لبنانی حکومت کے متنازعہ فیصلے پر حزب اللہ کا سخت بیان
بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حزبالله نے اپنے بیان میں کہا ہے: "لبنانی حکومت نے بہت بڑی غلطی کی ہے، کیونکہ اس نے ایسا فیصلہ کیا ہے جو لبنان کو اسرائیلی دشمن کے خلاف مقاومت کے ہتھیاروں سے محروم کرتا ہے؛ یہ اقدام لبنان کی اسرائیل اور امریکہ کے جارحانہ اقدامات کے مقابلے میں لبنان کی طاقت اور حیثیت کو کمزور کرتا ہے اور اسرائیل کو ایک ایسی کامیابی دیتا ہے جو وہ لبنان کے خلاف جنگ میں حاصل نہیں کر سکا تھا۔ وہ جنگ جس میں حزبالله نے معرکۂ "اولی البأس" کے ذریعے اسرائیل کو ایک ایسے معاہدے پر مجبور کیا جس نے جارحیت کو روکا اور جارح صہیونیوں کو مقبوضہ علاقوں سے انخلا کا پابند بنایا۔
حزبالله نے اپنے بیان میں کہا: "یہ فیصلہ 'امریکی ایلچی کی دیئے ہوئے ڈکٹیشن کا نتیجہ ہے، اور کابینہ کے اجلاس میں اس کے پیش کئے جانے کی وجوہات میں اس کا صاف طور پر حوالہ دیا گیا ہے۔"
اس تحریک مقاومت نے زور دے کر کہا: "حکومت کا یہ اقدام 'مکمل طور پر اسرائیل کے مفادات کی خدمت میں ہے' اور لبنان کو 'کسی بھی تسدیدی قوت اور دشمن سے نمٹنے کی قوت کے بغیر، دشمن کے سامنے مکمل طور پر نہتا اور غیرمحفوظ' بنا دیتا ہے۔"
حزبالله نے کہا: "اس فیصلے میں لبنانی صدر کے اس عہد کو یکسر نظرانداز کیا گیا جو انھوں نے اپنی صدارت کی تقریب حلف برداری کے موقع پر خطاب کرکے دیا تھا اور وہ یہ تھا کہ "قومی سلامتی کی تزویر (Strategy) پر گفتوگو کی جائے گی"؛ حالانکہ حالیہ فیصلے کو محض "ہتھیار ڈالنے کی حکمت عملی" کا حصہ قرار دیا جا سکتا ہے جو لبنان کی خودمختاری کے عناصر کو صریحاً کمزور کرتا ہے۔
حزب اللہ لبنان نے یاددہانی کرائی کہ اس وزارتی بیان کی پانچویں شق میں کہا گیا ہے کہ 'حکومت طائف معاہدے کے تحت پابند ہے کہ وہ تمام ضروری اقدامات کرے تاکہ مقبوضہ لبنانی اراضی کو آزاد کرا دے، اپنی سرزمین پر مکمل خودمختاری قائم کرے، اور لبنانی فوج کو سرحدی علاقوں میں مکمل طور پر تعینات کر دے۔"
حزبالله نے اپنے بیان میں زور دیا: "لبنان کی طاقت، اور لبنان مقاومت کے ہتھیاروں کو محفوظ رکھنا، ان ہی ضروری اقدامات کا حصہ ہے، جیسا کہ صہیونی دشمن کو لبنانی اراضی سے نکالنے اور اس کی حفاظت کے لئے فوج کو مضبوط بنانا اور اسے مسلح کرنا بھی ایک ضروری عمل ہے۔"
اس رپورٹ کے مطابق، لبنانی حکومت نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ اگست کے اختتام تک، سال کے اختتام تک ہتھیار جمع کرنے کا منصوبہ، پیش کرے۔
حزب اللہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ "حزب اللہ اور امل تحریک سے وابستہ وزراء نے حکومتی اجلاس سے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا، جو اس بات کی علامت و اظہار ہے کہ یہ دو لبنانی جماعتیں صراحت کے ساتھ اور دو ٹوک انداز میں اس حکومتی فیصلے کے خلاف ہیں"۔
حزب اللہ نے آخر میں فیصلہ کن انداز سے اعلان کیا کہ "ہم حکومت کے اس فیصلے کو ایسے ہی نظرانداز کریں گے جیسے کہ اس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے"، لیکن ساتھ ہی "ہم غیرجارحانہ حالات میں قومی سلامتی پر گفتگو" کے لئے آمادگی رکھتے ہیں۔"
نیز اس تحریک مقاومت نے لبنانی عوام سے مخاصب ہو کر کہا: "سیاسی کھیلوں کا یہ مرحلہ بھی موسم گرما میں اڑی ہوئی دھول کی مانند ہے، جو گذر جائے گی؛ ہم صبر کرنے اور فتح پانے کے عادی ہیں۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ