اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، ناروے کی نوبل کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ 2025 کے نوبل امن انعام کے لیے امیدوار کا انتخاب پیر کے روز کر لیا گیا تھا۔ کمیٹی نے اپنی حتمی میٹنگ میں فیصلہ کیا، تاہم روایتی طور پر یہ نہیں بتایا گیا کہ امیدوار کون ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، اس اعلان کا مطلب یہ ہے کہ امن انعام کا فیصلہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے سے قبل کیا گیا تھا۔ یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں سامنے آیا، جو خود کو نوبل انعام کے قابل قرار دیتے رہے ہیں۔
نوبل انسٹی ٹیوٹ کے ترجمان ارک آشیم نے بتایا کہ کمیٹی کی آخری نشست پیر کے روز ہوئی تھی۔ ان کے مطابق، کمیٹی عام طور پر انعام کے اعلان سے چند دن یا ہفتے پہلے اپنا فیصلہ کر لیتی ہے، تاہم فیصلے کے وقت کی تفصیل کبھی ظاہر نہیں کی جاتی۔
آشیم نے مزید کہا کہ جمعے کے روز انعام یافتہ شخصیت کے اعلان سے قبل کمیٹی کا کوئی اور اجلاس طے نہیں۔ ان کے بقول، اس سال صرف ایک شخص یا ادارے کو نوبل امن انعام دیا جائے گا، اگرچہ کچھ تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی تھی کہ عالمی تنازعات کے پیش نظر کمیٹی ممکنہ طور پر اس سال انعام روک سکتی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ مہینوں میں بارہا دعویٰ کیا ہے کہ وہ دنیا کے مختلف تنازعات کو ختم کرنے میں کردار ادا کر چکے ہیں، لہٰذا وہ نوبل امن انعام کے مستحق ہیں۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ اگر انعام انہیں نہ دیا گیا تو یہ امریکہ کی توہین ہوگی۔
تاہم، نوبل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے لیے انعام حاصل کرنا انتہائی غیر متوقع ہے، کیونکہ ان کی پالیسیوں نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد قائم عالمی نظم کو نقصان پہنچایا، جس کی نوبل کمیٹی ہمیشہ حمایت کرتی آئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کمیٹی اس سال ممکنہ طور پر سوڈانی رضاکار نیٹ ورک، اقوام متحدہ کے اداروں جیسے یو این ایچ سی آر یا یونیسف، یا بین الاقوامی عدالتِ انصاف جیسی تنظیموں میں سے کسی کو منتخب کر سکتی ہے۔
اسی طرح، اس امکان پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ انعام صحافیوں یا میڈیا تنظیموں کو دیا جائے، کیونکہ گزشتہ سال کے دوران ریکارڈ تعداد میں صحافی خاص طور پر غزہ میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جاں بحق ہوئے۔ اس صورت میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) یا رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) جیسے ادارے ممکنہ امیدوار ہو سکتے ہیں۔
نوبل انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، اس سال 338 افراد اور ادارے امن انعام کے لیے نامزد کیے گئے ہیں، مگر نوبل کے قوانین کے تحت یہ فہرست پچاس سال تک خفیہ رکھی جاتی ہے۔گزشتہ سال (2024) نوبل امن انعام جاپانی ایٹمی حملوں کے متاثرین کی انجمن نیہون ہیدانکيو کو ان کی جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کوششوں پر دیا گیا تھا۔
آپ کا تبصرہ