بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، مورخہ 14 ستمبر 2025 کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی میں تہران آمد کو تہران اور اسلام آباد کے درمیان اقتصادی تعلقات میں ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت ایران-پاکستان مشترکہ کمیشن برائے اقتصادی تعاون کے بائیسویں اجلاس میں شرکت کے لئے تہران پہنچ گئے۔ یہ اجلاس 15-16 ستمبر کو ایران کی سڑکوں اور شہری ترقی کی وزیر فرزانہ صادق اور پاکستان کے وزیر تجارت خان کی زیر صدارت ہونے والا ہے۔
پاکستانی وفد، جس میں اقتصادی، مالیاتی اور سمندری شعبوں کے اعلیٰ عہدے دار شامل ہیں، ان شعبوں کی وسعت کی عکاسی کرتا ہے جن میں دونوں ممالک نئے تعاون کی تعریف کرنا چاہتے ہیں۔
ملاقاتوں کا بنیادی ارتکاز تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر پر ہوگا۔ وہ موضوعات جو دونوں پڑوسیوں کے درمیان دیرپا تعلقات کو مضبوط بنانے کی تمہید سمجھے جاتے ہیں۔
سفارتکاری کے اس واقعے کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کی جانب ایک عملی قدم بھی اٹھایا گیا؛ گذشتہ ہفتے تہران اور اسلام آباد کے درمیان پہلی براہ راست پرواز کا آغاز۔ اس پرواز سے نہ صرف زيارت و سیاحت کی سہولت میں اضافہ ہؤا ہے بلکہ تجارت اور عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے ایک نئے قدم کے طور پر اس کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
ایرانی اور پاکستانی حکام کا خیال ہے کہ نقل و حمل، چاہے ایئر لائنز کی شکل میں ہو یا زمینی اور سمندری شعبوں میں، مستقبل کے اقتصادی اور ثقافتی مواقع کی کنجی ہے۔
پاکستانی حکومت نے حال ہی میں اپنی بندرگاہوں اور ایران کے درمیان جہازرانی لائن قائم کرنے کا اجازت نامہ جاری کیا ہے، جس سے علاقائی تجارت اور سیاحت کی ترقی میں تیزی آسکتی ہے۔
اس حوالے سے اسلام آباد میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ ایران حج اور تجارتی دوروں میں سہولت فراہم کرکے عوامی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد کے لئے پوری طرح تیار ہے۔
دوسری جانب پاکستانی حکومت کی جانب سے ایران میں زائرین کے سفر کا اہتمام کرنے اور سیاحت کے معاہدوں پر دستخط کرنے کی نئی پالیسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نقل و حمل اور سیاحت کے میدان میں ایک طویل المدتی روڈ میپ تیار کرنے کے خواہاں ہیں۔
ایران کے جغرافیائی-سیاسی محل وقوع اور پاکستان کی اقتصادی صلاحیتوں کے پیش نظر ماہرین کا خیال ہے کہ نقل و حمل کے راستوں کی ترقی دونوں فریقوں کے لئے جیت-جیت کی بنیاد پر فائدہ مند ہو سکتی ہے۔
مسافروں کی آمدورفت کی آسانی اور تجارتی تبادلوں میں اضافہ نہ صرف دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو گا بلکہ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں علاقائی تعاون کے لئے نمونہ بھی بن سکتا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ دنیا قومی معیشتوں کو مضبوط کرنے کے لئے نئے روابط کی تلاش میں ہے، نقل و حمل اور رسد کے شعبوں میں، ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون دونوں ممالک کے لئے ایک غیر معمولی موقع فراہم کرتا ہے۔ ایک ایسا موقع جس سے اگر صحیح فائدہ اٹھایا جائے تو تہران اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کے فروغ کے لئے نئی راہیں کھلیں گی۔
ٹرانسپورٹ اور ٹرانزٹ کے ماہر حسن کریم نیا کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان جیت-جیت پر مبنی تعاون کے مواقع میں سے ایک 60 بلین ڈالر کی چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) میں شرکت ہے، جسے چین امریکہ کے زیر تسلط آبنائے ملاکا کو بائی پاس کرنے اور پاکستان کی کراچی اور گوادر بندرگاہوں کے ذریعے کھلے پانیوں تک پہنچنے کے لئے بنا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کو تجارتی طور پر پاکستان سے جوڑ کر، جہاں ریلوے لائن پہلے سے موجود ہے، اور چین پاکستان اقتصادی راہداری میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے، ایران اسلام آباد-تہران-استنبول (آئی ٹی آئی) کوریڈور کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ چین سے ایران اور مغربی ایشیا تک ایک اور راستے کو فعال کر سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ