بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ایران کے جوہری مراکز پر امریکی حملے میں اس ملک کی "جوہری صلاحیت" ختم ہو کر رہ گئی ہے۔
ٹرمپ نے اپنی نرگسیت زدگی کے تسلسل میں، اپنی کارروائی کی عظمت ثابت کرنے کے لئے، ایران پر امریکہ کے ماضی کے حملے کی یاددہانی کرائی اور اسے "شرمناک" قرار دیا۔
واضح رہے کہ سنہ 4 نومبر 1979ع کو ایرانی طلبہ نے امریکی ریشہ دوانیوں اور سازشوں پر احتجاج کرتے ہوئے، اس ملک جاسوسی کے گھونسلے (لانۂ جاسوسی = سفارت خانے) پر قبضہ کیا؛ ، امریکہ نے 1359 (1980) میں طبس کے صحرا میں ایگل کلاؤ (عقاب کا پنجہ = Eagle Claw) نامی کارروائی کے ذریعے اپنے یرغمالیوں کو آزاد کرانے کی کوشش کی، یہ کارروائی ایران کی مداخلت کے بغیر انتہائی بری طرح ناکام ہوکر امریکی سوپر پاور کے لئے دائمی ابدی بدنامی اور شرمساری کا باعث بن گئی، جسے امریکی سیاستدان کبھی بھی نہیں بھول سکتے۔
طبس کا واقعہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایرانی سرزمین پر پہلی براہ راست امریکی جارحیت سمجھا جاتا ہے اور ایران کے جوہری مراکز پر حملہ اس کی آخری کارروائی تھی۔
ٹرمپ نے طبس کے صحرا کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "امریکی فوجی فرار ہونے کے لئے صحرا میں دوڑ رہے تھے۔"
امریکی صدر نے انقلاب طلباء کے ہاتھوں یرغمالیوں (یعنی سفارتکاری کے بھیس میں امریکی جاسوسوں) کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ "انہیں قیدی بنا لیا گیا اور یرغمال بنا لیا گیا۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ