31 اکتوبر 2025 - 00:26
اسرائیل کے ساتھ گوگل اور امیزون کے اربوں ڈالر کے گٹھ جوڑ کا انکشاف

گارڈین اخبار نے 'سنہ 2021 میں گوگل اور امیزون کے اسرائیل کے ساتھ 1.2 ارب ڈالر کے گٹھ جوڑ' کا پردہ فاش کیا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || گارڈین نے لکھا کہ جب گوگل اور امیزون نے سنہ2021 میں صہیونیوں کے ساتھ کلاؤڈ کمپیوٹنگ سروسز کے میدان میں 1.2 ارب ڈالر کے ایک بڑے معاہدے پر بات چیت کی، تو ان کی گاہک ـ اسرائیلی ریاست ـ نے ایک غیر معمولی درخواست کی: ایک خفیہ کوڈ کے استعمال کی منظوری بطور اس معاہدے کے جسے "ونکنگ میکانزم (Winking Mechanism)" (پلک جھپکنے کا طریقہ کار) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ درخواست، جو گوگل اور امیزون کو دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے قانونی وعدوں کو مؤثر طریقے سے نظرانداز کرنے پر مجبور کرتی تھی، عدیم المثال تھی۔ اسرائیل نہیں چاہتا تھا کہ وہ ڈیٹا جو دنیا کی کمپنیوں کے کلاؤڈ پلیٹ فارمز پر منتقل ہوتا ہے، دوسرے ممالک کی پولیس کے ہاتھ لگے، اور اس نے ایک بڑی خلاف ورزی کا آغاز کیا۔

اسرائیل کے ساتھ گوگل اور امیزون کے اربوں ڈالر کے گٹھ جوڑ کا انکشاف

گوگل اور امیزون، دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی طرح، عام طور پر مختلف ممالک کی پولیس، پراسیکیوٹرز اور سیکیورٹی سروسز کی درخواستوں پر، مجرمانہ کاروائیوں اور مبینہ طور پر 'سیکیورٹی تحقیقات میں مدد' کے لئے گاہکوں کا ڈیٹا حوالے کرنے کی پابندی کرتی ہیں۔

یہ عمل عام طور پر خفیہ طور پر کیا جاتا ہے۔ کمپنیوں کو اکثر ہدف بنائے گئے صارفین کو ان کے ڈیٹا کی پولیس کو حوالگی کی اطلاع دینے سے منع کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یا تو یہ ہے کہ متعلقہ ادارے کے پاس ایسی درخواست کرنے کا اختیار ہوتا ہے یا عدالت نے انہیں خاموش رہنے کا حکم دیا ہوتا ہے۔

اسرائیل کے لئے اپنے ڈیٹا پر کنٹرول کھو دینا اور اسے کسی غیر ملکی حکام کے حوالے کرنا بڑی تشویش کا باعث تھا۔ چنانچہ اس خطرے سے نمٹنے کے لئے، صہیونی حکام نے ایک خفیہ انتباہی نظام قائم کیا۔ گوگل اور امیزون کمپنیوں کو اسرائیلی ریاست کو ادائیگیوں کے سیکشن میں چھپے ہوئے اشارے بھیجنا پڑتے تھے اور جب اسرائیلی ڈیٹا غیر ملکی عدالتوں یا تفتیش کاروں کے حوالے کیا جاتا تھا، تو اس کی اطلاع دینا پڑتی تھی۔

فاش ہونے والی دستاویزات کے مطابق، گوگل اور امیزون نے اس منافع بخش معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے "ونکنگ میکانزم" قائم کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ یہ کمپنیاں 2021 کے معاہدے میں موجود اسرائیلی کنٹرولز کے سخت اور غیر معمولی مجموعے کے آگے جھک گئیں، جسے پروجیکٹ نمبس (Project Nimbus) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حالانکہ گوگل اور امیزون کے کلاؤڈ بزنسز نے بظاہر کسی بھی قانونی ذمہ داری سے بچنے سے انکار کیا ہے۔

اسرائیل کے ساتھ گوگل اور امیزون کے اربوں ڈالر کے گٹھ جوڑ کا انکشاف

یہ سخت گیر کنٹرولز ایسے اقدامات پر مشتمل ہیں جو امریکی کمپنیوں کو اسرائیلی سرکاری ایجنسیوں، سیکیورٹی سروسز اور فوجی یونٹس کے کلاؤڈ خدمات کے استعمال کو محدود کرنے سے روکتے ہیں۔ معاہدے کی شرائط کے مطابق، مذکورہ کمپنیاں اپنی ٹیکنالوجی تک اسرائیل کی رسائی معطل یا منسوخ نہیں کر سکتیں، چاہے یہ ثابت ہی نہ ہو جائے کہ صہیونیوں نے ان کی خدمات تک رسائی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔

اسرائیلی حکام نے پیشگی طور پر طے شدہ خطرات کے ایک سلسلے کا مقابلہ کرنے کے لئے ان کنٹرولز کو نافذ کیا۔ انہیں خدشہ تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے افشا ہونے کی صورت میں گوگل یا امیزون اپنے ملازمین یا شیئر ہولڈرز کے دباؤ میں آ کر اپنی مصنوعات اور خدمات تک اسرائیل کی رسائی منسوخ کر دیں گے۔

انہیں یہ بھی خدشہ تھا کہ یہ کمپنیاں امریکہ سے باہر ـ خاص طور پر مغربی کنارے اور غزہ اسرائیل کے فوجی قبضے میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق معاملات میں ـ 'قانونی کارروائیوں کا شکار' ہو سکتی ہیں۔

لگتا ہے کہ نمبس معاہدہ گوگل اور امیزون کو گذشتہ مہینے مائیکروسافٹ کا یکطرفہ اقدام دہرانے سے روکتا ہے۔ اس وقت مائیکروسافٹ نے اسرائیلی فوج کی ایک غیر مشروط نگرانی کا نظام چلانے کے لئے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی تک رسائی معطل کر دی تھی جو فلسطینیوں کے فون کالز پر نظر رکھتی ہے۔ اس نظام نے ہزاروں فلسطینیوں کے بے تحاشا قتل عام میں مدد کی ہے۔

مائیکروسافٹ، جو اسرائیلی فوج اور سرکاری شعبے کو کلاؤڈ سروسز کی ایک وسیع رینج فراہم کرتا ہے، نے نمبس معاہدے کے لئے صہیونیوں کو تجاویز دیں لیکن اپنے حریفوں سے ہار گیا۔ مذاکرات کے نامعلوم ذرائع کے مطابق، مائیکروسافٹ کی پیشکش اسرائیلی مطالبات کے بعض پہلوؤں کو ماننے سے انکار کی وجہ سے مسترد کر دی گئی۔

An aerial view of a five very long, two-story buildings alongside what looks like a human-made lake.

مائیکروسافٹ کی طرح، گوگل اور امیزون کے کلاؤڈ بزنسز بھی حالیہ برسوں میں غزہ پر مسلط کردہ دو سالہ جنگ اسرائیلی میں اپنی ٹیکنالوجیز - اور خاص طور پر نیمبس معاہدے - کے کردار پر سخت تنقید اور جانچ پڑتال کا نشانہ بنے ہیں۔

اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل فلسطین پر حملے کے دوران نسل کشی کا مرتکب ہؤا ہے۔ اسرائیلی فوج ڈیٹا اور ڈیجیٹل معلومات کے بڑے ذخیرے کو جمع اور تجزیہ کرنے کے لئے کلاؤڈ سروس فراہم کرنے والوں جیسے گوگل، امیزون اور مائیکروسافٹ پر شدید انحصار کرتی رہی ہے۔

اسرائیلی فوج نے بڑی مقدار میں ڈیٹا اور ڈیجیٹل معلومات ذخیرہ کرنے اور ان تجزیہ کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر کلاؤڈ سروس فراہم کرنے والی گوگل، ایمیزون، اور مائیکروسافٹ جیسی کمپنیوں پر وسیع پیمانے پر انحصار کیا ہے۔

ان ڈیٹا مجموعوں میں سے ایک فلسطینیوں کی سنی گئی فون کالز کا ایک وسیع ذخیرہ تھا جو اگست تک مائیکروسافٹ کے کلاؤڈ پلیٹ فارم پر محفوظ تھا۔ انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق، اسرائیلی فوج کا ارادہ تھا کہ وہ اس ڈیٹا کو امیزون ویب سروسز (AWS) کے ڈیٹا سینٹرز میں منتقل کرے۔

امیزون نے گارڈین کے سوالات کے جواب میں یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ اسرائیل کے وسیع نگرانی کے ڈیٹا کو ان کے کلاؤڈ پلیٹ فارم پر منتقل کرنے کے منصوبے سے آگاہ ہے یا نہیں؟ کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ وہ "اپنے گاہکوں کی پرائیویسی کا احترام کرتے ہیں اور ہم ان کی رضامندی کے بغیر ان کے تعلقات یا ان کے ڈیٹا کے حجم کے بارے میں بات نہیں کرتے جو ہمارے کلاؤڈ یونٹ میں محفوظ ہے"۔

ونکنگ میکانزم کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، امیزون اور گوگل دونوں نے قانونی طور پر پابند حکم ناموں کو بائی پاس کرنے سے انکار کیا۔ گوگل کے ترجمان نے کہا: "یہ خیال کہ ہم ایک امریکی کمپنی کے طور پر امریکی حکومت یا کسی بھی دوسرے ملک میں اپنے قانونی پابندیوں سے بھاگتے ہیں، بالکل غلط ہے"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha