بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، عالمی مسلم علماء ایسوسی ایشن کی 'اجتہاد اور فتویٰ کمیٹی' نے صہیونی غاصبوں اور ان کے اتحادیوں کی طرف سے غزہ کے 20 لاکھ سے زائد مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے ہولناک جرائم کے خلاف ایک فتویٰ جاری کیا ہے۔
چنانچہ، 'اجتہاد اور فتویٰ کمیٹی' سنجیدہ، شدید اور ہولناک نسل کشی کے بارے میں اسلامی حکم کا یوں اعلان کرتی ہے:
اسلامی ممالک اور حکومتیں شرعی اور قانونی طور پر پابند ہیں کہ فوری طور پر غزہ کے محصور بھائیوں اور بہنوں کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کریں، راستے کھول دیں، اور تمام سفارتی، سیاسی، قانونی اور معاشی ذرائع استعمال کریں۔ جو ملک یا حکمران ایسا کرنے سے انکار کرے گا وہ اللہ کے حضور جواب دہ ہوگا، اور غزہ کے انسانوں کے قتل عام کے گناہ میں برابر کا شریک ہوگا ۔
یہ فریضہ قرآن، سنت، اجماع، شریعت کے اصولوں اور مقاصد سے ثابت ہے تاکہ مومنوں پر ولایت و حکمرانی کا حق ادا ہو، مظلوموں کی حمایت ہو، مصیبت زدہ لوگوں کو سکون ملے، اور اور کمزوروں کو نجات دلائی جائے۔
یہ اس جہاد کا کچھ حصہ ہے جس شرعی نصوص میں حکم دیا گیا ہے۔
خدائے متعال قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
- "وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ؛
اور تمہیں آخر کیا ہؤا ہے کہ جنگ نہیں کرتے ہو اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر"۔ (سورہ نساء، آیت 75)
نیز شریعت میں رائج و مشہور ہے کہ زمین میں فساد، برائی، ظلم، تجاوز اور جارحیت کا انسداد کیا جائے۔
کیا اس سے بڑی ناانصافی بھی کوئی ہو سکتی ہے کہ صہیونی ریاست بھوک اور فاقے مسلط کرکے لوگوں کو مار دے، منصوبہ بند اور منظم قتل عام کرے۔ لوگوں کو بے گھر کر دے، انہیں اذیتیں دے، جلا دے اور مختلف النوع طریقوں سے اجتماعی قتل عام کا ارتکاب کرے؟ علماء اس رائے پر متفق ہیں کہ غاصب و قابض کافروں کو مار بھگانا واجب ہے، کیونکہ ایسی صورت حال میں مال و جان سے دفاع کی فرضیت پر ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں تھا۔ علماء متفقہ طور پر مانتے ہیں کہ غیر مسلم کے چنگل سے ایک مسلمان اسیر کی نجات فرض [اور واجب] ہے۔
مسلم علماء کی عالمی ایسوسی ایشن کی 'اجتہاد اور فتویٰ کمیٹی' ملک مصر سے تقاضا کرتی ہے کہ وہ اپنے مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی اثر و رسوخ کی رو سے، اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے اقدام کرے اور انہیں نجات دلائے؛ گذرگاہوں کو کھول دے اور انہیں کھانے پینے کی اشیاء پہنچا دے۔ یہ ایک دینی فریضہ ہے جس کا حکم اسلام نے دیا ہے اور یہ وہ حق ہے جو پڑوسیوں کی طرف سے پڑوسیوں کو دیا جانا چاہئے۔
یہ کمیٹی الازہر کے امام اعظم سے ـ جن کی منزلت اور امت کی حمایت کے حوالے سے ان کا موقف واضح و معروف ہے ـ اپیل کرتی ہے کہ اپنے ذاتی اور اپنے ادارے کے اثر و رسوخ کو ـ اس المناک جارحیت، روئے زمین پر اس ظلم اور فساد کے مقابلے میں، اپنے بھائیوں کے حوالے سے اپنے دینی فریضے پر عمل درآمد کے لئے ـ بروئے کار لائیں۔
علماء کا دینی فریضہ یہ ہے کہ وہ لوگوں کے لئے حقائق کی وضاحت کریں کیونکہ خدائے متعال کا ارشاد ہے:
- "وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ؛
اور جب کہ اللہ نے ان سے جنہیں کتاب دی گئی تھی، عہدوپیمان لیا تھا کہ تم اسے ضرور لوگوں کے لئے واضح طور پر واضح کرتے رہو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں"۔ (سورہ آل عمران، آیت 187)
چنانچہ کمیٹی تمام علمی اداروں، اور تمام علماء کو اس عظیم ذمہ داری کی یاددہانی کراتی ہے کہ وہ اپنے دینی فریضے پر عمل کریں اور اپنے تمام جائز اور ممکن ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے، اقوام اور عوام کو میدان میں لائیں اور سربراہوں اور راہنماؤں پر دباؤ ڈال دیں تاکہ وہ محاصرے کے خاتمے اور غزہ کے عوام کو غذائی مواد کی ترسیل کے لئے اقدام کریں۔
اس کمیٹی نے اقوام اور تنظیموں کے لئے بھی ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں ان کے دینی فرائض کی نشاندہی کی گئی ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کی حمایت اور نجات کے لیے مہمات (Campaigns) چلائیں اور اقوام متحدہ کے نمائندہ دفاتر، امریکہ، یورپی یونین کے رکن ممالک، چین اور روس کے سفارت خانوں سامنے مظاہروں اور دھرنوں کا اہتمام کریں۔ تاکہ انہیں گذرگاہیں کھولنے پر مجبور کیا جا سکے، کیونکہ یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے جسے ان کے اپنے ممالک اور تمام بین الاقوامی انسانی کنونشنز بھی مسترد کرتے ہیں۔
نیز یہ کمیٹی تمام ممالک میں عرب اور مسلم قبائل کو کے لئے بھی ایک فتویٰ جاری کرتی ہے کہ وہ ہر ملک میں اپنا مذہبی فریضہ ادا کریں اور تمام دستیاب ذرائع استعمال کرتے ہوئے اپنے ملکوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس ناجائز اور ناانصافی پر مبنی محاصرے کو توڑ دیں اور غزہ کے عوام کے لئے خوراک، پانی اور دوائیوں کی ترسیل کو یقینی بنائیں۔
ہم دنیا بھر کی انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صہیونی قابض و غاصب ریاست کے مظالم، خصوصاً غزہ میں ان کی مسلط کردہ جبری بھکمری کے ذریعے نسل کشی کے اس جرم کے خلاف ـ جو اس وقت 20 لاکھ سے زائد بچوں، خواتین، بزرگوں اور کمزور افراد کے خلاف کیا جا رہا ہے، ـ قانونی اور انسانی ہمدردی پر مبنی اقدامات بجا لائیں۔
بالکل واضح ہے کہ غزہ کے عوام کی بھوک سے نجات کا دینی فریضہ ہر با صلاحیت شخص یا ادارے پر عائد ہے۔ ہم بطور خاص تمام واعظوں اور خطبیوں، میڈیا کے مشہور کارکنوں اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارموں مں کی با اثر شخصیات کو اپنے فتاوی کا مخاطَب (Addressee) قرار دیتے ہیں۔
یہ کمیٹی فتویٰ جاری کرتی ہے کہ تمام اسلامی ممالک اور مسلمان اقوام، ادارے اور تنظیمیں ضروری ذرائع استعمال کرتے ہوئے زمینی اور بحری راستوں سے امدادی قافلے بھیج کر غزہ کے مظلوم عوام کے ناجائز محاصرے کے خاتمے کے لئے اقدام کریں۔
نیز، ہم دنیا بھر کے فعال کارکنوں اور حریت پسندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے میں شراکت اور تعاون کریں، کیونکہ یہ معاملہ نہ صرف دینی واجبات میں سے ہے بلکہ ان اسنانی اور قانونی حقوق میں شامل ہے جس کی ضمانت اسلام نے بھی دی ہے اور عالمی ضوابط نے بھی۔
والحمد لله رب العالمين
صادر عن لجنة الإجتهاد والفتوى بالاتحاد العالمي لعلماء المسلمين (مسلم علماء کے عالمی اتحاد کی 'اجتہاد و فتویٰ کمیٹی' کی جانب سے جاری شدہ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110






آپ کا تبصرہ