بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اخبار وطن امروز نے لکھا: حنظلہ ہیکنگ گروپ نے سینکڑوں نجی چیٹ پیغامات، 141 صفحات پر مشتمل رابطوں کی فہرست، جس میں دنیا کے رہنماؤں جیسے جو بائیڈن، ولادیمیر پوٹن اور اسرائیلی اعلیٰ عہدیداروں کے فون نمبرز شامل ہیں، ـ جاری کئے ہیں۔ اس فہرست میں ایک وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر کا فون نمبر بھی شامل تھا جسے بعد میں 'ایرانی انٹیلی جنس' کی طرف سے پیغام موصول ہؤا اور بعد میں اسرائیلی سائبر ڈائریکٹوریٹ نے تصدیق کی کہ ایسا ہی پیغام جو ہزاروں دوسرے افراد کو بھیجا گیا۔
رپورٹ کا خلاصہ:
ہیکر گروپ 'حنظلہ' کے اسرائیلی سابق وزیر اعظم نفتالی بینٹ کے ٹیلیگرام اکاؤنٹ اور موبائل فون میں نفوذ نے اسرائیلی سائبر سکیورٹی ڈھانچے کی ساکھ پر ایک شدید ضرب لگائی ہے اور اس کو نفسیاتی دھچکا پہنچایا ہے۔ اس آپریشن میں سینکڑوں نجی پیغامات اور عالمی رہنماؤں کے فون نمبروں سمیت حساس ڈیٹا لیک ہؤا۔
یہ واقعہ دراصل اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری 'سائبر وارفیئر' اور 'شیڈو وارفیئر' کا ایک حصہ ہے، جس کا بنیادی مقصد ڈیٹا حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ نفسیاتی دباؤ ڈالنا اور اسرائیل کی مبینہ 'ناقابل تسخیر سائبر قوت' کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایران کی طرف سے اسرائیل پر سائبر حملوں میں 150 فیصد تک اضافہ ہؤا ہے، جو صحت کے شعبے سمیت اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
حملوں کی اس لہر کے ساتھ، اسرائیل ایک داخلی بحران سامنا بھی کر رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کے اپنے شہری وسیع پیمانے پر ایران کے لئے جاسوسی میں مصروف ہیں، جس میں درجنوں افراد مختلف روشوں سے گرفتار بھی ہوئے ہیں۔
ان دوہرے چیلنجوں ـ کامیاب بیرونی سائبر حملوں اور داخلی غداری ـ نے اسرائیل کے 'مطلق سکیورٹی' کے تصور اور اس کے عالمی سائبر طاقت ہونے کے دعوؤں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور یوں اس کی سلامتی کے ڈھانچے کی بنیادی کمزوریاں بے نقاب ہوئی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ