7 جون 2025 - 13:33
سینیگال:  / امام رضا(ع) دینی درسگاہ کے قیام کے لئے امام رؤوف(ع) سے توسل / ہمیں شیعہ مذہب کو جامع انداز سے متعارف کرانا چاہئے؛ آیت اللہ رمضانی

آیت اللہ رمضانی نے زور دے کر کہا کہ ہم پر فرض ہے کہ شیعہ مذہب کو صحیح، مکمل اور گہرائی کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کریں؛ اور رہبر انقلاب اسلامی نے بھی عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی  کے ساتویں اجلاس کے شرکاء سے ملاقات میں تاکید کی تھی کہ "اہل‌بیت(ع) کے معارف کو عام لوگوں اور دانشوروں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔"

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق سینیگال کی مجلس علمائے اہل‌بیت(ع) کے سیکرٹری "شیخ محمد نیانگ"، نے عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے سیکرٹری جنرل "آیت اللہ رضا رمضانی" سے ملاقات کی، جو سینیگال کے مذہبی رہنماؤں کے دعوت پر اس ملک کے دورے پر گئے تھے۔

شیخ محمد نیانگ نے بتایا: میں نے 1988 سے 2000 تک لبنان کی دینی درسگاہوں میں تعلیم حاصل کی اور سید محمد مرتضیٰ جیسے اساتذہ سے فیض پایا۔ میں نے لبنان میں فقہ، اصول اور عقائد پر 12 سالہ تعلیم کی اور جب میں سینیگال واپس آیا تو مجھے سخت دشواریوں کا سامنا تھا، لیکن تبلیغ دین کے جذبے اور لگن سے میں نے یہ راستہ طے کیا۔ جس علاقے میں میں نے تبلیغ کی، وہاں مختلف مکاتب فکر کے پیروکار موجود تھے، لیکن میں نے مشکلات کو برداشت کیا۔

انھوں نے حضرت موسیٰ(ع) اور فرعون کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: میں نوجوانوں سے کہتا تھا کہ وہابی درحقیقت ہمارے کام آئے ہیں۔ انھوں نے ہی شیعہ افکار کو دنیا میں پھیلا دیا اور ہمیں دنیا میں شہرت دلائی۔ وہ کہتے تھے کہ شیعہ اچھے نہیں ہیں، جس کی وجہ سے ہمیں خود کو لوگوں کے سامنے متعارف کرانا پڑا۔ اگر وہابی ہمیں تنگ نہ کرتے، تو ہمیں دنیا کو ثابت کرنا پڑتا کہ ہم برے نہیں ہیں! اس طرح ہم کامیاب رہے۔

شیخ نیانگ نے بتایا کہ ان کی سرگرمیوں کا بجٹ مکمل طور پر عوامی تعاون پر مبنی ہے اور حکومت سے کوئی وابستگی نہیں ہے۔

انھوں نے کہا: ہم نے مساجد، حسینیات اور کتب خانے تعمیر کئے ہیں اور شیعہ خاندانوں کی مدد کی ہے۔ مجلس علمائے اہل بیت(ع) کی مدد سے ہم نے کئی اسکول بنائے ہیں اور خیراتی اداروں کے تعاون سے پانی کے کنویں بھی کھدوائے ہیں۔"

اہل سنت کو فلسطین کی حمایت کی ترغیب!

شیخ محمد نیانگ نے سینیگال کی مجلس علمائے اہل بیت(ع) کے 57 مبلغین کی سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ایران میں عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے آخری اجلاس میں شرکت کے دوران میں امام رضا (علیہ السلام) کے حرم میں حاضر ہؤا اور عرض کیا کہ ہمارے پاس آپ کے نام سے ایک دینی مدرسہ ہے، لیکن اس کے مالکان وہ جگہ ہم سے واپس لینا چاہتے ہیں۔ الحمد للہ، ایک خیراندیش شخص کے پاس 700 مربع میٹر کی زمین تھی، جسے ہم نے مجلس علمائے اہل بیت(ع) سینیگال کی مدد سے انتہائی کم قیمت پر خرید لیا اور اب ہم امام رضا (علیہ السلام) کے نام سے دینی مدرسہ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

مجلس علمائے اہل بیت(ع) سینیگال کے سیکرٹری نے بتایا کہ ہمارے ملک میں 13 دینی مدارس موجود ہیں، ہم ائمہ (علیہم السلام) کو ان کے ایام ولادت اور ایام وفات کے موقع پر عوام سے متعارف کراتے ہیں۔ ہمارا سب سے اہم پروگرام حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی ولادت کا دن ہے، جسے ہم نے ’یوم خواتین‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے، اور اب یہ سینیگال میں مشہور ہو چکا ہے۔ اسی طرح ہم رمضان المبارک سے تین ماہ پہلے سے قرآن کریم کے مقابلے منعقد کرتے ہیں جو 15 رمضان المبارک تک جاری رہتے ہیں، اور اس دن امام حسن (علیہ السلام) کی ولادت کی تقریب میں ہم ان مقابلوں کے میں اچھی پوزیشنیں حاصل کرنے والے افراد کو اعزازات سے نوازتے ہیں۔

شیخ محمد نیانگ نے ڈاکار یونیورسٹی میں "امام حسین (علیہ السلام)" اور "یوم القدس" کے دو اہم سیمیناروں کا تذکرہ کرتے ہوئے ہوئے کہا: یہ یونیورسٹی سینیگال میں بہت با اثر ہے، اسی لئے ہم نے یونیورسٹی کے شیعہ طلبہ کو جمع کیا اور ان کے لئے 'جمعیت طلبائے اہل بیت(ع)' کے نام سے طلبہ کی انجمن‘ قائم کی، جس میں شامل کچھ طلبہ بعد میں شیعہ مکتب کے پیروکار بھی بن گئے۔ یوم القدس کے پروگرامز کے انعقاد کی وجہ سے اہل سنت نے بھی رمضان کے بعد فلسطین کے لئے ایک ریلی نکالی، کیونکہ وہ خود سے سوال کر رہے تھے کہ ’جب شیعہ فلسطین کے لئے کام کر رہے ہیں، تو ہم کیوں نہ کریں؟‘

اسلام میں تحریف کا منصوبہ؛ ایک سنجیدہ مسئلہ!

اس ملاقات کے دوران، آیت اللہ رمضانی نے اس اہم نکتے پر زور دیا کہ "اہل بیت (ع) کو صحیح طریقے سے متعارف کرایا جائے"، اور کہا: "آج ہمیں اہل بیت (علیہم السلام) اور اسلام کے خلاف تحریفات کا سامنا کر رہے ہیں، اور برطانیہ جیسے ممالک اس میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔

انھوں نے اسلام اور تشیع کی عالمی طاقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہی وجہ ہے کہ وہ اسلام کو مسخ کرنے پر تلے ہوئے ہیں؛ وہ تکفیری اسلام، سیکولر اسلام، لبرل اسلام یا مقاومت مخالف اسلام کو فروغ دے رہے ہیں۔ لہٰذا، علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہل بیت (علیہم السلام) کو مکمل اور جامع انداز میں متعارف کرائیں۔"

عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے تین قسم کی "کربلاؤں" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: تاریخی کربلا میں ہم دیکھتے ہیں کہ بعض علماء نے واقعہ کربلا کی روایت اور تشریح و توضیح کو حرام قرار دیا، جبکہ بعض شیعہ علماء نے بھی کربلا سے سبق لینے کے امکان سے انکار کیا۔ حالانکہ ہمارے لئے امام حسین (علیہ السلام) ایک مثالی نمونہ ہیں۔ دوسری قسم کی کربلا وہ ہے جو ہمارے ہاں رائج ہے، جہاں ہر کوئی امام حسین (علیہ السلام) کی شخصیت کو اپنے طور پر پیش کرتا ہے۔

آیت اللہ رمضانی نے زور دے کر کہا کہ ہم پر فرض ہے کہ شیعہ مذہب کو صحیح، مکمل اور گہرائی کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کریں؛ اور رہبر انقلاب اسلامی نے بھی عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی  کے ساتویں اجلاس کے شرکاء سے ملاقات میں تاکید کی تھی کہ "اہل‌بیت(ع) کے معارف کو عام لوگوں اور دانشوروں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔"

آیت اللہ رمضانی نے مزید کہا: تیسری قسم کی کربلا ہر سال رونما ہوتی ہے، جہاں ہم صرف غم و الم کا اظہار کرتے ہیں لیکن اس سے حقیقی سبق حاصل نہیں کر پاتے۔ یہ بھی ایک طرح کی تحریف ہے۔ لہٰذا ہمیں کربلا کو صحیح معنوں میں متعارف کرانا چاہئے۔

سینیگال، مغربی افریقہ کے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہے

انھوں نے عید غدیر خم کی آمد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) نے فرمایا تھا کہ 'غدیر آیا ہے تاکہ ہم اپنے مقدر کے فیصلوں میں خود کردار ادا کریں'۔ امام راحل کے علاوہ کون ایسی تفسیر پیش کر سکتا ہے؟ میں نے "غدیر کے دو اسباق" کے عنوان سے اپنے ایک مقالے میں پہلے امام (رضوان اللہ علیہ) کے بیان کردہ اس اسی نکتے کی طرف اشارہ کیا، اور "دوسرا درس غدیر" میں یہ لکھا کہ ہر منصب پر بہترین افراد ہی فائز ہونے چاہئیں۔"

عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) سے منقولہ دو زیارتوں 'زیارت جامعۂ کبیرہ' اور 'زیارت غدیریہ' کی طرف اشارہ کیا، جو حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی 150 صفات و خصوصیات پر مشتمل ہیں، اور ان کے مطالعے پر زور دیا۔

آیت اللہ رمضانی نے اس نکتہ کا ذکر کرتے ہوئے کہ "ہم پر فرض ہے کہ شیعہ مذہب کو درست، جامع اور گہرائی سے متعارف کرائیں"، فرمایا: "رہبر انقلاب نے مجمع جهانی اہل بیت (ع) کے ساتویں اجلاس کے شرکاء سے ملاقات میں زور دیا تھا کہ ہمیں اہل بیت (ع) کے معارف کو عام لوگوں اور نخبہ تک پہنچانا چاہئے۔"

انھوں نے اختتام پر کہا: سینیگال مغربی افریقہ کے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ لہٰذا ہم سینیگال کے مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آپ پوری خلوص کے ساتھ مکتب اہل بیت(ع) کی خدمت کریں گے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha