اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب نے ایک سخت پیغام کے ذریعے تلآویو کو خبردار کیا ہے کہ اگر کرانہ باختری کے کسی حصے کو بھی اسرائیل میں ضم کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے بڑے اور خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
اسرائیلی چینل ۱۲ کے مطابق، سعودی حکام نے خفیہ رابطوں کے ذریعے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت کرانہ باختری کے الحاق کو قبول نہیں کریں گے، حتیٰ کہ اگر یہ اقدام صرف درہ اردن تک محدود کیوں نہ ہو۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کارروائی مستقبل میں اسرائیل کے ساتھ کسی بھی معاہدے کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دے گی۔
ذرائع کے مطابق، سعودی عرب کے پاس اقتصادی اور سکیورٹی سطح پر وہ اثر و رسوخ موجود ہے جس کے ذریعے وہ اسرائیل پر دباؤ ڈال سکتا ہے، حتیٰ کہ اپنی فضائی حدود بند کرنے کا آپشن بھی استعمال کر سکتا ہے۔
یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے اور فرانکو سعودی منصوبے پر ووٹنگ ہونے والی ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتانیاهو نے دوبارہ دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں کسی فلسطینی ریاست کو وجود میں آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک دہشتگردی کو انعام دے رہے ہیں اور اسرائیل اس کا جواب امریکہ سے واپسی کے بعد دے گا۔
یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے ۳۰ ستمبر کو فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کر لیا ہے، جو مغرب اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کا مظہر سمجھا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ