اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صہیونی نامہ دگار اور تجزیہ کار اس ویڈیو میں کہتے ہیں کہ جنگ کے 555 دن گذرنے کے باوجود مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ٹھکانوں اور اہم مراکز پر حوثیوں کے حملے بدستور جاری ہیں اور یمنیوں کے میزائل ماضی کی طرح صہیونیوں کے لئے خطرہ سمجھے جاتے ہیں۔
ویڈیو کی تفصیل:
اینکر: سہ پہر بخیر، عید مبارک، شام کے سات بجے ہیں اور ایسے حال میں کہ جنگ کے 555 دن گذر رہے ہیں، لیکن حوثیوں کے حملے بدستور جاری ہیں۔
1۔ آج شام چھ بجے ریاست کے وسیع علاقوں میں میزائل حملوں کے سائرن بجے؛ خاص طور پر حوثیوں کے بیلسٹک میزآئل کے حملے کی وجہ سے مرکز میں، شفیلا اور قدس کے علاقوں میں سائرن بج اٹھے۔ یہ میزائل حملہ یمن پر امریکیوں کے یمن پر حملوں کے باوجود انجام کو پہنچ رہا ہے، اور باوجود اس کے کہ حوثی حملوں کا نشانہ بنے ہیں، لیکن حوثی بدستور اسرائیل کی طرف میزائل بھیج رہے ہیں۔
سوال: کیا حوثیوں کا یہ حملہ نیتن یاہو کی موجودگی میں ٹرمپ کی تقریر کا جواب ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ امریکہ حوثیوں کے خلاف جنگ میں کامیاب ہو چکا ہے؟
2۔ میں سمجھتا ہوں کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ صرف زمینی جنگ میں یمنیوں پر فتح حاصل کی جا سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے فوجی تاریخ میں کوئی ایک بھی ایسی مثال نہیں ملتی جس میں کسی کو فضائی حملوں میں دشمن کے ہاتھوں شکست ہوئی ہو، سوائے صربیا کے سابق حکمران سلوبوڈان ملوسوویچ کے۔
ہم سعودیوں کی طرح اپنے شرکاء میں گھرے ہوئے ہیں، جن کے یمن میں اپنے مفادات ہیں اور حوثیوں کے کے خلاف ہمارا موقف ان کے مفاد میں بھی ہے۔
میں یاددہانی کرانا چاہتا ہوں کہ، بطور مثال، حوثیوں کے خلاف سعودیوں کی جنگ ـ جس نے آٹھ سال تک طور کھینچا اور سعودیوں کی تیل کی پیداوار 20 فیصد گر گئی۔ یہ مہ مسئلہ ہے جس کا براہ راست تعلق حوثیوں سے ہے اور یمنیوں کے میزائل عرصہ پہلے کی طرح ہمارے لئے خطرے کے طور پر باقی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ