اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، افریقی ملک نائجرکے علماء، اساتذہ، مبلغین اور اسلامی انجمنوں کے سربراہوں نے دارالحکومت نیامی میں سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی، آیت اللہ رضا رمضانی سے ملاقات کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر علی تاسع نے نائجرکے معاشرے میں اتحاد و یگانگت کی موجودگی کی طرف اشارت کرتے ہوئے کہا: نائجرکے معاشرے میں مشترکہ نقاط افتراق کا سبب بننے والے نقاط سے کہیں زیادہ ہیں، سارے مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ہمیں اس اخوت کو تقویت پہنچانا ہوگی۔۔۔ ہمارا ایک اہم مشترکہ نقطہ مسجد الاقصی ہے کہ اگر مسلمان متحد ہوجائیں تور اسرائیل کے جرائم پر غالب پا سکتے ہیں۔ جب یمنی مجاہد امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے میں جم سکتے ہیں، تو اگر ہم بھی متحد ہوجائیں تو آسانی سے اسرائیل کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
تبلیغی مشن: امت واحدہ کا قیام گفتگو کے ذریعے
ڈاکٹر زکریا ربانی نے دوسرے مقرر کے طور پر وحدت مسلمین کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ ہم برسہا برس سے وحدت اسلامی کی افادیت پر یقین رکھتے ہیں، لیکن یقین کے ساتھ ہمیں عملی طور پر بھی اپنے اس یقین پر عمل کرنا چاہئے اور مذاہب کے درمیان گفتگو کے لئے ماحول بنانا چاہئے۔
ڈاکٹر عثمان جنید نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تبلیغ کے مشن کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ تبلیغ کا مشن ایک بھاری مشن ہے، مسلمانوں کے درمیان اتحاد تبلیغ کا بنیادی مقصد ہے، مسلمانوں کو قومیت اور نسل کی بنیاد پر تقسیم کرنا ایک لہو اور مہمل اور شیطانی عمل ہے۔ اسلامی مکاتب فکر کی موجودگی ناقابل انکار ہے، اگر یہ مکاتب آپس میں تعلق بحال رکھیں اور بات چیت کریں تو اسلامی امت واحدہ کو قائم کر سکتے ہیں۔
ایک مقرر شیخ علی سوری تھے جنہوں نے مسئلہ فلسطین پر ایران کے موقف کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پہلی مسلم ریاست ہے جس نے فلسطینی عوام کی فریادرسی کی اور ان کی امداد کی۔ اللہ تعالی اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے عوام کو ـ جو اتحاد و اتفاق کا علم بلند کئے ہوئے ہے ـ توفیق عطا فرمائے۔
مسلمانوں کو ایک بار استعمار کا نشانہ نہیں بننا چاہئے
عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے سیکریٹری جنرل آیت اللہ رضا رمضانی نے نے اس موقع پر "طاقتور اسلامی امہ" کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ کو خودمختاری کی طرف بڑھنا چاہئے، مسلمانوں پر لازم ہے کہ اپنے ملکوں کو دوبارہ استعمار کے زیر تسلط جانے کی اجازت نہ دیں۔ استعمار کی تاریخ سیاہ ہے، اور اتنا ہی کافی ہے۔ البتہ مسلمان جاگ چکے ہیں اور سمجھ چکے ہیں کہ ان کے ممالک استعمار اور استحصال کا نشانہ بنے ہیں۔
سائنس کے میدان میں ایران کا درجہ دنیا میں 57 ویں سے بڑھ کر اوسطاً 15 ویں نمبر پر آ گیا ہے اور ایران بعض سائنسی میدانوں میں دنیا کے پہلے پانچ ممالک میں شامل ہے۔ رہبر معظم نے سائنس اور ٹیکنالوجی پر بہت زیادہ زور دیا ہے اور ایران نے اس سلسلے میں اچھی پیش رفت کی ہے اور اس پیشرفت کو جاری رہنا چاہئے۔ نائجر ایک نوجوان ملک ہے، اور نوجوان آبادی اس ملک کے لئے ایک بہترین موقع غنیمت ہے۔ نچلی سطح سے شروع کرنا چاہئے اور جاری رکھ کر آگے بڑھنا چاہئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے ہمیں یہ طریقہ سکھایا ہے۔ قرآن بھی بتدریج نازل ہؤا اور لوگوں کی تربیت بتدریج انجام پائی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام کا ایک اہم موقف یہ ہے کہ انفرادی ارادے کو اجتماعی عزم میں تبدیل ہونا چاہئے۔ اسلام معارف و تعلیمات کے لحاظ سے جامع ترین ہے اور اسلامی معارف میں سے ایک عرفان اور روحانیت ہے۔ تمام افعال اور اعمال حق تک پہنچنے کے راستے میں ہو سکتے ہیں، اسی بنیاد پر امیرالمؤمنین علی (علیہ السلام) نے اللہ سے خدمت خلق کی توفیق مانگی ہے۔
ایران کا تجریہ افریقہ کی ترقی کے لئے عملی نمونہ
آیت اللہ رمضانی نے اسلامی معاشرے کے قیام کے مقصد تک پہنچنے کے لئے بنیادی اصولوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی معاشرے کو اللہ پر ایمان کو مضبوط بنانا چاہئے۔ اسلام کے دشمن ایمان اور خدا کو ہم سے چھیننا چاہتے ہیں۔ حالانکہ قرآن کی نظر میں بہترین تجارت، اللہ کے ساتھ تجارت ہے۔ اور اس کی سب سے پہلی شرط اللہ پر ایمان ہے۔ نائجر کے طلباء، علماء اور مبلغین کو اس ملک میں ایمان کی تقویت پر کام کرنا چاہئے اور انہیں نوجوانوں کا ایمان غارت نہیں ہونے دینا چاہئے۔
انھوں نے علم و دانش کی ترویج کو اسلامی معاشرے کے قیام کی دوسری شرط قرار دیا اور کہا: انقلاب اسلامی کے رہبر معظم نے ملکی ترقی کے لئے سات ہدایات دی ہیں جن میں سرفہرست علم اور سائنس ہے۔ آپ نائجر کے علماء اور مبلغین نوجوانوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی سیکھنے کی طرف گامزن ہونے کی تلقین کریں تاکہ وہ نائجر کے مسائل حل کر سکیں۔ ایران آپ کے نوجوانوں کو علم و دانش سکھانے کے لئے تیار ہے تاکہ ماہر نوجوانوں کی تربیت ممکن ہوجائے اور وہ آکر اس ملک کے مسائل حل کریں۔ یہ اجلاس ایک تاریخی اجلاس ہو سکتا ہے، اور آپ تاریخ ساز ہو سکتے ہیں اور اس کا انحصار آپ کے عزم و ارادے پر ہے۔
سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی نے مزید کہا: اگلا نکتہ، جس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، نوجوانوں اور خواتین کے لئے اداروں کا قیام ہے، نوجوانوں کو پہنچان لیں اور نوجوانوں کی تنظیمیں بنائیں، نوجوانوں کو کبھی بھی غیر اہم نہ سمجھیں کیونکہ وہ بہت ساری صلاحیتوں کے مالک ہیں اور ملک کی تعمیر و ترقی کی استعداد رکھتے ہیں۔ خواتین کی تنظیموں اور اداروں کو سنجیدہ لیں۔ اور اپنے اپنے صوبوں میں ان تنظیموں کو قائم کریں، خواتین کی تنظیمیں اگر متحد ہوجائیں تو فلسطینی بچوں پر ہونے والے مظالم کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔
آیت اللہ رمضانی نے کہا: ہم تاریخ کے ایک اہم دور سے گذر رہے ہیں، جہاں بھی علمی اور سائنسی طاقت ہو، وہاں استعماری طاقتیں استعمار اور استحصال کرنے سے عاجز ہیں، لیکن جہاں علمی کمزوری ہو استعمار اور استحصال کا امکان ظہور پذیر ہوجاتا ہے؛ کسی وقت مسلمان دنیا کی علمی اور سائنسی طاقت تھے، اور ہم بھی اپنے آّپ کو پا سکتے ہیں اور اپنی طاقت و استعداد کو دوبارہ بحال کر سکتے ہیں۔
سائنسی ترقی اقوام کی نجات کا راستہ
آیت اللہ رمضانی نے کہا کہ دنیا کی معیشت کے مستقبل کا تعلق براعظم افریقہ ہے، افریقہ ایک صاحب ثروت براعظم ہے، لیکن دشمنوں نے اس کے سرمایوں کو افریقی عوام تک نہیں پہنچنے دیا؛ چنانچہ براعظم افریقہ کے نوجوانوں کو اس براعظم کی ترقی کے لئے ہراول دستے کا کردار ادا کرنا چاہئے۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ: دنیا کی کونسی زمین براعظم افریقہ کی زمینوں سے زیادہ زرخیز ہے؟ افریقہ کی عظیم اور بیش قیمت کانیں کتنی ہیں؟ ہمیں ان استعدادوں کو پہچان لینا چاہئے، اپنے آپ کو کم نہیں سمجھنا چاہئے، دین کی حقیقت کی طرف رجوع کرنا چاہئے؛ دیکھ لیں کہ دین نے انسان کو کتنی قدر و قیمت عطا کی ہے؟ چونکہ ہمارے دشمن خود کو دوسروں سے برتر سمجھتے تھے، لہذا انہوں نے افریقی عوام اور جنوبی افریقہ پر مظالم کے پہاڑے توڑے۔
سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی نے مزید کہا: قرآن اور اسلامی کا معجزہ یہ ہے کہ وہ تمام انسانوں کو برابر سمجھتا ہے، چنانچہ اسلام میں بلال حبشی دوسرے مسلمانوں کے برابر تھے اور بلال کے لئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا معجزہ یہی تھا۔ عصر حاضر میں بھی امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) نے ہمیں زندہ کیا۔ امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) اس دور کے لئے اللہ کا ذخیرہ تھے، میں نے ایک عیسائی عالم کو کہتے ہوئے سنا جو کہہ رہے تھے "امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) نے اپنے دم مسیحائی سے زندہ کردیا۔
آیت اللہ رمضانی نے نائجر میں اپنی موجودگی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا: میں اس ملک کو اپنے وطن کی طرح سمجھتا ہو، کیونکہ آپ ہمارے دینی بھائی اور بہنیں ہیں، اگر ہم سب کا عزم اکٹھا ہوجائے تو اس سے طاقت پیدا ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ