27 اکتوبر 2025 - 00:53
دشمن میں عقل ہو تو ایران پر حملہ نہیں کرے گا / آبنائے ہرمز کی اہمیت، میجرجنرل جعفری کا انٹرویو-5

بارہ روزہ جنگ کے دوران ہم نے بحریہ کی صلاحیت نیز خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کا کارڈ استعمال نہیں کیا۔ ان صلاحیتوں میں سے کچھ کو مستقبل کے حالات کے لیے محفوظ رکھنا ضروری تھا۔ 12 روزہ جنگ اس حد تک نہیں پہنچی کہ ان کے استعمال کی ضرورت پڑتی، لیکن اگر بحران بڑھا تو ان صلاحیتوں کا استعمال ایجنڈے پر ہوگا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || میجر جنرل محمد علی جعفری نے کل (مورخہ 25 اکتوبر کی شام کو ٹی وی پروگرام "ماجرائے جنگ" میں محور مقاومت اور حزب اللہ لبنان کی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: جیسا کہ رہبر معظم نے فرمایا ہے، مقاومت و مزاحمت کوئی ہارڈ ویئر چیز نہیں ہمارے ہے جسے شکست دی جا سکے۔ اگر مزاحمت کوئی ہارڈ ویئر شیئے ہوتی، تو آج حزب اللہ موجود نہ ہوتی۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سابق کمانڈر انچیف اور حضرت بقیۃ اللہ(ع) ثقافتی ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے اس پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا:

دشمن میں عقل ہو تو ایران پر حملہ نہیں کرے گا
• اس سوال کے جواب میں کہ کیا دشمن دوبارہ حملہ کرے گا، یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کی پیشین گوئی نہیں کی جا سکتی۔ اگر دشمن فوجی قواعد کو دیکھ کر عقل کے مطابق فیصلہ کرنا چاہے تو وہ جنگ شروع نہیں کرے گا؛ لیکن اگر وہ گستاخی کرے تو پچھلے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ دشمن کی مرضی الہی مرضی اور عوام کی مرضی سے کے زیر اثر محدود ہوچکی ہے۔

• یہ ممکن ہے کہ دشمن پھر سے حساب کتاب اور اندازوں میں غلطی کرے اور حملہ کر دے، لیکن جنگ شروع کرنے کے نتائج، اقتصادی دباؤ اور اب تک دشمن کو ہونے والے نقصانات اس کی طرف کی عجلت زدگی کو روک دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ سیاسی اور اندرونی مسائل، ـ جیسے نیتن یاہو کے عہدے کو برقرار رکھنے کی ضرورت ـ اس فیصلے کو متاثر کرتی ہے۔ تاہم، اگر دوبارہ جارحیت ہوتی ہے، تو اس کو انتہائی مناسب جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن جنگ کا آغاز یقینی نہیں ہے اور ہمیشہ دشمن کے حساب کتاب اور فیصلوں پر منحصر ہے۔

اسرائیل کو 12 روزہ جنگ میں سخت نقصان اٹھانا پڑا

• اس جنگ میں، ہم نے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا۔ ان 12 دنوں کے دوران ایرانی عوام نے کسی قسم کی شکست محسوس نہیں کی۔ اگر ایرانی انقلابیوں میں سے کوئی فتح محسوس نہیں کرتا، تو اس کی وجہ ان کی اعلیٰ توقعات ہیں۔ یہ توقعات مقدس ہیں اور ایسے افراد کی مذمت نہیں کی جا سکتی، لیکن جنگ کے نتیجے کے بارے میں فیصلہ کن حقیقی نتیجے تک پہنچنے کے لئے ہمیں بیرون ملک کے لوگوں اور آزاد، غیر جانبدار عالمی ماہرین کی آراء سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔

• بین الاقوامی جائزوں کے مطابق، اسرائیل اس جنگ میں ہار گیا ہے، اس کے اهداف پورے نہیں ہوئے ہیں، اور اس جنگ کے دوران اسے جو نقصانات اٹھانا پڑے ہیں، وہ مالی نقصانات، عالمی سطح پر ساکھ کے خاتمے اور بے عزت ہونے نیز نفسیاتی طور پر حد سے زیادہ نقصانات کی صورت میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ دشمن نے معلوماتی برتری اور اچانک حملے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے قیمتی کمانڈروں اور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا، لیکن اس کے جواب میں ہم نے انہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

ہم نے ابھی اپنے ترپ کے پتے (Trump cards) نہیں کھولے / حالات بھی اس نہج پر نہیں پہنچے

• بارہ روزہ جنگ کے دوران ہم نے بحریہ کی صلاحیت نیز خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کا کارڈ استعمال نہیں کیا۔ ان صلاحیتوں میں سے کچھ کو مستقبل کے حالات کے لیے محفوظ رکھنا ضروری تھا۔ 12 روزہ جنگ اس حد تک نہیں پہنچی کہ ان کے استعمال کی ضرورت پڑتی، لیکن اگر بحران بڑھا تو ان صلاحیتوں کا استعمال ایجنڈے پر ہوگا۔

• آج ایران کی بحریہ سمندر سے سمندر، ساحل سے سمندر اور یہاں تک کہ بیلسٹک میزائلوں سے لیس ہے اور دشمن کے متحرک جنگی [بحری] جہازوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔

• ہماری بحریہ کے یہ سسٹمز حال ہی میں ـ جنگی حالات میں ـ دہشت گرد ٹولوں اور بعض اسٹراٹیجک اہداف کے خلاف بھی استعمال ہو چکے ہیں اور دور دراز مقامات پر آپریشنز کو ممکن بنا چکے ہیں۔

دشمن کا اصل کمزور نقطہ خلیج فارس ہے

• دشمن خلیج فارس میں اپنے کمزور نقطے سے آگاہ ہے، چنانچہ وہ جنگوں کو محدود اور کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ آٹھ سالہ جنگ اور 1980ع‍ کی دہائی کے آپریشنز کا تجربہ ثابت کرتا ہے کہ اس خطے کے خطرے میں پڑ جانے کا اثر مغربی ممالک اور امریکہ کی معیشت پر بھی پڑتا ہے۔

• بہرحال، اگر دشمن ہمارے اہم بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا چاہے اور معاشی و سماجی دباؤ ڈالنا چاہے، تو یہ بعید از قیاس نہیں ہے کہ ایران اپنے دفاع اور جوابی دباؤ ڈالنے کے لئے آبنائے ہرمز کو بند کر دے۔

اختتام

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha