بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ایران کے خلائی ادارے کے سربراہ حسن سالاریہ نے مکمل چاند گرہن مشاہدے کے پروگرام کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت میں کہا: سن 1404 (ایرانی کیلنڈر) (2024-25) میں ملک کی خلائی صنعت میں متعدد پروگراموں پر عمل درآمد کیا گیا، خاص طور پر سال کے پہلے چھ مہینوں پر اگر ہم ایک نظر ڈالیں، تو ان میں سے ایک اہم ترین چین کے تعاون سے چانگ ئے-8 کے منصوبے میں ایران کا شامل ہونا ہے، جو چاند کی سطح کے قیمتی وسائل کے فائدہ اٹھانا اور خلائی تحقیقات کے دائرے میں موجودگی کے مقصد سے انجام پایا۔
انھوں نے اضافه کیا: 'جولائی اگست ماه میں سیارہ کی لانچنگ بھی انجام پائی، اور بنیادی ڈھانچے کے مختلف ملکی منصوبوں، بشمول جدید چابهار منصوبے، نے بہت اچھی خاصی ترقی کی۔ ہمیں جلد ہی اس اڈے سے پہلے سیارچے کی لانچنگ کی توقع ہے۔'
سالاریہ نے کہا: '"ہفتۂ حکومت" کے موقع پر ہی ملک کے دوسرے سیارچے ـ بنام "کوثر"، کی رونمائی ہوئی۔ یہ سیارچہ نجی شعبے کے ذریعے ڈیزائن اور تعمیر کیا گیا ہے۔'
ایران کے خلائی ادارے کے سربراہ نے مزید کہا: ' ایرانی سال کے دوسرے چھ مہینوں میں، کچھ سیارچوں کی لانچنگ کا پروگرام ہے جنہیں گذشتہ سال لانچنگ کے لئے طے کیا گیا تھا یا جن کی رونمائی ہوئی تھی، یہ پروگرام جاری رہیں گے۔ ہم توقع کرتے ہيں کہ خزاں کے موسم میں سیارچہ ظفر، سیارچہ کوثر اور سیارہ ناہید-2 کے دوسرے نمونے کی لانچنگ انجام دیں گے۔ البتہ، تکنیکی مسائل کی وجہ سے لانچنگ کے اوقات میں چند ہفتوں کی تبدیلی ہو سکتی ہے۔'
"انہوں نے کہا: 'سیارہ ناہید-2 کے لئے، پہلے نمونے کے جائزے کی بنیاد پر ضروری ترمیمات کی گئی ہیں اور یہ لانچنگ کے لئے تیار ہو جائے گا۔ نیز شہید سلیمانی منظومے کے تجرباتی نمونوں کی رونمائی جلد ہوگی، جو باریک سیارچوں کا مجموعہ ہے، اور اس کی تجرباتی لانچنگ بھی انجام کو پہنچے گی۔'
سالاریہ نے بیان کیا: 'دیگر اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سلماس اور چناران کے منصوبے شامل ہیں، جو ملک کے شمال مشرق اور شمال مغرب میں خلائی مراکز کا احاطہ کرتے ہیں۔ یہ منصوبے سیارچوں کے ڈیٹا اور تصویر حاصل کرنے کے شعبے میں اور ملک کے دیگر خلائی پروگراموں کے تحت جاری ہیں۔'
ایرانی خلائی ادارے کے سربراہ کے مطابق شہید سلیمانی منظومے کے دوسرے پروگرام اور تجرباتی نمونوں کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ اگرچہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر لانچنگ کا وقت تبدیل ہو سکتا ہے، ہماری پیشین گوئی ہے کہ اس سال کے اختتام تک کم از کم یہ پروگرام جاری رہیں گے۔'
انھوں نے کہا: 'ایک دیگر اہم موضوع بائیو اسپیس کا شعبہ ہے۔ کنٹرول اور رہنمائی کی صلاحیت والے کیپسول اور جدید ترین بائیولوجیکل کیپسولز کی نسل فی الحال خلائی ادارے کے ذریعے تحقیق اور تعمیر کے مراحل میں ہیں اور جلد ہی اس کے بارے میں مزید اور گہری معلومات کا اعلال کیا جائے گا۔'
سالاریہ نے اختتام پر کہا: 'آج رات بھی براہ راست قمری مشاہدے کے پروگرام کا انعقاد کرنے کا بہترین موقع ملا۔ چاند گرہن انتہائی دلچسپ فلکیاتی واقعات میں سے ایک ہے جس کا نظارہ دونوں شوقیہ ماہرین اور پیشہ ور ماہرین فلکیات بغور دیکھتے ہیں۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ