سابق اسرائیلی وزیر جنگ نے جوابی کارروائی کے طور پر ایران کے یکایک حملے کے امکان کے بارے میں ایک بار پھر خبردار کیا ہے جس سے مقبوضہ فلسطین میں ایک بار پھر کشیدگی اور خوف و ہراس کی فضاء پیدا ہو گئی ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے سابق مشیر کرنل ڈگلس میک-گریگور نے کہا: "جب تک ایران صحیح و سالم اور مضبوط ہوگا، اسرائیل خطے کی غالب قوت نہیں بن سکتا۔ ایران 12 روزہ تصادم سے کہیں زیادہ طاقتور بن کر نکلا ہے۔"
سلووینیا کے وزارت خارجہ نے دنیا کے کئی دیگر ممالک کی طرح "بین الاقوامی قوانین کی پابندی" اور "انسان حقوق کے اقدار" کے تحت اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے اپنے ملک کے دورے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
صہیونی ریاست کے وزیراعظم نے ایک غیر متوقعہ بیان میں اعتراف کیا کہ یہ ریاست تنہائی کے راستے پر ہے چنانچہ صہیونیوں کو خودکفالت پر مبنی معیشت کی طرف بڑھنا ہوگا، / ایک ایسا بیان جو وسیع ردعمل باعث بنا ہے۔ ہمیں "اسپارٹا" کی طرح اپنے وسائل پر اکتفا کرنا ہوگا۔
غزہ کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ سے قطع نظر بھی، اسرائیل فسلطینیوں کی سرزمین ـ بالخصوص مغربی کنارے ـ میں پانی کو ہتھیار بنانے کے حوالے سے طویل پس منظر رکھتا ہے۔۔۔ سنہ 1967ع سے اب تک، اسرائیل فلسطین کے تمام آبی ذخائر کو واقعی اور بالفعل کنٹرول میں رکھے ہوئے ہے؛ اور فلسطینی اسرائیل کی اجازت کے بغیر کنواں نہیں کود سکتے اور آبی ڈھانچہ نہیں بنا سکتے۔
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں اور بڑھتے انسانی المیے پر اسرائیل کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں، سابق اعلیٰ فوجی افسر اور اپوزیشن جماعت دی ڈیموکریٹس کے رہنما یائیر گولان نے اسرائیلی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔
حماس کے ہاں قید صہیونیوں کے والدین نیتن یاہو پر برس پڑے، حکومت کو لکھے گئے خط میں انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ بس بہت ہو گیا، ہمارے بچوں کی تصویریں سیاسی مقاصد اور جنگ کو طول دینے کے لئے استعمال نہ کرو۔