26 نومبر 2025 - 17:29
نیتن یاہو نے بھارتی یہودیوں کی مقبوضہ فلسطین واپسی کی منظوری دے دی

صہیونی رژیم کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی قیادت میں بھارت میں آباد یہودی برادری بنی مناشی کے افراد کی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں واپسی کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،نیتن یاہو کی حکومت نے بھارت میں مقیم یہودی برادری بنی مناشی کے افراد کو واپس مقبوضہ علاقوں میں منتقل کرنے کے منصوبے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ یہ برادری بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میزورام اور منی پور میں آباد ہے اور صدیوں سے وہاں رہائش پذیر ہے۔ منصوبے کے مطابق یہ افراد سنہ 2030 تک مرحلہ وار اسرائیل منتقل کیے جائیں گے۔

صہیونی حکومت کے پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں 1200 افراد کو آئندہ سال اسرائیل منتقل کیا جائے گا۔ حکومت ان کی آبادکاری، عبرانی زبان کی تعلیم، رہائش اور روزگار کی فراہمی کی مکمل ذمہ داری خود اٹھائے گی۔

ان مہاجرین کو شمالی مقبوضہ علاقوں کے خطے جلیل میں بسایا جائے گا، جو حزب اللہ لبنان کے ساتھ جاری کشیدگی اور جھڑپوں کے باعث صہیونی رژیم کے لیے انتہائی حساس سیکیورٹی اہمیت کا حامل علاقہ سمجھا جاتا ہے۔

بنیامین نیتن یاہو نے اس فیصلے کو "انتہائی ضروری" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ شمالی اسرائیل کی آبادی اور سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔ اس سے قبل گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بنی مناشی برادری کے تقریباً 4 ہزار افراد اسرائیل منتقل ہو چکے ہیں۔ نئے منصوبے کے پہلے مرحلے کے لیے 27 ملین ڈالر کی مالی معاونت بھی مختص کی گئی ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ بھارت، وزیرِاعظم نریندر مودی کی قیادت میں، صہیونی رژیم کی غیر مشروط حمایت کے تناظر میں، اقوامِ متحدہ میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق قراردادوں پر متعدد مرتبہ مثبت ووٹ دینے سے گریز کر چکا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha