اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی آزادی، عزت و وقار اور خوشحالی ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہی ہے اور رہے گی۔
ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ایک بیان میں وزیرِاعظم نے پیر کے روز مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی کانفرنس کو مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں جاری نسل کشی کا فوری خاتمہ پاکستان کے لیے نہایت اہم ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان ایک خودمختار، مضبوط اور قابلِ حیات فلسطینی ریاست کے قیام کا خواہاں ہے، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے والی ہوں اور دارالحکومت القدس ہو۔ یہی پاکستان کی مشرقِ وسطیٰ سے متعلق پالیسی کی بنیاد ہے۔
رہورٹ کے مطابق، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے بھی کہا ہے کہ جب تک فلسطین کے قیام کے لیے امن عمل بحال نہیں ہوتا، مشرقِ وسطیٰ کا مستقبل تاریک رہے گا۔ انہوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، تاہم کہا کہ اسرائیل میں ایسے افراد موجود ہیں جن سے عرب ممالک امن کے لیے بات چیت کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو شرم الشیخ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مصر، قطر اور ترکی کی ثالثی میں جنگ بندی سے متعلق بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔ ان مذاکرات کا مقصد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز پر اتفاق رائے حاصل کرنا تھا۔
مذاکرات کے نتیجے میں جمعرات 17 اکتوبر کو حماس نے ایک سرکاری بیان میں غزہ میں جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا اعلان کیا۔ بعد ازاں پیر 21 اکتوبر کو قیدیوں کے تبادلے کا عمل بھی شروع ہو گیا۔ٓ
آپ کا تبصرہ