2 جون 2025 - 00:25
آیت اللہ رمضانی ڈاکار میں: اہل بیت(ع) کی تعلیمات اللہ تک پہنچنے کا راستہ ہیں

سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی نے سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار میں شہادت امام محمد تقی الجواد (علیہ السلام) کی شہادت کے سلسلے میں منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اہل بیت (علیہم السلام) کے معارف و تعلیمات اور احادیث و کلمات سے استفادہ ہمیں عملی طور پر اللہ کی قربت حاصل کرنے میں مدد پہنچاتا ہے۔ اہل بیت (علیہم السلام) کا کلام توحیدی ہیں اور فطرت اور عقل کے عین مطابق ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، امام محمد تقی الجواد (علیہ السلام) کی شہادت کے سلسلے میں منعقدہ مجلس عزا، دارالحکومت ڈاکار میں واقع امام رضا(ع) کلچرل کمپلیکس میں منعقد ہوئی اور سینیگال میں مقیم ایرانی گھرانوں نے اس مجلس میں شرکت کی۔

سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی، آیت اللہ رضا رمضانی ـ جو مغربی افریقی ملک سینیگال کی دینی شخصیات کی دعوت پر اس ملک کے دورے پر ہیں ـ نے خصوصی مقرر کے طور پر اس مجلس میں شرکت کی۔

نیز سینیگال میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر، اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی قونصلر، جامعۃ المصطفی العالمیہ کے نمائندے، اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے کے اراکین۔ سینیگال میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کچھ اقتصادی نمائندے اور عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے کچھ اہلکار اس مجلس میں حاضر تھے۔

آیت اللہ رمضانی نے اہل بیت (علیہم السلام) کے معارف و تعلیمات کی خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اہل بیت (علیہم السلام) کے معارف و تعلیمات اور احادیث و کلمات سے استفادہ ہمیں عملی طور پر اللہ کی قربت حاصل کرنے میں مدد پہنچاتا ہے۔ اہل بیت (علیہم السلام) کا کلام توحیدی ہیں اور فطرت اور عقل کے عین مطابق ہیں۔

امام جواد (علیہ السلام) کی نظر میں مؤمن کی تین خصوصیات

سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) نے کہا: امام جواد (علیہ السلام) سے روایت ہے [1]کہ مؤمن کی تین خصوصیات ہیں: پہلی خصوصیت "توفیق من اللہ" ہے۔ کچھ لوگوں کو وقت کے لحاظ سے فرصت تو دی گئی ہے لیکن ان کو عبادت کی توفیق حاصل نہیں ہے۔ ہر شخص کو اپنے اندر توفیق الٰہی کی تلاش کرنا چاہئے؛ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) دعائے صباح میں اللہ تعالی سے التجا کرتے ہیں: "یا اللہ، اگر تو مجھے توفیق نہ دے تو میں سیدھا راستہ تلاش نہیں کر سکوں گا"۔

امام جواد (علیہ السلام) سے منقولہ حدیث میں مؤمن کی دوسری خصوصیت یہ کہ انسان "واعظ من نفسہ" ہوتا ہے۔ کچھ لوگ دوسروں کی نصیحت سننے کا حوصلہ نہیں رکھتے، لیکن مؤمن کو خود ہی اپنے آپ کو نصیحت کرنا پڑتی ہے۔ دوسروں سے نصحیحت حاصل کرنا بزرگوں اور تاریخ اسلام کی اہم شخصیات کی سیرت رہی ہے۔ حتیٰ اگر ہم میں یہ جذبہ اور حوصلہ نہ بھی ہو پھر بھی ہمارے اپنے اندر ایک واعظ ہونا چاہئے جو ہمیں نصیحت کرتا رہے۔

انھوں نے کہا کہ دوسروں کی خیرخواہی اور نصیحت قبول کرنا بھی مؤمن کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔ امام جواد علیہ السلام مؤمن کی تیسری خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "وقبول مِمَّنْ يَنْصَحُہُ"، یعنی مؤمن کی تیسری خصوصیت یہ ہے کہ وہ دوسروں کی نصیحت اور خیرخواہی قبول کرتا ہے۔ کرنا چاہئے۔ اگر ہم ان یہ خصوصیات کے حامل ہوئے تو دین خدا کو عظیم خدمات پیش کرنے میں کامیاب ہونگے۔ البتہ اس راستے میں ہمیں متعدد مسائل اور دشواریوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے لیکن ہمیں صبر سے کام لیناچاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]۔ امام محمد تقی الجواد (علیہ السلام) نے فرمایا: "اَلْمُؤْمِنُ يَحْتاجُ إلى ثَلاثِ خِصالٍ: تَوْفيقٍ مِنَ اللّه ِ، وَواعِظٍ مِنْ نَفْسِهِ، وَقَبولٍ مِمَّنْ يَنْصَحُهُ؛ (تُحَفُ العُقول فیما جاءَ مِنَ الحِکَمِ ‌وَالْمَواعظ عَنْ آل‌ِ الرّسول (صلوات اللہ علیہم اجمعین)، ص729)۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha