بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || یورپی رہنماوں نے ٹرمپ سے دوستی اور بات چیت کا راستہ اپنایا، لیکن صدر ٹرمپ نے نہ صرف انہیں بار بار نظر انداز کیا بلکہ ہر بار ان کی توہین اور تذلیل کے نئے راستے کھول دیئے۔
ایک مشہور تصویر جس میں یورپی رہنما ٹرمپ سے بات چیت کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، کو بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین نے "یورپ کی شکست کی تصویر" اور "یورپ کی موت" کا عنوان دیا ہے۔
ٹرمپ نے یوکرین، فرانس، جرمنی، برطانیہ، اٹلی کے علاوہ یورپی یونین اور نیٹو کے اعلیٰ عہدیداروں کے ایک اجلاس کی میزبانی کی، جہاں انھوں نے بیٹھنے کے انداز اور مقام کے ذریعے اپنی طاقت اور یورپی رہنماوں کی کمزوری کو عیاں کر دیا۔
اس کے برعکس، ٹرمپ نے تین روز قبل روسی صدر پوٹن کا شاندار استقبال کیا اور ان کے لئے سرخ قالین بچھوائے، جس پر امریکی میڈیا اور ماہرین کی سخت تنقید سامنے آئی۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا جب ٹرمپ نے یورپیوں کی توہین کی۔ اس سے قبل بھی انھوں نے یوکرین امن مذاکرات میں یورپی فریقوں کو نظر انداز کیا تھا اور یوکرین کو اپنے مستقبل کے فیصلوں میں شامل ہونے کی اجازت تک نہیں دی تھی۔ اور کہا تھا کہ زیلنسکی مذاکرات میں شرکت کی اہلیت نہیں رکھتے؛ نیز، ٹرمپ نے یورپ کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑتے ہوئے ان کی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کیے۔
یورپی ممالک اب امریکی سیکیورٹی یقین دہانیوں پر شک کرنے لگے ہیں، خاص طور پر یوکرین کو واشنگٹن کی کم ہوتی ہوئی حمایت اور اسلحہ کی ترسیل میں رکاوٹوں کے باعث۔ اس صورتحال کے پیش نظر، یورپ 2035 تک اپنی دفاعی سرمایہ کاری کو قومی پیداوار کے 5 فیصد تک بڑھانے کے منصوبے بنا رہا ہے تاکہ وہ امریکہ پر انحصار کم کر سکے۔
امریکی تجزیاتی جریدے فارن پالیسی نے زور دے کر کہا ہے کہ ٹرمپ کے "وعدہ خلافیوں" کے رویے کی وجہ سے اب ان پر یوکرین جیسے اہم معاملات میں بھی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110