4 دسمبر 2025 - 20:35
یوکرین امن یا جنگ کے دو راہے پر

امریکہ یوکرین پر زبردست دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ امن کے 28 نکاتی منصوبے کو قبول کرے، جس پر یوکرین اور یورپی ممالک کی طرف سے منفی ردعمل سامنے آیا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || یوکرین روس کے خلاف جنگ میں امریکی امداد پر انحصار کرتا ہے، اس لئے وہ یورپی ممالک کو ساتھ ملائے بغیر اس صورتحال کی آزادانہ مخالفت کرنے سے عاجز ہے۔

یورپی ممالک بھی سمجھتے ہیں کہ امریکہ کا 28 نکاتی منصوبہ یورپ کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالے گا، کیونکہ روس یوکرین کے بڑے علاقوں پر قابض ہو جائے گا اور مستقبل میں یہی ماڈل دیگر یورپی ممالک پر بھی لاگو ہو سکتا ہے، جس سے یورپ کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔

علاوہ ازیں، یورپی ممالک یہ بھی سمجھتے ہیں کہ روس مشرقی یورپ کے بعض ممالک کی [نیٹو اور یورپی یونین میں] رکنیت کا بہانہ بنا کر یوکرین والا ماڈل نافذ کر سکتا ہے، جو مستقبل میں ڈومینو اثر کی طرح پھیل سکتا ہے۔ انہی وجوہات کی بنا پر یورپی ممالک نے امریکہ کے کئی نکات کی مخالفت کی ہے۔

ادھر یوکرین ان ہی اندیشوں کی بنیاد پر، امریکہ کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ 28 نکاتی منصوبے میں کسی نہ کسی طرح تبدیلیاں کرے۔ یوکرین چاہتا ہے کہ نئے مسودے میں سلامتی کی ضمانتیں، طویل مدتی اقتصادی ترقی، بنیادی ڈھانچے کا تحفظ، بحری جہاز رانی کی آزادی اور سیاسی خودمختاری شامل ہو اور امریکہ بظاہر ان معاملات میں یوکرین سے اتفاق رکھتا ہے!

لیکن اس سلسلے میں روس کی طرف سے ترامیم کی مخالفت جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔ چنانچہ امکان ہے کہ امریکہ اس منصوبے میں کوئی تبدیلی نہ کرے۔

دوسری طرف سے روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دمتری میدوی ایدف نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ زیلنسکی امن معاہدے پر دستخط کرنے کی قانونی حیثیت نہیں رکھتے، اور یوں، روس، زیلنسکی کو امن کے اس عمل کا فریق نہیں سمجھتا۔

واضح رہے کہ امریکہ کے 28 نکاتی منصوبے کے حوالے سے بحث و تمحیص کے دوران ہی، آبنائے باسفورس میں دو روسی تیل بردار جہازوں پر حملہ ہؤا، جس نے صورت حال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے اور روس-یوکرین امن عمل کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ ان واقعات کے پیش نظر، موجودہ رجحانات اور بڑھتے تناؤ کے تناظر میں قلیل مدتی طور پر دو ممکنہ منظرنامے سامنے آتے ہیں:

• پہلا منظرنامہ: امریکہ امن منصوبے کا ایک ترمیم شدہ نسخہ تیار کرکے روس کے سامنے پیش کرے۔ اس صورت میں سب سے زیادہ امکان یہی ہے کہ روس ان ترمیمات کو قبول نہ کرے، جنگ جاری رکھے، مذاکرات کا سلسلہ کا معطل، اور اپنے موقف کے مزید مستحکم ہونے تک، ملتوی کر دے۔ ایسی صورت میں، امریکہ بھی روس پر دباؤ بڑھانے کی طرف مائل ہو جائے گا!

• دوسرا منظرنامہ: روس ترمیم شدہ نسخے پر مذاکرات کی پیشکش قبول کر لے، لیکن ساتھ ہی جنگ بھی جاری رکھے۔ ایسی صورت میں جنگ کئی ماہ تک جاری رہ سکتی ہے اور امن کے حصول کا راستہ مشکلات سے دوچار رہے گا! (1)

مجموعی طور پر، موجودہ حالات و واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین ایک 'مبہم مگر تزویراتی' دو راہے پر کھڑا ہے، جو امریکی دباؤ کی وجہ سے امن کا عمل قبول کرنے کی سمت بڑھ رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ روس بھی موجودہ صورت حال سے فائدہ اٹھا کر اپنی پوزیشنوں کو مستحکم کرنے اور یوکرینی علاقوں میں پیش قدمی کی کوشش کرے گا، اور مذاکراتی پوزیشن مضبوط کرنے کے لئے میدانی حصولیابیوں (Achievements) کو استعمال کرے گا؛ تاکہ وہ یوکرین کو اپنی شرائط قبول کرنے پر مجبور کر سکے۔ وہ بھی ایسے حال میں کہ، امریکہ اور یورپ کی طرف سے یوکرین کو ملنے والی حمایت، خاص طور پر فوجی شعبے میں، بتدریج کم ہوتی جا رہی ہے، اور امریکہ نے ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سے اس حمایت میں کافی حد تک کمی کر دی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ تیسرا منظر نامہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کہ اگر امریکہ اپنے پیش کردہ 28 نکاتی منصوبے پر اصرار کرے اور یورپ اور یوکرین کے خدشات کو یکسر مسترد کرے، تو اگر وہ سر تسلیم خم کریں اور امریکی منصوبہ مان لیں تو جنگ بہر صورت ختم ہوجائے گی، لیکن اگر وہ اس منصوبے کے سامنے ڈٹ جائیں تو جنگ پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ جاری رہے گی، یورپی ممالک کو بھی میدان جنگ میں براہ راست مداخلت کرنا پڑے گی، یوکرین بحران حل نہیں ہوگا اور اس کی پیچیدگی میں میں مزید اضافہ ہو گا، جس سے خطے میں عدم استحکام بڑھے گا؛ اور ساتھ ہی یورپ اور یوکرین امریکی امداد سے محروم ہونگے، اور عین ممکن ہے کہ یورپ اور امریکہ کے درمیان روایتی اتحاد میں گہری دراڑیں پڑ جائیں؛ اور یورپ، جو آج ـ ممکنہ امریکی امداد کے بل بوتے پر ـ روس کے خلاف براہ راست جنگ چھیڑنے کے لئے پر تول رہا ہے، روس کے مقابلے میں مزید کمزور بلکہ نہتا ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: محمدرضا فرہادی

ترتیب و ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha