بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ان ذرائع کے مطابق، کئی روسی "گران-۲" (شاہد-136) قسم کے ڈرونز مشرق کی جانب سے پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہوئے، جس کے بعد ڈچ، رومانیائی اور پولش جنگی طیارے انہیں روکنے کے لیے اڑان بھر چکے ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ روس کی جانب سے پولینڈ کی فضائی حدود کی براہِ راست خلاف ورزی سے زیادہ، یا تو ڈرونز کے اپنے کنٹرول سنٹر سے رابطہ منقطع ہونے کا نتیجہ ہو سکتا ہے یا پھر یوکرین کی ایک چال ہو سکتی ہے، جس کا مقصد نیٹو کو روس کے خلاف جنگ میں کھینچنا ہے۔
موصولہ رپورٹس کے مطابق، بارہ روسی ڈرونز میں سے کم از کم ایک کو زاموشچ شہر کی فضائی حدود میں مارا گرایا جا چکا ہے۔
کچھ دیر بعد، مشرقی پولینڈ کے جنوب میں Rzeszów–Jasionka کے بین الاقوامی ہوائی اڈے، کے منتظمین نے اعلان کیا کہ یہ ہوائی اڈہ "غیر متوقعہ فوجی سرگرمی" کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے۔
اسی دوران جہاں پولش حکومت کی ہنگامی اجلاس کی اطلاعات ہیں، وہیں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ روسی ڈرونز ملک کی فضائی حدود میں تقریباً 50 کلومیٹر اندر تک گھس آئے ہیں۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ بیلاروس کی فضاؤں سے ہوتے ہوئے روسی ڈرونز کی ایک اور لہر پولینڈ کی طرف بڑھ رہی تھی، اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ روسی ڈرونز مالدووا کی فضائی حدود میں بھی داخل ہو گئے ہیں۔
اس کے بعد یہ خبر آئی کہ ایک ڈچ ایئر-ٹو-ایئر ٹینکر (ایندھن بھرنے والا جہاز) پولینڈ کی فضاؤں میں داخل ہؤا ہے تاکہ وہ روسی ڈرونز کو روکنے میں مدد کر سکے۔
اطلاعات کے مطابق، اطالیہ کا ایک AWACS جاسوسی طیارہ بھی ایسٹونیا میں نیٹو کے اڈے سے اڑان بھر کر پولینڈ کی طرف جا رہا ہے۔
اس معاملے پر ایک پولش فوجی ذریعے نے کہا کہ روسی ڈرونز کا یہ حملہ "معمول سے کہیں بڑا" تھا، لیکن "یہ واقعہ انوکھا نہیں تھا"، البتہ اس بارے میں میڈیا میں ہلچل اور شورشرابے سے گریز کرنا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ