بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ملک کی نمایاں مسلم تنظیم جماعت اسلامی ہند (JIH) نے اتر پردیش کے بریلی میں معروف اسلامی عالم مولانا توقیر رضا خان اور دیگر کی گرفتاری کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تناؤ اور ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال کا ایک تشویشناک مظہر قرار دیا ہے۔
اتوار کو جاری کردہ ایک سخت بیانیے میں جماعت اسلامی کے سربراہ سید سادات اللہ حسینی نے کہا کہ "میں محمد ﷺ سے محبت کرتا ہوں جیسے پرامن مذہبی نعروں کو عوامی امن و امان کے لیے خطرہ قرار دینا نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ ہندوستان کی تہذیبی اقدار، رواداری اور ہم آہنگی کے خلاف خطرناک حملہ ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ بھارت نے ہمیشہ مختلف برادریوں کے درمیان باہمی احترام کی روایت کو برقرار رکھا ہے، اور مذہبی نعروں کو عوامی فساد کے مترادف قرار دینا سیاسی مقاصد کے تحت گھڑھی گئی ایک فرضی صورتحال ہے۔
حسینی نے بتایا کہ مولانا توقیر رضا کو ابتدائی طور پر گھریلو نظربندی میں رکھا گیا، اور بعد ازاں بھارتیہ نیای سنہیتا کے سخت ترین دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں سینکڑوں مسلمانوں کو بغیر تحقیقات کے نامزد کیا گیا۔
سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ کچھ سیاسی شخصیات نے مولانا جیسے عالم کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے، جو اس واقعے کے پیچھے چھپی ہوئی سیاسی سازش کو ظاہر کرتے ہیں۔" انہوں نے کہا۔
جماعت اسلامی کے سربراہ نے انتباہ کیا کہ کسی خاص برادری کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کا غیر منصفانہ اور غیر متناسب استعمال نہ صرف شفاف حکمرانی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ قانون کی حکمرانی کو بھی کمزور کرتا ہے، جس سے شہریوں میں دوریاں اور بد اعتمادی بڑھتی ہے۔
حسینی نے کسی بھی غیر قانونی کارروائی جیسے تشدد یا املاک کو نقصان پہنچانے کی واضح مذمت کی اور قانون کے تحت منصفانہ تفتیش کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، "جمہوری نظام میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کو مساوات اور تناسب کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔ بدقسمتی سے، ہم ایسے واقعات دیکھ رہے ہیں جہاں ایک برادری کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ دیگر معاملات میں نرمی برتی جاتی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران ایسے سیاسی اقدامات جمہوری اقدار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
"ہر انتخابی موسم میں ہم وہی کہانی دیکھتے ہیں — برادریوں کو تقسیم کرنا، نفرت پھیلانا، اور سیاسی فائدے کے لیے سماج کو پولرائز کرنا۔ یہ راستہ ہماری جمہوریت اور آئینی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔"
آخر میں، انہوں نے مسلم برادری پر صبر و تحمل، امن اور پیغمبر اسلام ﷺ کے پیغامِ رحمت و ہمدردی کی پیروی کرنے کی اپیل کی۔
ساتھ ہی حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام بلاجواز الزامات واپس لیے جائیں، غلط طور پر گرفتار افراد کو رہا کیا جائے اور انصاف، مساوات اور آئینی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے۔
"ہندوستان کی اصل طاقت اس کے دستور، اس کی کثرتیت اور صدیوں پر محیط باہمی احترام کی روایت میں مضمر ہے۔ سیاسی مفادات کے لیے ان اصولوں کو نقصان پہنچانا صرف ایک برادری کو نہیں بلکہ پورے ملک کو نقصان پہنچاتا ہے۔"
آپ کا تبصرہ