بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ایرانی میزائل انڈسٹریزی میں بنے ہوئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل حالیہ برسوں میں امریکی بحری جہازوں کے لئے ڈرواؤنا خواب بنے ہوئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی صنعت نے دوسرے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ کروز میزائلوں کی تیاری میں بڑی ترقی کی ہے۔
یہ میزائل مختلف [طویل] فاصلوں تک مار کرتے ہیں اور ایران کی تسدیدی صلاحیت (ڈیٹرنس) میں اہم کردار ادا کرتے ہیں
کروز میزائل اپنی منفرد خصوصیات کی بنا پر عالمی فوجی ڈاکٹرائنز میں اہم حیثیت رکھتے ہیں؛ ان پر آنے والی لاگت بہت کم ہے، طویل مدت تک پرواز کرتے ہیں، بہت تیزرفتار ہیں، اور ہدف کو درست نشانہ بناتے ہیں۔
یہ میزائل کم اونچائی پر تیز رفتاری سے پرواز کرتے ہیں، جس کی وجہ سے دشمن کے لئے ان کا مقابل بہت مشکل ہے۔
گوکہ کبھی مار گرائے جاتے ہیں لیکن مجموعی طور پر ریڈار سے خفیہ رہتے ہیں اور بہت زیادہ حرکت پذیر ہیں۔
ایران کے کروز میزائلوں کے نام: "یا علی (علیہ السلام)"، "سومار"، "ہویزہ" اور "ابو مہدی"۔
"یا علی(ع)" طویل فاصلے پر مار کرنے والا پہلا کروز میزائل
ایران کا سب سے پہلا طویل فاصلے پر مار کرنے والا کروز میزائل "یا علی(ع)" ہے۔ اس کی رونمائی، سپاہ پاسداران کی ایرواسپیس فورس کی مصنوعات کی نمائش میں، رہبر معظم و کمانڈر انچیف امام خامنہ کی موجودگی میں، ہوئی۔
یہ میزائل ٹورجیٹ انجن کا حامل ہے اور 700 کلومیٹر تک مار کرتا ہے اور 200 کلوگرام وزنی ہے۔ اس کا طول 9۔4 میٹر اور قطر 35 سینی میٹر ہے۔
شہید میجر جنرل حاجی زادہ کا کہنا تھا کہ یہ زمین سے زمین پر مار کرنے والا میزائل ہے جسے SU-22 جنگی طیارے پر بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔
دشمن کو چونکا دینے والا "سومار" میزائل جو تزویراتی مراکز کو نشانہ بناتا ہے
کروز میزائل "سومار" وزارت دفاع کی مصنوعات کا ایک مقامی نمونہ ہے، جس کی رونمائی مورخہ 9 مارچ 2015 کو وقت کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل پاسدار حسین دہقان اور سپاہ پاسداران کی ایرواسپیس فورس کے کمانڈر شہید میجر جنرل پاسدار امیرعلی حاجی زادہ کی موجودگی میں ہوئی تھی۔
افتتاحی تقریب میں، بریگیڈیئر جنرل دہقان نے سومار کے ڈیزائن اور تیاری کو نیویگیشن، پیلنے اور ساخت کے شعبوں میں پیچیدہ ٹیکنالوجیز کا نتیجہ اور ملک کی دفاعی صلاحیت اور ڈیٹرنس کو مضبوط بنانے میں ایک اہم قدم قرار دیا۔
شہید جنرل حاجی زادہ نے کہا تھا کہ یہ افتتاح کو ایران کے دفاعی پروگراموں کی ترقی کے عمل پر پابندیوں کے بے اثر کرنے کی علامت ہے یہ کامیابیاں پابندیوں کے دباؤ کے باوجود حاصل کی گئی ہیں۔
سومار کی رینج تقریباً 2000 کلومیٹر ہے، جو طویل فاصلے پر مار کرنے والے میزائلوں کے شعبے کے لئے ایک بہت اچھی رینج سمجھی جاتی ہے۔
نیز، سومار کے لانچرز اپنے چھوٹے سائز اور نقل و حرکت کی اعلی صلاحیت کی وجہ سے ملک کے مختلف مقامات پر کاروائی کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ یہ نقل پذیری سسٹم کی شناخت اور تحفظ کی سیکورٹی کو بڑھاتی ہے اور تیاری اور فوری فائرنگ کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کا طویل فاصلے کرنے والا کروز میزائل 'ہویزہ'
کروز میزائل "ہویزہ" مقامی طور پر تیار کردہ ایک اور کروز میزائل ہے جس کی رونمائی ـ 2 فروری 2019ع کو "اقتدار 40" نمائش کے دوران، اس وقت کے وزیر دفاع اور فوج کے موجودہ کمانڈر انچیف میجر جنرل امیر حاتمی اور سپاہ پاسداران کی ایرواسپیس کے وقت کے کمانڈر شہید میجر جنرل پاسدار حاجی زادہ کی موجودگی میں ـ ہوئی تھی۔
اس وقت کے وزیر دفاع نے میزائل کی رینج 1350 کلومیٹر بتائی اور کہا کہ 1,200 کلومیٹر کی رینج پر اس کا کامیاب فلائٹ تجربہ کیا گیا ہے۔ اس مشن کے دوران، ہویزہ میزائل نے پہلے سے طے شدہ اهداف کو اعلیٰ درستگی کے ساتھ تباہ کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔
وزارت دفاع نے ہویزہ کی تیاری کو مسلح افواج کی صلاحیتوں میں اضافے اور ملکی ڈیٹرنس کی صلاحیت کو تقویت دینے میں ایک مؤثر قدم قرار دیا ہے، اور اعلان کیا ہے کہ یہ میزائل کروز ڈیفنس کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کا "طویل ہاتھ" ہے۔
نیویگیشن اور گائیڈنس سسٹمز کے لحاظ سے، ایرانی کروز میزائل عام طور پر کثیر گائیڈنس سسٹمز استعمال کرتے ہیں، جن میں سے ایک اہم طریقہ کار شاید "TERCOM" (Terrain Contour Matching) ہے۔ اس سسٹم میں، میزائل زمینی نقشوں اور ماحولیاتی ڈیٹا کے موازنے پر انحصار کرتا ہے، اپنا راستہ متعین کرتا ہے، اور اپنے اندرونی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی پرواز کے راستے کو درست کرتا ہے، اور یہ حملے کی درستگی میں اضافہ کرتا ہے۔
TERCOM کے علاوہ، عام طور پر سیٹلائیٹ نیویگیشن سسٹمز اور اندرونی سسٹمز بھی استعمال ہوتے ہیں، جن میں GLONASS اور INS شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ سپاہ پاسداران نے تقریباً 1,500 کلومیٹر رینج والے ایک کروز میزائل (جس کا ابھی تک باضابطہ طور پر اعلان نہیں ہؤا ہے) کے بارے میں کہا ہے کہ یہ سسٹم نیویگیشن اور گائیڈنس کے لئے مختلف قسم کے سسٹمز کا استعمال کرے گا، جن میں GPS، GLONASS، TERCOM، INS اور DSMAC شامل ہیں۔
"ابومہدی"؛ دائمی طاقت اس بار سمندر کے میدان میں
"ابومہدی" کروز میزائل کی پہلی رونمائی 20 اگست 2020ع کو بیلسٹک میزائل 'حاج قاسم' کے ساتھ کیا گیا تھا، اور تین سال بعد یعنی 25 جولائی 2023ع اسے فوج اور سپاہ پاسداران کی بحریہ میں شامل کیا گیا۔ البتہ، ابومہدی میزائل کو 'طلائیہ' کے نام سے فوج کے بحری بیڑے میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ میزائل وزارت دفاع کی ایرو اسپیس انڈسٹری کی ایک پیداوار ہے جس کی رینج 1000 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ یہ کسی بھی ہدف کو تباہ کر سکتا ہے اور اس طرح اسلامی جمہوریہ ایران کے نیول ڈیفنس کوریج کے دائرہ کار کو پہلے کے مقابلے میں کئی گنا بڑھا دیتا ہے، اور وسیع آپریشنل رینج کا احاطہ کر سکتا ہے۔
ابومہدی میزائل کے وارہیڈ میں انتہائی تباہ کن دھماکا خیز مواد کے استعمال نے اسے ہر قسم کے جنگی جہاز، فریگیٹس اور ڈسٹرائرز کی تباہی کی صلاحیت سے دی ہے۔
ابومہدی میزائل مختلف قسم کے موبائل اور فکسڈ لانچرز سے فائر کیا جا سکتا ہے، اور اس میزائل کے گائیڈنس اور نیویگیشن سسٹم میں پرواز کے دوران حتمی ہدف کی پوزیشن کو اپ ڈیٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
بحری ابومہدی کروز میزائل کی خصوصیات میں فوری ردعمل، میدانِ جنگ میں ہدف کے انتخاب کی صلاحیت، دشمن کے دفاعی نظام سے بچاؤ، اور ملک کے اندرونی حصوں سے داغے جانے کی صلاحیت شامل ہے۔
ابومہدی میزائل کم بلندی پر پرواز کرکے دشمن کے ریڈار سے اوجھل رہ سکتا ہے اور جغرافیائی حالات اور دشمن کے دفاعی نظام کے مطابق اپنا راستہ اور بلندی کی سطح تبدیل کر سکتا ہے۔
یہ طویل فاصلے پر مار کرنے والا پہلا بحری کروز میزائل ہے جس کے کمانڈ اور کنٹرول سسٹم میں پرواز کا راستہ متعین کرنے والے سافٹ ویئرز میں مصنوعی ذہانت استعمال ہوئی ہے۔ یہ قدرتی اور مصنوعی رکاوٹوں اور ساتھ ہی دشمن کے ریڈار اور دفاعی سائٹس کے بیچوں بیچ راستوں سے گذر کر بچ سکتا ہے اور مختلف سمتوں سے ہدف پر حملہ کر سکتا ہے۔
ابومہدی میزائل کی ایک اور خصوصیت جدید مرکب نیویگیشن سسٹم اور طاقتور انجن کا استعمال ہے، جس کی بدولت اسے اسلامی ایران کے اندرونی علاقوں سے خفیہ مقامات سے سمندر میں متحرک اهداف پر داغا جا سکتا ہے۔
یہ ملک کا پہلا طویل فاصلے کا بحری کروز میزائل ہے جو دوہرے ریڈار سیکر (ایکٹیو اور پیسیو) سے لیس ہے۔ یہ ٹیکنالوجی دشمن کے الیکٹرانک وارفیئرسسٹمز کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہدف کے قریب پہنچتے وقت میزائل کے پوشیدہ رہنے کے امکان کو بڑھاتی ہے، جس کی وجہ سے یہ ایک بھوت کی طرح دشمن کو بغیر خبرکئے بغیر حملہ کرتا ہے اور دشمن کو بروقت ردعمل کا موقع نہیں دیتا۔
کروز میزائل "پاوه" آٹھ سالہ مہاوکاویوں اور مقاومت کی یادگار
کروز میزائل "پاوه" فضائی فورس کا ایک کارنامہ ہے جسے پہلی بار شہید جنرل حاجی زادہ نے ایک ٹی وی پروگرام میں متعارف کرایا۔ اس میزائل کی رینج 1650 کلومیٹر ہے اور یہ پیچیدہ راستوں سے ہوتے ہوئے ـ یہاں تک کہ مخالف سمت سے بھی، ـ ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
میزائل کے پروں کو، جو اس کے اندر کی طرف فولڈ ہونے کے بجائے میزآئل کی باڈی کے اوپر ہی فولڈ ہوتے ہیں اور اگے کے کنارے پر ہلکا سا سویپ بیک اینگل بناتے ہیں۔
اس میزائل میں ابتدائی رفتار پیدا کرنے کے لئے ایک سالڈ فیول بوسٹر انجن ہے جو جب جیٹ انجن چلنا شروع ہوتا ہے تو جسم سے الگ ہو جاتا ہے۔
پاوه اور دیگر کروز میزائلوں کے ساتھ اس میزائل کا فرق اور مشابہت یہ ہے: اس کا انجن جسم کے باہر ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے پاوه "یاعلی(ع)" کے ڈیزائن سے مختلف ہے جس کا انجن جسم کے اندر ہوتا ہے؛ جبکہ یہ "سومار" سے ملتا جلتا ہے جس کا انجن جسم کے باہر نیچے لگا ہوتا ہے۔ لیکن سومار کے برعکس، پاوه میں انجن جسم کے اوپر لگا ہؤا ہے۔
"قدر 380": دشمن سے انتقام کے لئے ایران کا زہریلا تیر
بحری کروز میزائل "قدر 380" (ٹائپ L) کی رینج 1000 کلومیٹر سے زیادہ ہے اور یہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے دشمن کے ریڈار سے بچنے کے لئے انتہائی کم اونچائی پر اڑان بھر سکتا ہے۔ اس کا رونمائی 12 فروری 2025ع کو سپاہ پاسداران کی نیول فورس کے ایک میزائل ٹاؤن کے افتتاح کے موقع پر کی گئی۔
یہ میزائل پرواز کے دوران بلندی کو منظم (adjust) کرنے، بیچ راستے میں سمت بدلنے اور درمیانی رکاوٹوں سے گذرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور آخری مرحلے میں یہ ایک ملٹی ڈیوٹی ریڈار کے ذریعے گائیڈ ہوتا ہے جو ہدف کور اعلیٰ درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔
"قدر 380" کا وارہیڈ نئی توانائی سے بھرپور مواد سے بنا ہے جس نے اس کی تباہ کاری کی صلاحیت اور دھماکہ خیزی کو پچھلی نسلوں کے مقابلے میں کئی گنا بڑھا دیا ہے۔
اس میزائل کا جدید کنٹرول سسٹم الیکٹرانک وارفیئر سے نمٹنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ جنگ کے میدان کے حالات کو پہچاننے اور ان کے مطابق ڈھلنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ نیز، یہ اهداف پر مختلف پہلوؤں اور سمتوں سے حملہ کر سکتا ہے۔
"قدر 380" پلیٹ فارم "پاوه" کروز فیملی کی بنیاد پر بنا ہؤا ہے اور اس کے پر سامنے کی طرف فولڈ ہوتے ہیں نیز اس کا ٹربوجیٹ انجن جسم کے اوپر والے حصے پر لگا ہوتا ہے۔
اس ورژن میں بنیادی فرق پرزوں کے کنٹرول کے طریقہ کار میں ہے۔ پچھلے ماڈلز کے برعکس جنہیں پرزوں کو سہارا دینے کے لئے اضافی ریل کی ضرورت ہوتی تھی، "قدر 380" کے پرزے بغیر ریل کے بند رہتے ہیں اور فائر ہوتے وقت کھل جاتے ہیں۔
خلیج فارس میں دشمن کے جہازوں کے قاتل میزائل، حکم کے منتظر ہیں
ایران کے طویل فاصلے مار کرنے والے کروز میزائل آج اسلامی جمہوریہ کی تسیدی صلاحیت (Deterrence capability) کے اہم ستونوں میں سے ہیں۔
یہ نظام جدید پروپلشن، گائیڈنس اور ملٹیپل نیویگیشن ٹیکنالوجیز کے امتزاج کے ذریعے ہزاروں کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر اسٹریٹجک اهداف کو درستگی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ساتھ ہی بحری خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے بھی ضروری وسائل سے لیس ہیں۔ اس طرح یہ کروز میزائل خلیج فارس کے اسٹریٹجک پانیوں میں شکاری کا کردار ادا کرنے اور دشمن کے جنگی جہازوں کو اپنے آپریشنل رینج میں لینے کے لئے تیار ہیں۔
ان صلاحیتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران نے پروپلشن اور الیکٹرانکس کے شعبوں میں تکنیکی خودکفالت کے علاوہ، پیچیدہ نظاموں کو یکجا کرنے کی اہلیت بھی حاصل کر لی ہے۔
تزویراتی نقطہ نظر سے، ملک کے دفاعی اسلحہ خانے میں طویل فاصلے کے کروز میزائلوں کی موجودگی کا مطلب دفاعی گہرائی میں اضافہ اور جوابی اقدامات کے آپشنز میں وسعت ہے۔ کم اونچائی پر پوشیدہ پرواز کرنے، ریڈار کی نظروں سے بچنے، اور اعلیٰ درستگی سے نشانہ لگانے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ، یہ نظامات ملک کی "ذہین تزویراتی صلاحیت" کا حصہ ہیں اور علاقائی حریف [صہیونی ریاست] اور بین الاقوامی حریفوں [امریکہ وغیرہ] کے لئے ایک واضح پیغام ہیں: زمینی یا بحری دائرے میں کسی بھی جارحانہ کارروائی کو ایران کی درست اور دور رس جوابی صلاحیت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ