24 ستمبر 2025 - 13:40
مآخذ: ابنا
غزہ بحران کے حل کے لیے امریکی صدر کی مسلم رہنماؤں سے اہم ملاقات

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سمیت متعدد مسلم ممالک کے رہنماؤں سے نیویارک میں ملاقات کی، جس میں غزہ کی بگڑتی ہوئی صورت حال، جنگ بندی، اسیران کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے انخلاء جیسے اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سمیت متعدد مسلم ممالک کے رہنماؤں سے نیویارک میں ملاقات کی، جس میں غزہ کی بگڑتی ہوئی صورت حال، جنگ بندی، اسیران کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے انخلاء جیسے اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق یہ ملاقات صدر ٹرمپ کی صدارت میں ہوئی، جسے انہوں نے ایک بڑی اور نہایت مفید نشست قرار دیا۔ملاقات میں ترک صدر رجب طیب اردوان، اردن کے شاہ عبداللہ، مصر کے وزیراعظم مصطفیٰ مدبولی، سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو، اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید بھی شریک ہوئے۔

صدر ٹرمپ نے اس ملاقات میں امریکہ کے اُس منصوبے کو پیش کیا جس کا مقصد غزہ میں جنگ کے بعد ایک نیا حکومتی ڈھانچہ قائم کرنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس منصوبے کے تحت حماس کو مستقبل میں غزہ کی حکمرانی سے خارج کر دیا جائے گا۔

ٹرمپ نے مسلم اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی فوج کے انخلا میں عملی تعاون، اور غزہ کی تعمیر نو و استحکام کے لیے مالی امداد فراہم کریں۔

صدر ٹرمپ نے اجلاس کے آغاز سے قبل کہا:یہ ایک نہایت اہم اجلاس ہے۔ ہم غزہ میں جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں اور قیدیوں کو آزاد کروانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے مزید کہا:ہو سکتا ہے ہم اسی وقت جنگ کو ختم کرنے کی بنیاد رکھ دیں۔ یہ ایک ایسا تنازعہ ہے جو کبھی ہونا ہی نہیں چاہیے تھا۔

امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے بھی گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ٹرمپ کی قیادت اس جنگ کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ انہوں نے غزہ کی انتہائی ابتر انسانی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:ہم یہاں اس لیے ہیں کہ جنگ بندی اور اسیران کی رہائی کے لیے جو کچھ ممکن ہو، وہ کر سکیں۔

اس ملاقات کو عالمی سطح پر غزہ کے بحران کے سفارتی حل کی جانب ایک اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب غزہ جنگ اپنے دوسرے سال میں داخل ہونے کو ہے اور اسرائیلی حملوں کے باعث اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha