بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، شام کی "باغی جماعت کی حکومت" کے نام سے جانی جانے والی حکومت کے دفتر خارجہ نے اس ملک کا ایک متنازعہ جنجالی نقشہ جاری کیا ہے جس میں شام کی سرحدوں سے متنازعہ گولان پہاڑیوں کا نام و نقشہ حذف کر دیا گیا ہے؛ اور اس جولانی حکومت کے اس اقدام نے سوشل میڈیا پر تنقید اور غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
تاریخی تناظر:
• گولان پہاڑیاں ایک اہم پہاڑی سلسلہ ہے جو جنوب مغربی شام میں واقع ہے۔ اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ میں اس پر قبضہ کیا تھا۔
• 1981 میں اسرائیل نے یک طرفہ طور پر اسے اپنے زیر قبضہ فلسطینی سرزمین میں ضم کر لیا تھا، لیکن بین الاقوامی برادری نے کبھی بھی اس قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔
حالیہ حالات:
• یہ نقشہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں بعد سامنے آیا، جب انھوں نے گولان پہاڑیوں پر اسرائیل کے حق حکمرانی کو تسلیم کیا تھا۔
• شام میں ابومحمد الجولانی کی سربراہی میں یہ "باغیوں کی حکومت" حال ہی میں قائم ہوئی ہے اور اس نے امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کر کے شام کی روایتی خارجہ پالیسی سے ہٹ کر ایک نئی راہ اپنائی ہے۔
عوامی ردعمل:
• سوشل میڈیا صارفین نے ابومحمد الجولانی کی حکومت پر اسرائیل کے ساتھ خفیہ سمجھوتوں اور ملک کے علاقے "بیچنے" کے الزامات لگائے ہیں۔
• کچھ لوگوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا یہ حقیقت ہے یا پھر سادہ سی گرافیکی غلطی؟ جبکہ دوسروں نے اسے ایک واضح سیاسی پیغام اور شام کی علاقائی سالمیت کی توہین قرار دیا ہے۔
اس عمل نے اسرائیل کے ساتھ الجولانی کی نئی حکومت کے تعلقات اور شام کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں، جس سے خطے میں ایک نئے متنازعہ سفارتی دور کے آغاز کا اشارہ ملتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ