15 دسمبر 2025 - 12:06
مآخذ: سچ خبریں
اسرائیلی ادارے کا اعتراف، فلسطینی قیدیوں کو بھوکا رکھا جا رہا ہے

ایک اسرائیلی سرکاری ادارے کی تازہ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کو انتہائی غیر انسانی حالات میں رکھا جا رہا ہے، جہاں شدید بھوک، تشدد اور بیماریوں نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، ایک اسرائیلی سرکاری ادارے کی تازہ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کو انتہائی غیر انسانی حالات میں رکھا جا رہا ہے، جہاں شدید بھوک، تشدد اور بیماریوں نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے۔

اسرائیل کے دفترِ پبلک ڈیفینڈر کی جانب سے جاری کی گئی ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ فلسطینی سیکیورٹی قیدی خاص طور پر سخت حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قیدیوں کو نہایت کم خوراک دی جا رہی ہے، انہیں باقاعدگی سے جیل اہلکاروں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور غیر صحت بخش ماحول کے باعث بیماریوں کا پھیلاؤ تیزی سے ہو رہا ہے۔

یہ رپورٹ 2023 اور 2024 کے دوران 43 حراستی مراکز کے دوروں کے بعد مرتب کی گئی، اور اسے اسرائیلی ریاستی ادارے کی جانب سے اس نوعیت کا ایک نادر اعتراف قرار دیا جا رہا ہے۔

تفتیش کاروں نے قیدیوں میں “شدید بھوک کے احساس” کی نشاندہی کی۔ کئی قیدی غیر معمولی حد تک دبلے نظر آئے۔ عملی طور پر فراہم کی جانے والی خوراک سرکاری طور پر مقرر کردہ کم از کم راشن سے بھی کم تھی، جس میں بعض اوقات کچا چاول یا خراب سبزیاں شامل تھیں۔

جیلوں میں شدید بھیڑ اور صفائی کی ناقص صورتحال کے باعث جلدی بیماری “خارش (گال)” وبا کی شکل اختیار کر گئی، جو تنگ اور بھری ہوئی کوٹھڑیوں میں تیزی سے پھیلی۔

قیدیوں نے بتایا کہ جیل اہلکاروں کا تشدد ایک “معمول” بن چکا ہے، خاص طور پر کوٹھڑیوں کی تلاشی یا قیدیوں کی منتقلی کے دوران۔ مارپیٹ کے خوف سے کئی قیدی طبی امداد مانگنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔

2024 کے اختتام تک جیلوں میں قیدیوں کی مجموعی تعداد 23 ہزار تک پہنچ گئی، جن میں 11,115 سیکیورٹی قیدی شامل تھے۔

90 فیصد سے زائد فلسطینی سیکیورٹی قیدی ایسے سیلوں میں رکھے گئے ہیں جہاں فی قیدی جگہ 3 مربع میٹر سے بھی کم ہے، حالانکہ اسرائیلی سپریم کورٹ 2018 میں کم از کم 4.5 مربع میٹر جگہ کا حکم دے چکی ہے۔

اسرائیلی وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر، جو جیل نظام کے نگران ہیں، کھلے عام فلسطینی قیدیوں کے خلاف سخت اقدامات پر فخر کرتے رہے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ ان کی نگرانی میں جیلیں “دہشت گردوں کے لیے ڈراؤنا خواب” بن چکی ہیں۔

دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا رپورٹس بھی ان انکشافات کی تصدیق کرتی ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے بار بار تشدد، شدید بھیڑ اور بنیادی ضروریات سے محرومی کی شکایات کی ہیں۔

ماہرین کے مطابق، ایک اسرائیلی سرکاری ادارے کی جانب سے یہ اعتراف عالمی سطح پر اسرائیل کے جیل نظام اور فلسطینی اسیران کے ساتھ سلوک پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha