27 اگست 2025 - 17:11
غزہ میں اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلئے 44 ممالک کی مشترکہ مہم ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کی تیاریاں

کچھ کشتیاں 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوں گی جبکہ دیگر 4 ستمبر کو تیونس سے نکلیں گی

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،  اسرائیلی محاصرے اور عالمی حکومتوں کی خاموشی کے بعد اب دنیا بھر کی سول سوسائٹی میدان میں آ گئی ہے۔ 

رواں ماہ کے آخر میں مختلف ممالک سے درجنوں کشتیاں غزہ کی طرف روانہ ہوں گی تاکہ محصور فلسطینی عوام تک براہِ راست انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔

یہ مہم "گلوبل صمود فلوٹیلا" کے نام سے چلائی جا رہی ہے، جو 44 ممالک کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ کچھ کشتیاں 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوں گی جبکہ دیگر 4 ستمبر کو تیونس سے نکلیں گی۔ 

اس اتحاد میں تین بڑے عالمی اقدامات کو یکجا کیا گیا ہے: فریڈم فلوٹیلا کولیشن، گلوبل موومنٹ فار غزہ اور مغرب صمود قافلہ۔ ان سب کا مقصد اسرائیل کے سمندری، فضائی اور زمینی محاصرے کو توڑنا اور انسانی جانیں بچانے کے لیے خوراک و ادویات پہنچانا ہے۔

اس عالمی اپیل کو سیاستدانوں، فنکاروں، دانشوروں اور سماجی کارکنوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ ان میں مشہور نام شامل ہیں: گریٹا تھنبرگ، مارک رفالو، سوزن سرنڈن، لیام کننگھم، جبکہ اٹلی کے کئی بڑے فنکار اور فلمی شخصیات نے بھی کھل کر اس کا ساتھ دیا ہے۔ 

وینس فلم فیسٹیول کے موقع پر اطالوی فنکاروں نے ایک کھلا خط لکھ کر اس "نسل کشی" کے خلاف آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا۔

"صمود" عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے مزاحمت اور برداشت۔ یہ مہم پرامن اور عدم تشدد پر مبنی ہے، جس کے ذریعے عالمی برادری اسرائیل کے مظالم کے خلاف سول نافرمانی اور اجتماعی احتجاج کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

پاکستان بھی صمود فلوٹیلا کا حصہ ہے۔ پاکستانی وفد میں ڈاکٹرز، میڈیا پروفیشنلز اور سماجی رہنما شامل ہیں، جن کا مقصد غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اسرائیلی مظالم کو اجاگر کرنا اور انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کرنا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی افواج کے تازہ فضائی حملے میں خان یونس کے ناصر اسپتال پر بمباری کی گئی جس میں کم از کم 20 افراد شہید ہوئے، جن میں پانچ صحافی بھی شامل تھے۔ اسرائیل نے "ڈبل ٹیپ" نامی حربہ استعمال کیا، جس میں پہلے حملے کے بعد امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے دوسرا حملہ کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں باضابطہ قحط کا اعلان ہو چکا ہے اور 20 لاکھ سے زائد لوگ بھوک اور موت کے دہانے پر ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے اسرائیل کی کارروائیوں کو "نسل کشی" قرار دے رہے ہیں، تاہم مغربی حکومتوں کی خاموشی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha