بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بھر کے انصاف پسند لوگ فلسطینی کاز کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں اور ان کی حمایت میں کبھی کمی نہیں آئے گی۔
اپنے بیان میں، آغا سید حسن نے بعض ممالک کی طرف سے دو ریاستی حل کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر حقیقی اور فلسطینی حقوق کے تحفظ کے لئےناکافی قرار دیا۔
انھوں نے دو ریاستی حل کے تصور کو ہر شکل میں ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے اس کے بجائے ایک ایسی واحد جمہوری ریاست کے قیام کی وکالت کی ہے جس میں مقبوضہ علاقوں کے اندر اور باہر رہنے والے تمام فلسطینیوں کو شامل کیا جائے۔
آغا سید حسن نے غزہ کے عوام پر گذرنے والے ناقابل برداشت مصائب کی طرف بھی توجہ دلائی، اور بتایا کہ پچھلے 16 ماہ کے دوران 65000 سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
انھوں نے صہیونی جارحیت کو "نسل کشی کی جنگ" قرار دیتے ہوئے فلسطین بالخصوص غزہ کی صورت حال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بحران صرف ایک انسانی المیہ نہیں بلکہ ایک ایسی قوم کے خلاف ایک سنگین ناانصافی ہے جو سات دہائیوں سے زائد عرصے سے اپنے بنیادی حقوق اور انسانی وقار سے محروم ہے۔ اس قوم کو مسلسل حملوں اور قبضوں کا سامنا ہے۔
آغا سید حسن نے مغرب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مسئلے کی جڑ کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے انصاف اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کو پسِ پشت ڈال کر اسرائیل کے ساتھ اپنی استعماری دوستی کو ترجیح دی ہے۔
انھوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل پورے استثی اور غیر مشروط مغربی حمایت کی بنا پر دھڑلے سے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسلی صفایا، اپارتھائیڈ اور نسل پرستی اور نسل پرستی اور نسل کشی جیسے ناقابلِ تصور مظالم کا بیک وقت کا ارتکاب کر رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ