بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صہیونی ریاست کی مسلط کردہ 12 روزہ جنگ میں عروج پانے والے شہداء کی چالیسویں کی عظیم الشان تقریب حسینیہ امام خمینی (رح) میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں شہداء کے خاندان، عوام کے مختلف طبقات اور سرکاری حکام نے شرکت کی۔
اسلامی انقلاب کے رہبر معظم امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے اپنے خطاب میں اس جنگ کو اسلامی جمہوریہ کے عزم و طاقت کے اظہار اور اسلامی نظام کی بے مثال مضبوط بنیادوں کے مظاہرے کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ ایران کے عوام کے ایمان، علم اور اتحاد سے بدخواہوں کا اختلاف، ہمارے ساتھ استکبار کی دشمنی کی اصل وجہ ہے؛ 'ہماری قوم اللہ کی توفیق سے ایمان کی مضبوطی اور مختلف علوم کی توسیع کے مشن پر کاربند رہے گی، اور ہم دشمن کی مرضی کے خلاف، ایران کو ترقی اور عظمت کی بلندیوں تک پہنچا دیں گے۔
رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خطاب کا متن درج ذیل ہے:
بسم الله الرّحمن الرّحیم
یہ مجلس شہداء کے پیارے گھرانے کی تکریم اور حالیہ مسلط کردہ جنگ میں پیش آنے والے واقعات کے سوگواروں سے اظہار تعزیت اظہار کے لئے منعقد ہوئی ہے۔ میں تمام عزیز شہداء، عسکری راہنماؤں، عزیز سائنس دانوں اور ہمارے پیارے عوام ـ جنہوں نے اس واقعے میں شہادت پائی، ـ کے پسماندگان کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔ خصوصاً شہداء کے والدین، اہل خانہ اور اولاد سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ ان کا اجر اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اور ان کا یہ [شہادت کا] اعزاز انسانی، الٰہی اور اسلامی اعزازات میں سب سے بلند ہے۔
جو کچھ [جنگ کے] ان 12 دنوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے پیش آیا، ـ ان اعزازات و افتخارات کے علاوہ جو جو ملت ایران نے حاصل کیے جن کا آج پوری دنیا کے لوگ اعتراف و تصدیق کر رہے ہیں ـ یہ تھا کہ اسلامی جمہوریہ اور عزیز ایرانی قوم نے اپنی طاقت، عزم اور 'اپنی [مقامی] طاقت' کو دنیا کو ثابت کرکے دکھایا۔ اگر کسی وقت لوگ دوسرے دور سے کچھ سنتے تھے، تو آج انہوں نے قریب سے اسلامی جمہوریہ کی طاقت کو محسوس کر لیا۔ ان ساری باتوں کے ساتھ ساتھ، ایک اہم بات یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ نے اپنے نظام اور ملک کی ناقابل تسخیر بنیادوں کو دنیا کے سامنے عیاں کر دیا۔
یہ واقعات اسلامی جمہوریہ کے لئے نئے نہیں تھے۔ انقلاب کے آغاز سے لے کر اب تک ملک کو اس طرح کے واقعات بار بار پیش آئے ہیں۔ آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے علاوہ، فتنہ انگیزیوں، کمزور ارادوں والے افراد کو عوام کے مقابل کھڑا کرنے کی کوششوں، عسکری، سیاسی، سیکیورٹی سے متعلق مختلف فتنوں ـ اور حتیٰ کہ فوجی بغاوتوں جیسے واقعات بھی پیش آئے، لیکن اسلامی جمہوریہ نے ان سب پر قابو پایا۔ ان 45 سالوں میں اسلامی جمہوریہ نے سختیاں برداشت کرکے دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام بنایا اور ہر میدان میں دشمن پر فتح پائی۔
اہم بات یہ ہے کہ ہم اس حقیقت کو مدنظر رکھیں کہ اسلامی ایران "دین" اور "دانش" کی بنیاد پر قائم ہؤا ہے۔ اسلامی جمہوریہ کی تعمیر میں یہ دو عناصر بنیادی ہیں: "دین" اور "دانش" (یا 'دین' اور 'سائنس')۔ اسی لئے ہمارے عوام کا 'دین' اور ہمارے نوجوانوں کا 'علم' مختلف محاذوں پر دشمن کو پیچھے ہٹنے اور پسپا ہونے پر مجبور کر تا کرتا رہا ہے۔ اور اس کے بعد بھی یہی کچھ ہوگا۔
عالمی استکبار - اور اس کے سرخیل مجرم امریکہ - کی اصل مخالفت آپ کے دین اور آپ کے علم سے ہے؛ وہ آپ کے دین کے خلاف ہیں، عوام کے اس پختہ ایمان کے خلاف ہیں؛ وہ اسلام اور قرآن کے سائنے میں آپ کے اس اتحاد و اتفاق کے خلاف ہیں؛ وہ آپ کے علم و سائنس کے خلاف ہیں۔ انقلاب کی کامیابی کے بعد سے آج تک ایران کی آبادی شاید دو گنا ہوئی ہو، لیکن طلباء کی تعداد دس گنا یا اس سے بھی زیادہ بڑھ چکی ہے؛ یہ بات انہیں کھٹکتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ علمی اور سائنسی میدانوں ـ خواہ انسانیات میں، خواہ تکنیکی علوم میں، خواہ دینی علوم ـ میں نئی راہیں کھولے، یہ انہیں ناگوار گذرتا اور انہیں پریشان کردیتا ہے۔ وہ ان چیزوں کے خلاف ہیں۔ یہ جو کچھ وہ جوہری مسئلے، یورینیم کی افزودگی، انسانی حقوق وغیرہ کے عنوان سے کہتے ہیں، محض بہانے ہیں۔ اصل بات وہی ہے۔
اور ایرانی قوم ـ خدا کی توفیق سے ـ نہ اپنا دین چھوڑے گی، نہ علم و سائنس۔ ہم اپنے ہی دینی ایمان کو مضبوط کرنے اور اپنے ہی مختلف علوم کو فروغ دینے کی راہ میں بڑے بڑے قدم اٹھائیں گے۔ خدا کے فضل سے اور دشمن کی کی آنکھیں اندھی ہوں (حسد کی وجہ سے)، ہم ایران کو ترقی، عزت اور افتخار کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔ ایرانی قوم میں یہ صلاحیت موجود ہے، اور ان شاء اللہ وہ اسے بروئے کار لائے گی اور کامیابی حاصل کرے گی۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ