اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، حزبِ اللہ لبنان کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے سربراہی کے ایک سال مکمل ہونے پر اپنے ایک مفصل انٹرویو میں کہا ہے کہ حزبِ اللہ کسی ایک شخص کی تخلیق یا پیداوار نہیں بلکہ عوامی حمایت، مجاہدین اور رہنماؤں کے مشترکہ کردار کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا اگر عوام اور وہ لوگ جو حزبِ اللہ کے ساتھ کھڑے رہے نہ ہوتے تو یہ تحریک اتنی طاقتور نہیں بن سکتی تھی۔
شیخ قاسم نے اپنی گفتگو میں حزبِ اللہ کے نظریاتی و فکری بنیادوں، گزشتہ جنگی تجربات اور تازہ آپریشنز پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ حزبِ اللہ کا منشور اسلام ناب محمدیؐ پر مبنی ہے اور اس کی قوت عوامی وابستگی اور اجتماعی فیصلوں سے پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اور جماعت کے دیگر قائدین شھادت کے خواستار ہیں اور جماعت کے فیصلے مشاورتی انداز میں، شورا کی راۓ کے مطابق ہوتے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ وہ حالیہ جنگ کے دوران ایران نہیں گئے کیونکہ یہ ان کے اخلاقی اقدار کے خلاف تھا۔ انہوں نے ایران کے رہنما امام خامنہای کی جانب سے حزبِ اللہ کو دی جانے والی حمایت کا اعتراف بھی کیا اور کہا کہ ایرانی رہنماؤں نے جنگ کے دوران صورتحال کو باریک بینی سے مانیٹر کیا۔
شیخ قاسم نے صحافیوں کو نتن یاہو کے گھر پر کیے گئے حملے کی تفصیل بھی سنائی۔ ان کے بقول، میدانِ جنگ میں موجود ایک رنجر نے علاقے کی تقسیمات اور ہدف کے مختصات سے متعلق معلومات اپنی کمانڈ کو دی۔ اس رکن نے اجازت لے کر کارروائی کی اور نتیجہ کامیاب رہا۔ قاسم نے کہا کہ اس طرح کے کئی آپریشنز کیے گئے اور حزبِ اللہ کے تجربات نے انہیں قابلِ عمل اہداف تک پہنچنے کے قابل بنایا ہے۔
شیخ قاسم نے کہا کہ ۲۰۰۶ سے ۲۰۲۳ تک حزبِ اللہ کی حکمتِ عملی زیادہ تر طاقت کے مظاہرے پر مبنی تھی، مگر اب طرزِ عمل بدل چکا ہے۔ اب وہ زیادہ عملی اور حقیقت پسندانہ انداز اپناتے ہیں: طاقت کا جتھّا دکھانے کی بجائے ضرورت کے مطابق اور حقیقت کے پیمانے پر کارروائی کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزبِ اللہ کی حالیہ شمولیتِ حمایتِ غزہ ایک درست اور اصولی فیصلہ تھا اور اگر دوبارہ ویسا موقع آیا تو وہ وہی فیصلہ دہرائیں گے۔
شیخ قاسم نے زور دیا کہ مزاحمت صرف الفاظ نہیں بلکہ عمل ہے؛ اگر اسرائیل کو جواب نہ دیا گیا تو وہ اشغال اور توسیع پسندی جاری رکھے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حزبِ اللہ کے سینکڑوں مجاہدین نے سخت مزاحمت کے ذریعے اسرائیلی افواج کی پیش رفت کو روک دیا، اور حزبِ اللہ نے روڈِ لیطانی اور بیروت تک فوجی پیش قدمی کو محدود رکھا۔ انہوں نے کہا کہ حزبِ اللہ کبھی آغازگر جنگ نہیں بنے گی مگر جب حملہ ہوگا تو ہر ذریعہ استعمال کر کے دفاع کرے گی یہاں تک کہ کمزور ترین ہتھیار سے بھی مقابلہ کیا جائے گا۔
شیخ قاسم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عزت و کرامت خطے کی بقا کے لیے مزاحمت کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے اور حزبِ اللہ اپنی جنگی، دفاعی اور معلوماتی صلاحیتوں کو حقیقت پسندانہ انداز میں بروئے کار لائے گی۔
آپ کا تبصرہ