بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ||
ویڈیو کا متن:
امارات، وہ ملک جس پر سوڈان میں نسل کشی کی حمایت کا الزام ہے۔
خطے کی دوسری ریاست جو غزہ میں یہی کچھ [نسل کشی] کر رہی ہے۔
جو کچھ وہ کر رہے ہیں، وہ غلط ہے۔
کیا ان بچوں کو کھانا نہیں کھانا چاہئے؟
اور اب لگتا ہے کہ وہ دونوں آپس میں فوجی اتحاد مضبوط بنا رہے ہیں۔
ایسے حال میں کہ ایک اسرائیلی دفاعی کمپنی متحدہ عرب امارات میں ایک علاقائی شعبہ کھول رہا ہے!
آپ غزہ [فلسطین] کو دیکھ رہے ہیں؟ دارفور [سوڈان] کو دیکھ رہے ہیں؟ اور کیا جانتے ہیں آپ کہ انسانوں کی جان کتنی سستی نظر آتی ہے؟
جب الفاشر (سوڈان) [نام نہاد آر ایس آیف کے] قبضے میں چلا گیا،
دنیا نے تشدد کی وسیع سطح کا تماشا دیکھ لیا کہ متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ آر ایس ایف نے کرکے دیکھ لیا؛ اور صرف وہی لوگ یہ سب کچھ کر سکتے تھے نہ کوئی اور۔
امارات کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں نے شہر پر دھاوا بولا، عام شہریوں کا قتل عام کیا، محلوں کو نیست و نابود کیا، اور اتنا خون بہایا کہ خلا سے بھی دکھائی دیتا تھا۔

2000 سے زیادہ شہری دو دنوں میں قتل ہوئے۔
پورے سوشل میڈیا میں، متحدہ عرب امارات کے بائیکاٹ کی مہم چلی، جس کی آر ایس ایف کے لئے حمایت، پوری طرح دستاویزات کے ساتھ مستند کی گئی ہے۔ یہ مہم شدید ہو گئی۔
- ہمیں متحدہ عرب امارات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے
- ہمیں متحدہ عرب امارات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے، جس انداز سے اسرائیل کا بائیکاٹ کرتے ہو، اسی انداز سے متحدہ عرب امارات کا بھی بائیکاٹ کرو۔ یہ مسئلہ اتنا پیچیدہ نہیں ہے دوستو! صرف اسے انجام دو
لوگوں نے دوخواست کی کہ اپنی چھٹیوں کو منسوخ کریں اور اپنے کاروبار کی چھٹی کریں؛ انہوں نے ایک ایسے ملک کے احتساب کا مطالبہ کیا جس پر ـ دارفور میں نسل کشی سمیت ـ سوڈان میں قتل عام اور بدسلوکی کی ذمہ دار ملیشیاؤں کو مسلح کرنے کا الزام ہے۔
اسی اثناء میں غزہ میں نسل کشی کی بنا پر پوری دنیا میں اسرائیل کے بائیکاٹ کی مہمات جاری رہی ہیں۔
غزہ میں اکتوبر 2023ع سے اب تک 68 ہزار فلسطینیوں کا قتل عام ہؤا ہے جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچے ہیں۔ اور اسرائیل نے بارہا جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، امداد کی ترسیل کو محدود کر دیا ہے، اور جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بھی عدالت سے سزا دلائے بغیر 211 فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے۔
حتی مائیکروسافٹ نے اپنی AI اور کلاؤڈ خدمات کو بھی اسرائیلی فوج سے تعاون بند کر دیا ہے اس لئے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ ان ٹیکنالوجیوں سے عام شہریوں کا سراغ لگانے اور انہیں قتل کرنے کے لئے استعمال نہ کرے!!
اس کے باوجود، حالانکہ مائیکروسافٹ پیچھے ہٹ رہا ہے، ابو ظہبی اپنے دروازے [اسرائیلی فوج کے لئے] کھول دیتا ہے۔
اسرائیل کی ایک سرکاری دفاعی کمپنی Controp Percision Technologies نے امارات کے دارالحکومت میں ایک علاقائی شعبہ قائم کیا ہے اور یہ کمپنی وہی ڈرون اور نگرانی کی ٹیکنالوجی امارات منتقل کر رہی ہے جو وہ غزہ میں استعمال کر رہی ہے۔
اس سوال کا جواب پانے کے لئے ـ کہ ایسا کیوں ہے ـ میں نے سابق اسرائیلی سفارت کار ایلن پنکاس (Alon Pinkas) سے بات کی۔
ایلن پنکاس: "اسرائیل امارات کو مستقبل کے ایک اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔ دونوں ریاستیں امریکہ کے اتحادی سمجھی جاتی ہیں۔ وہ [اماراتی] اس ٹیکنالوجی کے محتاج ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی ان کے اضافی قدر (Added value) یا معیاری قدر (Qualitative value) ان کے لئے فراہم کرتی ہے جو وہ کسی اور جگہ سے نہیں لا سکتے تھے، کیونکہ اسرائیل بیچنے کا مشتاق مشتاق ہے، یہ اسرائیلی کمپنیوں بیچنے کی مشتاق ہیں۔ اور جیسا کہ میں نے پہلے کہا، 'اماراتیوں کے پاس پیسہ ہے۔"
اسرائیل، یہ اس کی نگرانی کی ٹیکنالوجی (Surveillance technology) کے لئے ایک نئی علاقائی منڈی ہے؛ حتی اس وقت بھی جبکہ اس کے غزہ میں اقدامات کو بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے لئے یہ رسائی، فوجی سطح پر نگرانی کا امکان ہے، اور یہ امکان پورے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں اس کے تزویراتی کنٹروں کو مضبوط کر دیتا ہے۔
پنکاس: "آپ غزہ کو دیکھتے ہیں، دارفور کو دیکھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ انسانوں کی جانیں سستی نظر آتی ہیں۔ اور جانتے ہیں کہ سیاستدانوں کے شروع کردہ اس کھیل میں یہ سب کچھ نظرانداز کرنے کے قابل ہے!"
ابو ظہبی میں اسرائیلی دفاعی ٹیکنالوجی کے پھبنے کے بعد شراکت داری اور جنگ میں شراکت کے درمیان لکیر کھینچنا زیادہ مشکل ہو جائے گا۔
پنکاس: "کوئی بھی نہیں ہے کہ انہیں نجات دلائے وہ بذات خود ان فورسزے کے مقابلے میں مزاحمت کی قوت نہیں رکھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ