اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ پیر اور منگل کی درمیانی شب رات 12 بجے (19:30 GMT) کے قریب ہوا، جس میں مقامی شہری ولیت خان، قاضی میر کے بیٹے کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ مجاہد کے مطابق اس حملے میں پانچ لڑکے، چار لڑکیاں اور ایک خاتون مارے گئے۔
طالبان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مزید فضائی حملے شمال مشرقی کنڑ اور مشرقی پکتیکا صوبوں میں بھی ہوئے، جن میں کم از کم چار عام شہری زخمی ہوئے۔ اس حوالے سے پاکستان کی جانب سے فوری کوئی تبصرہ نہیں آیا۔
یہ حملہ اس وقت ہوا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان نازک جنگ بندی کمزور پڑ رہی ہے اور دونوں فریق ایک دوسرے کو مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام دے رہے ہیں۔
افغان حکام نے اس سے قبل بھی پاکستان کے افغانستان میں حملوں کا دعویٰ کیا تھا۔ اس وقت اطلاعات سامنے آئی تھی کہ پاکستان نے افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اکتوبر میں پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا تھا کہ اگر افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی تو پاکستان بھی سرحد پار کارروائی کرے گا۔
اس بار مبینہ فضائی حملہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ کے بعد سامنے آیا ہے۔
آپ کا تبصرہ