پاکستانی وزیرِ دفاع کا طالبان کے ترجمان پر رد عمل سامنے آگیا
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے افغان طالبان کے ترجمان ذبیحاللّٰہ مجاہد کے حالیہ بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان خود اندرونی خلفشار اور ناکامیوں کا شکار ہیں، اور ان کے الزامات پاکستان کی پالیسیوں سے متعلق گمراہ کن اور بے بنیاد ہیں۔
خواجہ آصف نے ہفتہ کی شب اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ:“طالبان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات کے برعکس، پاکستان کی سلامتی پالیسی اور افغانستان سے متعلق اس کا جامع مؤقف پوری قوم، سیاسی قیادت اور عسکری اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی کے ساتھ واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ دراصل طالبان خود شدید اندرونی اختلافات میں مبتلا ہیں اور افغانستان میں مختلف قومیتوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر کے ذمہ دار ہیں۔
وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام، خاص طور پر خیبر پختونخوا کے شہری، اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ افغانستان کی سرزمین سے کن عناصر کی پشت پناہی میں دہشت گردی پاکستان میں کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا:طالبان چار سال سے اقتدار میں ہیں، مگر عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ اب وہ اپنے اندرونی انتشار اور کمزور طرزِ حکمرانی کو چھپانے کے لیے الزام تراشی اور لفاظی کا سہارا لے رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے زور دیا کہ پاکستان کی سلامتی پالیسی اپنے شہریوں کو سرحد پار دہشت گردی سے بچانے اور امن و استحکام کو فروغ دینے پر مرکوز ہے، اور اس میں کسی قسم کا تضاد نہیں۔
دوسری جانب، افغان طالبان کے ترجمان ذبیحاللّٰہ مجاہد نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے اندر سلامتی پالیسیوں کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں اور اسلام آباد افغانستان میں بحران پیدا کر کے امریکی افواج کی واپسی کا راستہ ہموار کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کی فضائی کارروائیاں اور بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ امریکہ دوبارہ بگرام ایئر بیس پر واپس آ سکے۔
قابلِ ذکر ہے کہ حالیہ کشیدگی کے باوجود، پاکستان اور طالبان کے درمیان چھ روزہ مذاکرات کے بعد عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے، جبکہ تیسرا دورِ مذاکرات قطر اور ترکی کی ثالثی میں ۶ نومبرکو استنبول میں متوقع ہے۔
آپ کا تبصرہ