بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || حماس کے ترجمان حازم قاسم نے الجزیرہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا: "قابض ریاست مقررہ اوقات، فہرستوں کے تبادلے اور بعض متفقہ اقدامات میں ہیرا پھیری کی کوشش کر رہی ہے"۔
حازم قاسم نے زور دے کر کہا: "جو کچھ طے پایا ہے قابض ریاست اس پر قائم رہے، ثالثوں سے مطالبہ ہے کہ اس ریاست پر دباؤ ڈالیں"۔
انہوں نے مزید کہا: "ثالثوں کو توسط سے جان گئے ہیں وہ یہ ہے کہ یہ معاہدہ غزہ کی پٹی کے خلاف جاری اجتماعی قتل کی جنگ کے خاتمے کا آغاز ہے۔ فی الحال اہم بات یہ ہے کہ معاہدے کے مطابق قیدیوں کی حوالگی کا عمل مکمل کرنے کے لئے زمینی ماحول فراہم کیا جائے۔"
حماس کے ترجمان نے زور دے کر کہا: "ضامن اور ثالث ممالک پر لازم ہے کہ وہ قابض ریاست پر، ان جداول کی پابندی کروانے کے لئے دباؤ ڈالیں جن پر اتفاق ہؤا ہے۔"
حازم قاسم نے واضح کیا: "معاہدے کے پہلے مرحلے میں تمام زندہ اور مرے ہوئے قیدیوں کو حوالے کر دیا جائے گا۔ اگر میدانی حالات سازگار ہوئے تو تمام قیدیوں کو ایک ہی مرحلے میں حوالے کرنا بھی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا: "مقاومت کا اسلحہ ہمارے عوام کے دفاع اور فلسطینی ارادے کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے قانونی اور جائز ہے۔ کچھ ایسے معاملات ہیں جن پر ہم ثالثوں کے ساتھ جنگ بندی قائم کرنے کے لئے بات چیت کر رہے ہیں، لیکن یہ بات چیت اسلحہ حوالے کرنے کی خاطر نہیں ہے۔"
حماس کے ترجمان نے کہا: "ہم معاہدے کے پہلے مرحلے کے نفاذ کے لئے تیار ہیں اور جنگ ختم کرنے کے معاہدے کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔"
حماس کے ترجمان نے کہا: "حماس تحریک غزہ کی حکومت کا حصہ نہیں ہوگی، اور ہم نے اس سلسلے میں ضروری لچک کا مظاہرہ کر دکھایا ہے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ