے زور دے کر کہا: "جوہری ممالک کی حقیقی سیاسی-عسکری صورتحال اور سلامتی کے مفادات کو مدنظر رکھے بغیر فوری جوہری ترک اسلحہ کی کالیں مکمل طور پر جھوٹی اور غیر حقیقی ہیں۔"
انھوں نے واضح کیا کہ جوہری ترک اسلحہ کے میدان میں ہر اقدام موجودہ سیاسی-عسکری اور اسٹراٹیجک پس منظر کے تناس سے ہونا چاہئے۔
اس سینئر روسی سفارت کار نے مزید کہا: "یہ دیکھنا بہت ضروری ہے کہ اس سمت میں کوششوں کے لیے ایک مخصوص نقطہ نظر کس حد تک مذاکرات کرنے والے فریقوں کے درمیان برابری اور ان کے مفادات کے توازن کو یقینی بنا سکتا ہے۔"
سرگئی ریابکوف نے مزید کہا: "مجھے فی الحال ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان جوہری عدم پھیلاؤ کے مسائل پر پیشہ ورانہ مذاکرات کا کوئی حقیقی موقع نظر نہیں آ رہا ہے۔"
روسی نائب وزیر خارجہ نے یاد دہانی کرائی کہ روس نے فوری مسائل پر تبادلہ خیال اور سفارتی حل تلاش کرنے کے لئے "5+1" (امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس + جرمنی) کی شکل میں ملاقات کی تجویز کم از کم دو بار پیش کی تھی۔ تاہم، روسی فریق کو تین یورپی ممالک اور امریکہ کی طرف سے منفی جواب ملا؛ اور یہ ہمارے لئے، اس بات کی علامت ہے کہ عدم پھیلاؤ کے معاملات پر امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون کے مواقع فی الحال بہت ہی کم ہیں۔ عمومی طور پر کہوں تو اسلحے کے کنٹرول اور عدم پھیلاؤ کا مسئلہ اس قدر یوکرین، میں صورت حال کے واقعات اور حرکیات نیز دیگر معاملات، خاص طور پر منحصر ہو چکا ہے کہ میں، سچ کہوں تو، واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان عدم پھیلاؤ سے متعلق کسی بھی معاملے پر پیشہ ورانہ، حقیقت پسندانہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لئے کوئی حقیقی امکان موجود ہی نہیں ہے۔"
روسی نائب وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ جوہری خطرے میں اضافہ، اسٹریٹجک آرمز ریڈکشن معاہدے (START) کے تحت روس کی تجویز کردہ پیشرفت کا ایک ناپسندیدہ متبادل ہوگا، لیکن اگر ایسی پالیسی سامنے آتی ہے تو روس اس کے ساتھ مطابقت پیدا کر لے گا اور اپنی سلامتی ہر صورت میں یقینی بنائے گا۔
انھوں نے اس بارے میں بیان دیا: "روس کی تجویز کردہ پیشرفت کا ناپسندیدہ متبادل جوہری قابلیتوں کی پابندیوں کے میدان میں مکمل خلا پیدا ہونا، کشیدگی میں اضافہ اور جوہری خطرے میں مزید شدت آنا ہوگا۔ لیکن ہم یقینی طور پر، اگر ایسا ہوا تو، ایسے متبادل صورت حال کے ساتھ مطابقت پیدا کر لیں گے اور روس کی سلامتی ہر صورت میں یقینی بنائی جائے گی۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ