اہل بیت(ع) نیوز
ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے (جمعرات 5 دسمبر
2024ع کو) اپنے خطاب میں کہا: دشمن نے وحشیانہ جارحیتوں کے ذریعے مقاومت و مزاحمت
کو کچلنا اور ختم کرنا چاہا مگر ہمارے معرکہ "اولو البأس" کے ذریعے حیرت
زدہ ہوگا۔
انھوں نے کہا:
ہم نے 64 دن ـ جانفشانیوں، درد و رنج اور صعوبتوں، شہیدوں اور زخمیوں کی قربانیوں
کے باوجود صبر و ثابت قدمی اور اللہ پر توکل کے ساتھ ـ گذار دیئے۔
ان کا کہنا تھا:
ہمارے مجاہدین کی افسانوی استقامت نے دنیا والوں کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا، کیونکہ
مجاہد فورسز اگلے مورچوں میں شجاعت اور بہادری کے ساتھ صہیونی دشمن کے ساتھ لڑیں۔
شیخ نعیم قاسم
کا کہنا تھا: تین عوامل ایسے ہیں جن کا تعلق نصرت الٰہی سے ہے اور ہمارے اس معرکے
میں یہ تینوں عوامل موجود تھے:
1۔ میدان میں شہادت
کے شیدائی مجاہدین کی موجودگی اور ان کی جانفشانی اور استقامت
2۔ شہداء کا
خود، جن کی چوٹی پر شہید سید حسن نصر اللہ ہیں، اور اس خون اور سید کی شہادت نے مجاہدین
کو اپنا مشن جاری رکھنے کا عزم و حوصلہ عطا کیا۔
3۔ مقاومت نے
اپنی صلاحیتیں اور اپنی قوت کو بحال کر دیا اور جس سے معرکہ "اولو
البأس" کے مناسب اور بہترین انتظام میں مدد ملی۔
شیخ نعیم قاسم
نے کہا: ہماری مزاحمت باقی اور جاری ہے اور مستقبل میں مزید چمکے گی۔
ان کا کہنا تھا
کہ ہم نے سمجھوتے سے اتفاق کیا جو کہ جارحیت روکنے کا طریقہ کار اور قرارداد نمبر 1701 کا لب لباب ہے۔ اور یہ نیا سمجھوتہ
نہیں ہے۔ اس سمجھوتے کا تعلق دریائے لیتانی کے جنوبی علاقے سے ہے۔ قرارداد 1701 کی
ذیلی منظوریوں کا اپنا طریقۂ کار ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ لبنان اپنے سرحدی
علاقوں کو ایک معینہ مدت میں واپس لے لے [جو صہیونیوں کے قبضے میں ہیں]۔
حزب اللہ کے
سیکریٹری جنرل نے کہا: اسرائیل نے 60 سے زیادہ مرتبہ جنگ بندی کے سمجھوتے کی خلاف
ورزی کی ہے، اور ہم حکومت لبنان اور سمجھوتے کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کو ان خلاف
ورزیوں پر غور و خوض کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
انھوں نے مزید
کہا: ہم حزب اللہ لبنان کے طور پر ان بحرانوں کا جائزہ لیں کے جن کا ہمیں سامنا
کرنا پڑا اور ان مسائل سے سبق حاصل کریں گے تاکہ تمام شعبوں میں بہتری لائیں۔
شیخ نعیم قاسم
نے کہا: ہمارے اندرون ملک روابط اور فوج کے ساتھ ہمارے تعلقات کا اسرائیل سے کوئی
تعلق نہیں ہے۔
حزب اللہ لبنان
کے قائد شیخ نعیم قاسم نے لبنانی پناہ گزینوں سے مخاطب ہوکر کہا: میں آپ کی
جانفشانیوں اور بخششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور جن لوگوں نے آپ کی میزبانی
کرکے شہریت کی صحیح مثالیں قائم کیں، ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت
حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110