بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، پاکستانی میڈیا نے آج اعلان کیا ہے کہ کے وزیراعظم شہباز شریف نیویارک سے واشنگٹن روانہ ہوں گے تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے باضابطہ ملاقات کریں۔ یہ ملاقات دونوں ممالک کے سربراہان کی چھ سال بعد پہلی ملاقات ہو گی۔
حالیہ دنوں میں پاکستانی ذرائع میں یہ قیاس آرائیاں گرم تھیں کہ شہباز شریف اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان دوطرفہ ملاقات ہو سکتی ہے، خاص طور پر حالیہ پیش رفت اور پاکستان کی جانب سے اس دعوے کو استعمال کرنے کے بعد کہ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں مدد فراہم کی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ جنگ کے بعد آتش بس کروائی ہے، جو اس سال 20 مئی کو ہوئی تھی۔
گزشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی 80 ویں جنرل اسمبلی کے موقع پر عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان کی ملاقات کے دوران شہباز شریف نے امریکی صدر ٹرمپ سے غیر رسمی ملاقات کی تھی۔
آج پاکستانی نیوز چینلز نے اطلاع دی ہے کہ شہباز شریف ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ واشنگٹن روانہ ہوں گے جہاں ان کی ٹرمپ سے دوطرفہ ملاقات متوقع ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے سربراہان کی آخری ملاقات چھ سال قبل نیویارک میں اقوام متحدہ کی 74 ویں جنرل اسمبلی کے موقع پر ہوئی تھی، جہاں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ عمران خان نے بھی واشنگٹن کا دورہ کیا تھا جہاں وہ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے گئے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے آغاز سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں متعدد اہم پیش رفت ہوئی ہے جن میں پاکستانی آرمی چیف، وزراء خارجہ اور مالیات کے واشنگٹن دورے، امریکی سینٹکام کمانڈر کا اسلام آباد آنا، تجارتی معاہدے اور پاکستان کے لیے کم ٹیکس عائد کرنا شامل ہیں، جبکہ بھارت پر 50 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی وجہ سے اسے شدید تنقید کا سامنا رہا۔
اس سال مارچ میں پاکستانی فوج کی انٹیلی جنس نے داعش کے ایک اہم دہشت گرد کو امریکہ کے حوالے کیا تھا، جس نے 2021 میں کابل میں بم دھماکہ کیا تھا جس میں 180 سے زائد افراد سمیت 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اس گرفتاری کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے مارچ میں اپنی سالانہ تقریر میں پاکستان کی تعریف کی تھی اور بھارت کو ٹیکس بڑھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
آپ کا تبصرہ