بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کایا کالاس (Kaya Callas) نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ چین، روس، ایران اور شمالی کوریا کے اعلیٰ عہدیدار ایک "آمرانہ اتحاد" کی نمائندگی کرتے ہیں جو "اصولوں پر مبنی" بین الاقوامی نظم و ضبط" کو چیلنج کرتا ہے۔
ان چاروں ممالک کے عہدیدار بدھ کے روز بیجنگ میں فوجی پریڈ میں ایک دوسرے کے ساتھ موجود تھے۔ یہی بات مغربی ممالک میں غم و غصے کا باعث بنی ہے۔
کایا کالاس نے مزید کہا کہ "ایسے حال میں کہ مغربی رہنما سفارتی میدان میں اکٹھے ہو رہے ہیں، 'ایک آمرانہ اتحاد' 'عالمی نظم' کو تبدیل کرنے کے لئے تیزی سے راستے تلاش کر رہا ہے۔"
واضح رہے کہ چین کے شہر تیانجین میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس کا انعقاد حالیہ دنوں میں میڈیا اور تجزیہ کاروں میں широк طور پر زیرِ بحث رہا۔ یہ اجلاس تہران، نئی دہلی اور ماسکو کی شرکت سے 31 اگست سے 1 ستمبر 2025 تک جاری رہا۔
نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے عین وقت پ، ایران، روس اور ہندوستان کے اعلیٰ عہدیداران اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی چین میں موجودگی، نے مغرب کو مشرقی اتحاد کے بارے میں فکر مند کر رکھا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ نے چین، ایران، روس اور شمالی کوریا کے عہدیداران کی بیجنگ میں منعقدہ فوجی پریڈ میں یکجا شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے زور دیا کہ "یہ محض مغرب مخالف مظاہرہ نہیں، بلکہ 'ضوابط پر مبنی!' بین الاقوامی نظام کے لئے براہ راست چیلنج ہے۔"
اس سے قبل مختلف تجزیہ کاروں نے بھی واضح کیا تھا کہ عالمی نظم اب کسی ایک ملک کے کے ہاتھوں متعین نہیں ہوتی، اور دنیا اب چین اور روس جیسے ممالک کی موجودگی میں ایک کثیر القطبی دنیا میں بن چکی ہے۔ ماہرین نے زور دیا تھا کہ بیجنگ دنیا میں ایک نئی عالمی نظم قائم کر رہا ہے۔
بہت سے ماہرین نے ہندوستان پر امریکی محصولاتی پابندیوں کو نئی دہلی کے بیجنگ کے قریب آنے کی ایک اہم وجہ قرار دیا ہے۔ درحقیقت، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دیرینہ اتحادی ہندوستان پر دباؤ ڈال کر، اپنے روایتی حریف چین کے لئے نئی دہلی کے ساتھ تعاون کا میدان ہموار کر دیا ہے؛ جس پر ٹرمپ کو ندامت کے سوا کچھ نہیں ملا ہے:
ٹرمپ کا لرزہ خیز بیان: لگتا ہے کہ ہم ہندوستان اور روس کو چین کے ہاتھوں ہار گئے!
امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ نے یہ دعویٰ کر کے عالمی مباحثے کو ہوا دے دی ہے کہ ہندوستان اور روس چین کے قریب ہو گئے ہیں، جس سے عالمی اتحادوں میں تبدیلی کے حوالے سے نئے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ انھوں نے آن لائن پوسٹ کیا کہ امریکہ "ہندوستان اور روس کو گہرے، تاریک چین کے ہاتھوں ہار گیا ہے"، اور [انھوں نے اظہار بے بسی کی انتہا کرتے ہوئے] ان ممالک کے مابین طویل اور خوشحال شراکت داری کی خواہش ظاہر کی، جس نے دنیا بھر کے مبصرین کو حیران کر دیا۔ اس بیان نے ـ جو آن لائن شیئر (ٹرتھ سوشل پر) شیئر کیا گیا، نے فوری طور پر توجہ حاصل کی اور واشنگٹن کے ہندوستان اور روس دونوں کے حوالے سے مستقبل کے رویے پر سوالات اٹھائے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ