اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہای نے آج تہران میں مختلف کھیلوں کے چمپئنز اور عالمی علمی مقابلوں میں میڈل حاصل کرنے والے ایرانی نوجوانوں سے ملاقات میں فرمایا کہ یہ نوجوان ایران کی ترقی، غیرت اور قومی طاقت کی علامت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی نوجوانوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے عزم اور محنت سے دنیا کی چوٹیوں تک پہنچ سکتے ہیں اور ایران کے روشن چہرے کو عالمی سطح پر نمایاں کر سکتے ہیں۔
آیت اللہ خامنہای نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں امریکی صدر کی حالیہ ہرزہ سرائی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
"امریکی صدر نے مقبوضہ فلسطینِ کے دورے کے دوران چند بے معنی باتیں اور صہیونیوں کو تسلی دینے کی کوشش کی، مگر اگر اس میں واقعی طاقت ہے تو اپنے ہی ملک میں لاکھوں مظاہرین کو سنبھال لے جو اس کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔"
رہبرِ انقلاب نے فرمایا کہ امریکی صدر جھوٹ کے ذریعے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف اس کی زبان درازی دراصل صہیونیوں کی مایوسی کا نتیجہ ہے، جو حالیہ جنگوں میں اسلامی مزاحمتی قوتوں کے ہاتھوں شکست کھا چکے ہیں۔
آیت اللہ خامنہای نے مزید کہا:
"ایران کے میزائل نہ خریدے گئے ہیں نہ کرائے پر لیے گئے، بلکہ یہ ایرانی نوجوانوں کی اپنی محنت، علم اور عزم سے تیار کیے گئے ہیں۔ ہماری مسلح افواج نے ان میزائلوں سے دشمن کو وہ سبق سکھایا جس کی وہ توقع نہیں کر رہا تھا، اور اگر ضرورت پڑی تو پھر استعمال کیے جائیں گے۔"
انہوں نے امریکی صدر کے اس دعوے پر بھی سخت ردِعمل ظاہر کیا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔
رہبرِ انقلاب نے فرمایا:
"غزہ میں بیس ہزار سے زیادہ بچے شہید ہوئے، کیا وہ دہشت گرد تھے؟ دہشت گرد تو خود امریکہ ہے جو داعش کو بناتا اور اسے خطے پر مسلط کرتا ہے۔"
آیت اللہ خامنہای نے مزید فرمایا کہ غزہ میں ستر ہزار سے زیادہ بے گناہ انسانوں کی شہادت اور درجنوں ایرانی شہریوں کی جانوں کا ضیاع امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ جرائم کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ وہی لوگ ہیں جو ہمارے سائنس دانوں کو شہید کرتے ہیں اور پھر اس پر فخر بھی کرتے ہیں، مگر انہیں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ علم کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔"
انہوں نے امریکی صدر کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا:
"وہ فخر سے کہتا ہے کہ ایران کی ایٹمی صنعت کو نقصان پہنچایا، مگر میں کہتا ہوں — تم ہوتے کون ہو؟ کس حق سے ایران کے بارے میں یہ بات کرتے ہو کہ اسے کیا رکھنا چاہئے اور کیا نہیں؟ تمہارا اس سے کوئی تعلق نہیں، لہٰذا مداخلت نہ کرو۔"
رہبرِ انقلاب نے امریکہ میں ہونے والے وسیع احتجاجات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
"اگر تم واقعی طاقت رکھتے ہو تو اپنی عوام کو قابو میں رکھو، دوسروں کے ممالک میں مداخلت بند کرو، فوجی اڈے بنانے کے بجائے اپنے لوگوں کے مسائل حل کرو۔"
انہوں نے کہا کہ امریکہ نہ صرف دہشت گرد ہے بلکہ دہشت گردی کی علامت بن چکا ہے۔
آیت اللہ خامنہای نے امریکی صدر کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ وہ ایرانی عوام کا خیرخواہ ہے، اور فرمایا:
"تم نے ایران کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کیں، یہ کس دوستی کی علامت ہے؟ تم دشمن ہو، دوست نہیں۔"
انہوں نے مزید فرمایا کہ اگر امریکہ کہتا ہے کہ وہ "سودے بازی" کے لیے تیار ہے تو یہ سراسر فریب ہے:
"جب کسی معاملے میں زبردستی شامل ہو، وہ سودا نہیں بلکہ جبر ہے، اور ایرانی قوم کسی بھی جبر کے آگے سر نہیں جھکائے گی۔"
رہبرِ انقلاب نے آخر میں کہا کہ امریکہ نے ہمیشہ خطے میں جنگیں بھڑکائیں، افراتفری پھیلائی اور خود کو مالک سمجھا، حالانکہ یہ خطہ اس کے اختیار میں نہیں بلکہ یہاں کے عوام کا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا:
"امریکی صدر کے بیانات جھوٹ، غلط فہمی اور زبردستی پر مبنی ہیں، مگر خدا کے فضل سے یہ سازشیں ملتِ ایران پر کبھی اثر نہیں ڈال سکتیں۔"
آپ کا تبصرہ