14 اکتوبر 2025 - 16:48
مآخذ: ابنا
اگر ایران کے ایٹمی پلان پر حملہ نہ کرتے تو غزہ امن منصوبہ کامیاب نہ ہوتا:ٹرمپ

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ "غزہ امن معاہدہ" اُن کی سب سے بڑی کامیابی ہے، اور اگر وہ جون  میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا حکم نہ دیتے، تو وہ اس معاہدے تک نہیں پہنچ سکتے تھے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ "غزہ امن معاہدہ" اُن کی سب سے بڑی کامیابی ہے، اور اگر وہ جون  میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا حکم نہ دیتے، تو وہ اس معاہدے تک نہیں پہنچ سکتے تھے۔

ٹرمپ نے یہ بات امریکی ویب سائٹ Axios سے اپنے ذاتی طیارے ایئر فورس ون میں ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہی۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیلی حکومت کم از کم 20 قیدیوں کی رہائی کی تیاری کر رہی ہے۔

انہوں نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا، جس کا مقصد غزہ امن معاہدے کی حمایت ہے۔ ٹرمپ کے مطابق، اس اجلاس میں شریک ممالک یہ ظاہر کریں گے کہ دنیا اُن کے امن منصوبے کے حوالے سے متحد ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ نیتن یاہو اس کانفرنس میں کیوں شریک نہیں ہوں گے، لیکن اُن کے بقول مصری میزبانو‌ں نے مہمانوں کی فہرست خود طے کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہتر ہوگا اگر محمود عباس (صدر فلسطینی اتھارٹی) اس اجلاس میں شریک ہوں۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران پر حملے نے غزہ میں امن کے لیے راہ ہموار کی۔ اُن کے بقول، جب ایران کے جوہری پروگرام کے گرد بنی سیاہ بادل چھٹ گئے، تو عرب اور مسلم ممالک نے مذاکرات میں حصہ لینے اور امن کی سمت بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر جنگ مسلط کی تھی، جس کا مقصد حماس کو ختم کرنا اور قیدیوں کی بازیابی تھا، مگر دونوں اہداف حاصل نہ ہو سکے۔ بالآخر اسرائیل کو قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی پر راضی ہونا پڑا۔

ٹرمپ نے 29 ستمبر 2025 کو نیتن یاہو کے ہمراہ اپنی 20 نکاتی امن تجویز پیش کی، جس کا مقصد غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور تعمیرِ نو بتایا گیا۔ تاہم فلسطینی گروہوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مغربی تجزیہ کاروں نے اس منصوبے پر شدید تنقید کی۔

حماس نے 3 اکتوبر 2025 کو اس تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے جنگ کے خاتمے، قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کی خودمختار انتظامیہ پر اتفاق کیا۔ تنظیم نے کہا کہ یہ فیصلہ فلسطینی دھڑوں اور علاقائی ثالثوں سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha